Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 23, 2018

آسام شہریت معاملہ۔


ثبوت کے دائرے سے نکالے گئے دستاویزات پر بحث اور فیصلہ یکم نومبر کو "
اسٹیٹ کوآڈینیٹر کی رپورٹ پر فریقین کا موقف سنے گی عدالت ۔........ مولاناارشدمدنی
_________________
دیوبند ۔ 24 اکتوبر 2018 ۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .

آج آسام شہریت کے معاملوں میں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس ایف آر نریمن کی دورکنی بینچ میں سماعت کا آغاز ہوا تو جمعیۃ علماء ہند اور آمسو کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل ، سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید ، سینئر ایڈوکیٹ اندراجے سنگھ اور وکیل آن ریکارڈ فضیل ایوبی پیروی کے لئے پیش ہوئے۔
کارروائی شروع ہوئی تو سب سے پہلے آج اسٹیٹ کوآرڈینیٹر مسٹر پرتیک ہزیلا نے کورٹ کے سامنے دورپورٹیں پیش کیں ، ایک رپورٹ کانفیڈینشل تھی جبکہ دوسری رپورٹ میں اسٹیٹ کوآرڈینیٹرمسٹر پرتیک ہزیلا نے ان پانچ دستاویزات کے تعلق سے اپنا موقف پیش کیا جنہیں اب آبجکشن اورکلیم کے عمل سے نکال دیا گیا ہے ، یہ دستاویزات ہیں (1)۔این آرسی کا1951ء اقتباس (2)۔24/مارچ1971ء سے پہلے کی الیکٹرورل رول کی تصدیق شدہ کاپی/اقتباس (3)۔1971 سے پہلے ریاست کے باہر کے کسی رجسٹرڈ اتھارٹی سے جاری کیا گیا شہریت کا سرٹیفیکٹ (4)۔1971ء سے پہلے کا ری فیوجی رجسٹریشن سرٹیفیکٹ (5)۔1971ء سے پہلے ایشو کیا گیا راشن کارڈ حکومتی مہر اور دستخط ،انہوں نے یہ تشریح کی کہ یہ پانچوں دستاویزات کیوں قابل قبول نہیں ہونا چاہئے ؟، انہوں نے یہ بھی کہا کہ آبجکشن اورکلیم کے موجودہ عمل میں ان دستاویزات کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے ۔ اس پر کورٹ نے یہ آرڈر جاری کیا کہ اسٹیٹ کوآرڈینٹر نے ان پانچ دستاویزات سے متعلق جو رپورٹ پیش کی ہے یہ رپورٹ تمام فریقین کومہیاکرائی جائے اور تمام فریقین کو اس پر 30؍اکتوبر تک جواب داخل کرنے کا حکم بھی دیا،عدالت نے یہ بھی کہا کہ یکم نومبر کو ان پانچ دستاویزات کے ساتھ ساتھ آسام کے دوسرے تمام معاملوں پر پورے دن بحث ہوگی ، کورٹ نے یہ بھی حکم جاری کیا کہ اسٹیٹ کوآڈینٹر ان پانچ دستاویزات سے متعلق پاورپوائنٹ پریزنٹیشن سینٹرل گورنمٹ ، آسام سرکار کے افسران ، سالسٹرجنرل آف انڈیا ، اور تمام فریقین کے نمائندے کہ طورپر جمعیۃ علماء ہند کے وکیل کپل سبل کے سامنے26 ؍اکتوبرکو پیش کریں تاکہ اسٹیٹ کوآرڈینیٹریہ سمجھا سکیں کہ ان پانچ دستاویزات کو ہٹانے کی پیروی وہ کیوں کررہے ہیں اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟، قابل ذکر ہے کہ آسام شہریت کے تعلق سے پہلے ایسے دستاویزات کی تعدادپندرہ تھی جنہیں شہریت کے ثبوت کے طورپر پیش کیا جاسکتا تھا مگر جب عدالت نے ان کی تعداد پندرہ سے کم کرکے دس کردی تو گزشتہ سماعت میں گورنمنٹ آف انڈیا کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت کی توجہ اس نکتہ پر مبذول کراتے ہوئے کہا تھا کہ پندرہ دستاویزات میں سے جن پانچ کو نکالاگیا ہے یہ سب رول A4کا حصہ ہیں ۔
