Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 23, 2018

ممبئئ ۔۔۔آو مسلم پرسنل لا سیکھیں۔

وقف کی چیزیں اللہ کی ملک میں ہوتی ہیں، اس لیے متولیان بھی ان میں من مانی نہیں کرسکتے ہیں ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آوٰ مسلم پرسنل لا سیکھیں کے عنوان سےجاری محاضرہ میں علماء کرام کا اظہار خیال ۔
         . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ممبئی ۔ 24؍اکتوبر 2018 ۔صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
و مسلم پرسنل لاسیکھیں" کےعنوان سے سلسلہ وار محاضرات کا گیارہواں موضوع مساجدکی اہمیت اور اوقاف کے مسائل واحکام پر مفتی حذیفہ  قاسمی پالنپوری نے بلال اسکول نزدبلواس ہوٹل،مولانا شوکت علی روڈ، گرانٹ روڈایسٹ میں پیش کیا۔
جس میں آپ نے بتایا کہ شریعت میں وقف کرنا ایک عبادت ہے، جو مستقل ثواب پانے کی نیت سے امیر وغریب سب کے لیے کیا جاتا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کہ وقف کرنا صدقہ جاریہ کی طرح ہے کہ مرنے کے بعد بھی انسان کو ثواب ملتے رہتاہے۔وقف کرنے کے طریقہ پر بات کرتے ہوئے مفتی پالنپوری نے کہاکہ زبان سے وقف کرنے سے ہی وقف لازم ہوجاتاہے،اوروہ چیزانسان کی ملکیت سے نکل کراللہ کی ملکیت میں چلی جاتی ہے،اس لیے ان میں متولی حضرات بھی اپنی مرضی سے کچھ نہیں کرسکتے ہیں بلکہ شریعت کے ضابطہ کے مطابق استعمال میں لایا جا سکتاہے۔
انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ کہ مسجد کےلئے کی گئی وقف شدہ زمین ہمیشہ یعنی قیامت تک کے لیے مسجد ہی رہے گی،اس کی خرید وفروخت ، تبدیلی ، منتقلی یاگفٹ وغیرہ جائز نہیں ،حتیٰ کہ اگرعمارت منہدم کردی جائے توبھی اس کی مسجدیت ختم نہیں ہوگی، اورمسلمانوں پر واجب ہوگاکہ وہ مسجدبنانے کی جدوجہدکرتے رہیں۔ اسی طرح جس مقصد کے لئے وقف کیاگیاہے اس کے خلاف بھی اس کو استعمال نہیں کیا جاسکتاہے۔
مساجد کی تعمیر کرانے کے تعلق سے بیان کرتے ہوئے مفتی حذیفہ  قاسمی نے کہا کہ حدیث میں مسجد تعمیر کرانے پر زور دیا گیاہے، ایک حدیث میں مروی ہے کہ جس نے اللہ کےلئےمسجد تعمیرکرائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھرقائم فرماتاہے۔اس لیے مسلمانوں کوچاہئے کہ زیادہ سے زیادہ وقف کریں، اور شرعی مساجد بنائیں ۔
انھوں نے مزید بتایاکہ آج کل لوگ تہہ خانوں میں ،کارخانوں میں یاکسی بلڈنگ کے کسی حصہ میں مسجد بنالیتے ہیں، وہ شرعی مسجدنہیں، بلکہ صرف عبادت خانہ ہے،اس میں جماعت سے نمازپڑھنے کا ثواب توملے گامگرمسجدقائم کرنے کاثواب نہیں ملے گا اور ان جگہوں پرمسجدکے احکام بھی لاگو نہیں ہوں گے۔
پروگرام کے صدر مولانا محموداحمد خان دریاآبادی نے وقف کی قانونی حیثیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ١٩٩٥ء میں وقف ایکٹ پورے ملک کے لیے بنا،١٩٩۷ء میں ایک جوائنٹ کمیٹی بنائی گئی،اس کامقصد یہ تھاکہ کس طرح اوقاف کی جائدادوں پرسے ناجائزقبضے ہٹائے جائیں،اوقاف کی آمدنی بڑھائی جائے،پھر٢٠٠٠ء میں ایک اورجوائنٹ پارلمنٹری کمیٹی تشکیل دی گئی،٢٠٠۸ء میں کے رحمان کی چیئرمین شپ میں اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی ، جس میں کمیٹی نے اعتراف کیاکہ ۷۰سے ۸۰فیصد جائدادوں پرغاصبانہ قبضہ ہے،یاان کاغیرقانونی استعمال ہورہاہے۔
سچرکمیٹی کے سروے کے مطابق پورے ملک میں اوقاف کی پانچ لاکھ رجسٹرڈ جائدادیں ہیں،جو چھ لاکھ ایکڑپرپھیلی ہوئی ہیں،ایک اندازہ کے مطابق ان کی مالیت چھ ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ ہے،لیکن ان کی مجموعی آمدنی صرف ایک سوتریسٹھ کروڑروپئے ہے۔یعنی کل سرمایہ کاصرف٪٢۷.٢ہے۔اس لیے ضرورت ہے کہ اوقاف کے تحفظ اوران کو کار آمد بنانے کے لیے مؤثر اقدام اٹھایا جائے۔
واضح رہے کہ آئیے مسلم پرسنل لاسیکھیں کے عنوان سے ہر اتوار کوبلال اسکول نزد بلواس ہوٹل، مولانا شوکت علی روڈ ، گرانٹ روڈ (ایسٹ)میں شریعت کے عائلی قوانین پر تفصیلی محاضرہ پیش کیا جاسکتا ہے۔