Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, October 22, 2018

ایک باپ کا خط اپنی بیٹی کے نام۔

تحریر/ عظیم اللہ خان۔(صدائے وقت)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان تمام لڑکیوں کے نام جو اسکول یا کالج میں پڑھتی ہیں۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
* میری جان سے پیاری دختر اسلام علیکم رحمۃ اللہ برکاتہ *

اللہ کی ذات سے امید ہے کہ تم بخیریت ہونگی، یوں اچانک خط لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے کچھ دنوں سے اخبارات اور سوشل میڈیا پر جو مسلم لڑکیوں کی ارتداد (غیر مسلم لڑکوں سے شادیوں) کی خبریں آرہی ہیں اس نے مجھے کافی بے چین کرکے رکھ دیا، یقین مانو میری بیٹی پچھلی کچھ راتیں میں نے کھلی آنکھوں کے ساتھ گزاریں، ایک عجیب سی بے چینی ہورہی تھی، عجیب عجیب خیالات ذہنوں میں گردش کررہے تھے ایسے خیالات جس سے میں کانپ جاتا، دلوں کو جھنجھوڑنے والی خبریں لگاتار آرہی ہیں، ان سب خبروں کے بیچ کل رات میری بچی تمہارا خیال بہت ستارہا تھا، سوچنے لگا کہ تم بھی تو اپنے شہر، اپنے ماں باپ سے دور دوسرے شہر کالج میں پڑھائی کررہی ہو، یہ سوچ آتے ہی اچانک دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں، دل ایک انجانے خوف سے کانپنے لگا، میری بیٹی میرے اس خوف کی وجہ سے تم یہ مت سمجھ لینا کہ تمہارے تعلق سے میرا بھروسہ کمزور ہوا ہے، مجھے میری پرورش اور تمہارے اخلاق پر آج بھی پورا بھروسہ ہے، لیکن میری بیٹی میرے ڈر کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت ایک سازش کے تحت تم اور تمہاری جیسی کئی مسلم لڑکیاں نشانے پر ہیں دشمنانِ اسلام مسلم لڑکیوں کو ٹارگیٹ بنائے ہوئے ہیں، وہ پوری کوشش میں ہیں کہ مسلم لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر، لالچ دیکر، دھوکہ دیکر، یا پھر ڈرا دھمکا کر کسی بھی طرح ہو، راہ حق سے ہٹاکر گمراہی کی طرف لیکر جائیں، اسی مقصد کے تحت آج وہ کام کر رہے ہیں، اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ بہت حد تک اسمیں کامیاب بھی ہو رہے ہیں، کئ معصوم لڑکیاں ان کے بچھائے ہوئے اس جال میں پھنس رہی ہیں۔

میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ اس کے لئے کسے قصوروار ٹھراؤں، ان ماں باپ کو جنھوں نے اپنی بیٹی کی پرورش غیر اسلامی طرز پر کی، یا مخلوط تعلیم کے اس سسٹم کو جہاں لڑکے اور لڑکیوں کو آزادانہ میل جول کے پورے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں، یا پھر ان لڑکیوں کی ایمان کی کمزوری کو، یا ان کی معصومیت اور نادانیوں کو، میری بیٹی میں اسے معصومیت اور نادانی بھی کیسے کہوں یہ کیسی معصومیت ہے کہ وہ یہ بھی نہیں سمجھ پارہی ہے کہ ان کا یہ قدم انھیں جہنم کی طرف لیکر جا رہا ہے، یہ کیسی نادانی ہے کہ انھیں یہ احساس بھی نہیں کہ ان کا یہ عمل ان کے ماں باپ، خاندان اور پورے مسلم معاشرہ کے لئے کتنی بڑی ذلت اور رسوائی کا سبب بن رہا ہے. میری بیٹی میں تو یہ سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ وہ کونسی لالچ ہے، وہ کونسا ڈر ہے کہ وہ لڑکیاں اپنی حیا، اپنی شرم، اپنے وجود اور یہاں تک کہ اپنے دین کا سودا تک کرنے تیار ہورہی ہیں، کیا وہ لالچ جنت کی لالچ سے بھی بڑھ کر ہے، کیا وہ ڈر اللہ کے ڈر سے بھی بڑھ کر ہے۔