انہوں نے یہ وضاحت بھی کی تھی کہ 1951کی این آرسی اور 1971تک کی ووٹرلسٹ خصوصی طورپر رول A4کی بنیادپر تیارکی گئی تھی لہذاان کا ہٹایا جانا قانونااوراصولا غلط ہوگا اور انہیں آبجکشن وکلیم کے موجودہ مرحلہ میں ہٹایا جانا غلط ہوگا ، ان کی اس بات کی تائید کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے وکیل مسٹر کپل سبل کا کہنا تھا کہ جو موقف بھارت سرکارکا ہے وہی ہمارا بھی ہے ، اور ہم نے 17؍ستمبر کے حلف نامہ میں بھی اپنے اس موقف کاذکر کیا ہے ، مگر یہ بات بلاشبہ حیرت انگیز ہے کہ ان پانچ دستاویزات کی مخالفت مسٹر پرتیک ہزیلاکررہے ہیں جنہیں سپریم کورٹ نے آسام میں اپنا اسٹیٹ کوآڈینٹر مقررکررکھا ہے ، ایک طرح سے ان کی حیثیت این آرسی کی تیاری میں ایک نگراں کی ہے ۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے آج کی قانونی پیش رفت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئندہے کہ نکالے گئے پانچ دستاویزات اور شہریت سے جڑے دوسرے معاملوں پر بحث کے لئے فاضل عدالت نے یکم نومبر کا پورادن مخصوص کردیا ہے ، اس سے اس بات کا صاف اظہارہوتا ہے کہ عدالت اس معاملے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ ہے اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس کے کوآڈینیٹر کو پاورپوائنٹ پریزنٹیشن پیش کرنے کو کہا ہے ،۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ عدالت نے اسٹیٹ کوآڈینٹر کے ذریعہ آج پیش کی گئی رپورٹ کو تمام فریقین کو مہیاکرانے کا حکم دیا ہے اور فریقین کو اس پر اپنا موقف پیش کرنیکا موقع بھی فراہم کیا ہے یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ عدالت اس اہم مسئلہ کے تمام پہلوں کا تفصیل سے جائزہ لیکر ہی کوئی فیصلہ دینا چاہتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ عدالت کا جو فیصلہ آئے گا اس سے متاثرین کو راحت ملے گی اور انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے کی راہ آسان ہوجائے گی انشاء اللہ، اس لئے کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آبجکشن اورکلیم کے عمل میں پوری تیاری سے ضروری کاغذات کے ساتھ اپنی درخواستیں پر کریں اور اگر اس سلسلہ میں کوئی دقت پیش آتی ہے تو جمعیۃ علماء ہند کے ان وکلاء سے مددحاصل کریں جو این آرسی کے تمام مراکز پر موجودرہتے ہیں اور بلالحاظ مذہب وملت سب کو اپنی خدمات مفت فراہم کرتے ہیں ۔
آج کی عدالتی کارروائی کے دوران صدرجمعیۃ علماء آسام ، مولانا مشتاق عنفر، جناب رقیب الحسن نائب صدر جمعیۃ علماء آسام اپنی ریاستی یونٹوں کے ساتھ موجودتھے ،اس سے ایک روز قبل مولانا مشتاق عنفر اور نائب صدر جمعیۃ علماء آسام رقیب الحن نے وکلاء کے ساتھ میٹنگ کی اور انہیں ریاست کی تازہ صورت حال سے روشناس کرایا  ۔
اس موقع پر مولانا مشتاق عنفر صدر جمعیۃ علماء آسام نے کہا کہ ہم نے آسام کے متاثرین کی مددکے لئے وکلاء کا ایک پینل بھی تشکیل دیدیا ہے جو آبجکشن اور کلیم کے عمل کے دوران تمام مراکز پر جمعیۃ علماء کے ورکرس کے ساتھ متاثرین کی قانونی مددکے لئے موجودرہ تے ہیں ۔