Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 19, 2018

صحافیوں کے اقسام۔قلم فروش بروزن جسم فروش۔

قلم فروش بروزن جسم فروش

تحرير/مسعود جاوید صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . . 
پہلے صحافیوں کی عموماً دو تین قسمیں ہوتی تھیں.:

1- Yellow Journalism زرد صحافت
یعنی وہ صحافی جن کی آنکھوں پر زرد رنگ کا چشمہ لگا ہوتا ہے منفی صحافت مخصوص ذہنیت سے ہر شئی کو دیکهنے والا. یعنی ایسا صحافی جو کسی واقعہ یا حادثہ کو معروضی انداز میں دیکهنے کے بجائے اس اینگل سے دیکهے جس سے اس کا ذہن بہت متاثر رہا ہے. مثال کے طور پر اشتراکی فکر سے جنون کی حد تک متاثر لوگ  چاند کو ٹهنڈی روشنی والا ایک کرہ کے بجائے جلی ہوئی روٹی دیکھتے ہیں جو اگر نزدیک ہوتا تو کوئی غریب اسے کهاکر اپنی بهوک مٹا سکتا ... میں جس اخبار میں کام کرتا تها وہاں ایک اسی قسم کے میرے صحافی ساتهی تهے 1982 میں ایشین گیم ہونا تها اس کے لئے دہلی میں جگہ جگہ فلائی اوور بنائے گئے. میرےان صحافی دوست نے اسٹوری کی " فلائی اوور نے ہماری روٹی چهین لی" مضمون یہ تها کہ جب فلائی اوور نہیں تهے تو بهیک مانگنے والوں کو لال بتی پر رکتی گاڑی والوں سے بهیک لینے کی سہولت ہوتی تهی اب فلائی اوور نے گاڑیوں کے رکنے کے پوائنٹس کم کر دیئے.

2- Investigative Journalism.
تحقیقاتی صحافت

جرنلسٹوں کی یہ وه قسم ہے جس میں صحافی عام طور chronic bachelor گهر بار سے بیزار یا شہرت کا جنون کی حد تک بهوکا ہوتا ہے جب ہی تو ایسے لوگ سر پر کفن باندھ کر  میدان جنگ میں جاکر رپورٹنگ کرتا ہے اور  cross firing میں جیسے عراق ایران سرحد پر یا افغانستان یا  دیگر متخاصم ملکوں کی جنگ میں یا friendly firing میں جان دیتے ہیں جیسے  امریکہ نے الجزیرہ کے عراق پوسٹ پر میزائل داگا اور بعد میں دوستانہ فائرنگ یعنی غلطی سے فائرنگ  کا نام دے دیا. (سچی بات یہ ہے کہ ایسے صحافیوں کا میں دل و جان سے احترام کرتا ہوں اس لئے کہ یہ حق کی تلاش میں اپنی جان کی پرواہ بهی نہیں کرتے  اس قسم کی تحقیقاتی صحافت سے عملی واقفیت اس وقت ہوئی جب انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹر ارون شوری کو میلہ میں عورتیں بکتی ہیں پر دامنی پر تحقیقاتی رپورٹ کے لئے Megsasayمیگساسیہ ایوارڈ ملا )

3- Desk Journalism      میزی صحافت

عام طور پر اردو کے ہفتہ وار اور ماہنامے اسی قسم کی صحافت کرتے تهے .( استثناء کے ساتھ)
Sunday, India Today,  Outlook
The Week Illustrated weekly وغیرہ
اور اگر صحافی کا معیار اونچا اور بین الاقوامی سیاست سے تهوڑی واقفیت اور دلچسپی ہوئی  تو TIME  اور NEWSWEEK خرید کر  اپنے آفس میں میز کے پیچهے آرام دہ کرسی پر (چیف ایڈیٹر) اور عام ٹیبل کرسی پر ایڈیٹر و سب ایڈیٹر بیٹھ کر اپنے کام کی خبریں نکالتے تهے اور ان ہی ذرائع کی بنیاد پر مضمون لکهتے تهے  لیکن فرنٹ پیج کی سرخی آگ لگانے والی ہونی چاہیئے اس لئے اس کے الگ اسپیشلسٹ ہوتے تهے.

4- Presstitute.    قلم فروش صحافی

صحافیوں کی یہ وہ قسم ہے جس میں عموماً صحافی صحافیہ جسم ،ضمیر ، ایمان اور قلم سب کچھ بیچ کر وہی خبریں لکهتا ہے یا لکهتی ہے جسے لکهنے ، نیوز آئٹم بنانے یا اسٹوری کرنے کے عوض خطیر رقم ملتی ہے in terms of cash kind or favour یعنی خواہ نقد یا سامان یا جائز ناجائز کام آنے کی شکل میں.  یا ان خبروں کو روکتا ہے یا روکتی ہے جس سے اس سیاسی سماجی شخصیت یا بیوروکریٹ کو نقصان پہنچ سکتا ہے.  ....  #لیکن ان دنوں اس کی ایک نئی قسم سامنے آئی ہے اور اسے الیکشن کیمپین اور  انتخاب جیتنے کی اسٹریٹجی اور حکومت کرنے کا ہائی ٹیک فارمولہ کہا جاتا ہے.کہ حکومت کے اشارے پر کس خبر کو چلانا ہے اور کسے نظر انداز کرنا ہے یہ مینجمنٹ صحافی طے کرکے اینکر کو ہدایت کرتا ہے. اسے آج کل گودی میڈیا یا paid media بهی کہتے ہیں.