بہرحال میں تمہیں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ تم ہوشیار رہنا کہ اس وقت تم بھی نشانے پر ہو، میری بیٹی ایک وقت تو میں مخلوط تعلیم کی وجہ سے تمہیں آگے پڑھانے کے حق میں نہیں تھا، لیکن چونکہ اس وقت صرف لڑکیوں کے ادارے موجود نہیں ہیں اسلئے مجبوراً میں نے تمہیں پڑھنے کے لئے بھیج دیا، اس بھروسے کے ساتھ کہ جس انداز سے میں نے تمہاری پرورش کی ہے اس کا تم مان رکھو گی، اور میرے بھروسے کو ٹھیس نہیں پہنچاؤ گی، میری بچی اس وقت میں بہت ڈرا ہوا ہوں آج جو ماحول ہے اور جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے کہیں تم بھی۔۔۔۔۔ نہیں نہیں یہ تو میں سوچ بھی نہیں سکتا، اس خیال سے ہی میں کانپ جاتا ہوں، میری بیٹی میں تم پر بہت بھروسہ کرتا ہوں، تم میرا غرور ہو، تمہاری عزت سے میری عزت جڑی ہوئی ہے، تمہارا ایک غلط قدم سب کچھ تباہ و برباد کردے گا، میری عزت میرا مرتبہ، سماج میں میرا مقام سب کچھ ختم ہوجائے گا، میں نے بہت سارے باپوں کو اکیلے میں روتے دیکھا ہے، بچیوں کے کرتوت نے کئی باپوں کو خودکشیوں پر مجبور کیا ہے، میں ان باپوں میں شامل ہونا نہیں چاہتا ہوں، صرف میں ہی نہیں ہمارے پورے خاندان اور پورے معاشرے کا مان، مرتبہ، عزت تمہارے ایک غلط قدم سے مٹی میں مل جائے گی۔
میری دختر ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا میں نے صرف فائدہ مند علم حاصل کرنے کی غرض سے تمہیں بھیجا ہے، وہ علم جو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی تمہارے کام آئے، اس علم کو بالکل تم حاصل کرو، لیکن ایک بات یاد رکھنا کہ وہ علم تمہیں اپنی عزت و ناموس، اپنی شرم و حیا کو داؤ پر رکھ کر حاصل کرنے کی نوبت آئے تو تم ایک لمحہ بھی وہاں نہیں رکنا اور واپس چلے آنا، کیونکہ ایسے علم سے تمہاری عزت، تمہاری شرم و حیا بہت اہم ہے،جس کی تم کسی قیمت پر قربانی نہیں دے سکتی، اور ایک بات یہ بھی یاد رکھنا علم اللہ سے قریب ہونے کا ذریعہ ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی علم اللہ سے دور کرنے لگے تو ویسا علم فائدہ مند کے بجائے نقصان دہ ہے، علامہ اقبال نے کہا تھا نہ کہ، اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ، یقیناً ایسا علم فتنہ ہی ہے جو اللہ سے دور کرے، اور صرف علم ہی نہیں ایسا ماحول، ایسے دوست، ایسی کتابیں جو تمہیں اللہ سے دور کرے وہ سب فتنہ ہے، تم ایسے ہر فتنے سے بچنا۔ میری بیٹی اس وقت دشمنان اسلام دختر اسلام کو راہ حق سے ہٹاکر بے حیائی کے راستے پر ڈالنے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں، تمہیں ان ساروں ہتھکنڈوں کو سمجھنا پڑے گا، پھر چاہے وہ کالج میں ہونے والی مخلوط تقریبات ہو، یا لڑکوں سے دوستی، ان ساری چیزوں سے بچنا ہوگا، لڑکوں سے دوستی کا اسلام میں بالکل تصور نہیں ہے پھر لڑکا مسلم ہو یا غیر مسلم، تم ہر حال میں لڑکوں کی دوستی سے بچنا، اور صرف لڑکوں ہی کے نہیں بلکہ ایسی لڑکیوں کی دوستی سے بھی بچنا جن کے اخلاق اچھے نہ ہوں۔

میری جان سے پیاری بٹیا یہ صحیح ہے کہ وہاں تمہارے پاس ہم نہیں ہیں جو تم پر نظر رکھ سکے، شاید بہت ساری لڑکیاں اسی چیز کا نا جائز فائدہ اٹھا رہی ہیں کہ ان پر کوئی نظر رکھنے والا نہیں ہیں، بے شک بیٹا ہم وہاں نہیں ہیں، لیکن ایک نظر ہے جو چوبیسویں گھنٹوں تمہاری نگرانی کررہی ہے، تمہاری محفلوں پر بھی اس کی نظر ہے اور یہاں تک کہ تمہاری تنہائ بھی اس سے چھپی ہوئی نہیں ہے، وہ نظر ہے اللہ کی نظر، تم ایک بات اپنے ذہن میں بٹھالو کہ اللہ تمہیں ہر وقت دیکھ رہا ہے، اور تمہاری ہر حرکت اور ہر کام کا حساب وہ تم سے لے گا، میری بچی صرف یہ ایک احساس تم نے اپنے اندر بٹھالیا تو یقیناً تم کوئی غلط کام نہیں کروگی میری عزیز ترین بیٹی آخر میں صرف ایک بات بتانا چاہوں گا کہ جب تم پیدا ہوئی تھی تو میں نے پورے محلے میں مٹھائی تقسیم کی تھی، میری خوشی کو دیکھ کر مجھ سے کسی نے پوچھا کہ لڑکی کے پیدائش پر اتنی خوشی، تو میں نے کہا کہ اصل خوشی تو بیٹی کی پیدائش ہی پر ہونی چاہیے، بیٹیاں تو باپ کے لئے جنت کی ضمانت ہیں، لیکن میری بیٹی وہ جنت کی ضمانت تب ہے جب ان کی صحیح تربیت کی جائے، بیٹی کا راہ سے بھٹکنا اس بات کی ضمانت ہے کہ باپ نے اس کی تربیت اس طریقے سے نہیں کی جیسے اسلام چاہتا ہے، اور یہی چیز ایک باپ کے پکڑ کا ذریعہ بنے گی، لہذا میں اللہ کی اس پکڑ سے ڈرتا ہوں۔

آخر میں میں ایک ہی گزارش کروں گا کہ مجھے دنیا اور آخرت میں رسوا مت ہونے دینا، مرتے دم تک اپنے دین، اپنے عزت و آبرو، اپنی شرم و حیا کی حفاظت کرنا، یہ وہ چیزیں ہیں جو تمہاری جان سے بھی زیادہ قیمتی ہیں ان چیزوں کا کبھی سودا نہیں کرنا، اللہ تمہاری مدد فرمائے، اسلامی احکامات کے مطابق زندگی گزارنے والی بنائے۔ آمین۔

  فقط ۔تم سے بے حد محبت کرنے والا تمہارا باپ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بشکریہ/عظیم اللہ خاں