Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 24, 2018

سلمان ندوی ہندوتوادی طاقتوں کے سامنے ڈھیر۔

تحریر/ عبد الحمید نعمانی۔(صدائے وقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہندوتو وادی رام مندر سمیت دیگر معاملات میں دباؤ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، جب کہ سس
ہمارے بیشتر لوگوں نے شہرت کمانے، نام سامنے لانے اور سیاست کرنے ک ے سوا کچھ اور نہیں کیا ہے، دباؤ کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ   مجاہدانہ اور سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے پرجوش باتیں کرنے والے مولانا سلمان ندوی جیسے حضرات بھی بالکل ہندوتو وادیوں کے سامنے ڈھیر ہو کر رہ گئے ہیں، ان کو مفاد عامہ، اور مسجد کے بنیادی مقصد کے شرکیہ اعمال کے لیے جگہ دینے میں فرق نظر نہیں آ رہا ہے، وہ جس کتاب اور مسلک کے حوالے سے بات کرتے ہیں اسی میں یہ مسئلہ بھی لکھا ہوا ہے کہ شراب بنانے والے، اسلحہ کا غلط استعمال کرنے والے اور بتخانہ بنانے والے کے ہاتھوں،   کھجور ، لوہا اور زمین بیچنا ناجائز ہے، اگر معلوم ہو، غیر اللہ پرستی کے لیے انتقال مسجد کا اسلامی تاریخ و سیرت اور کسی بھی مکتب فکر وفقہ میں کوئی حوالہ موجود نہیں ہے، وہ جس معاہدے کی بات کرتے ہیں اس کا دور دور تک کوئی وجود و امکان نہیں ہے، کوئی ایک ہندوتو وادی ادارہ یاتنظیم یا پارٹی نہیں ہے کہ اس سے معاملہ طے کر کے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کر لی جائے، ہندوتو وادی جب تک سماج اور ملک ہے، کچھ نہ کچھ مسئلہ اٹھا کر ہندؤں کو متحد کرنے اور اقتدار میں بنے رہنے کی کوشش کرتے رہیں گے، کیوں کہ امن کا ماحول قائم ہوتے ہی اکثریت میں داخلی مسائل، طبقاتی اونچ نیچ ،جات پات وغیرہ سامنے آئیں گے، مولانا ندوی کو لفاظی کرنے کے بجائے تاریخ اور سماج، خصوصاً ہندستان اور ہندوتو کا سنجیدہ مطالعہ کرنا چاہیے، دیگر رہنماؤں کو ملک وملت کی باتیں مضبوطی سے سامنے رکھنا چاہیے، خاموشی کو بھی ہندوتو وادی دلیل بنا کر پیش کرتے ہیں، تاج محل ہو یا جامع مسجد، یا لکھنؤ کا امام باڑہ وغیرہ کے متعلق بھی جھوٹ کو جھوٹ کہنا پڑے گا، ورنہ ایک دن جھوٹ سچ بن کر فساد میں تبدیل ہو جائے گا، جیسا کہ باہری مسجد کے سلسلے میں ہوا ہے، 24/11/2018
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بشکریہ ۔
عبدالحمید نعمانی،