از شفیع اللہ قاسمی اعظمی ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
امارات کا نیشنل ڈے قریب ہے مختلف اداروں سے منسلک افراد تجزیہ کر رہے ہیں ایک تجزیہ نگار کی بات دل چھو گئی ۔خصوصا اپنے ملکی حالات کے پس منظر میں ہمارے ان لوگ کے لئے بڑی عبرت ہے جو حکومتی کام کاج سے جڑے ہیں وہ یہ کہ امارات دبئی کو لگ بھگ ستر سال ہوئے لیکن آج امارات کئی ملکوں کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور انتظامی امور میں مقتدا بنا ہوا جب کہ یہ صحرا تھا یہاں میٹھا پانی بھی زیادہ نہیں تھا ۔یہاں آبادی بھی کم تھی یہاں کا موسم بھی گرم وخشک تھا جب کہ دوسرے ملکوں میں کئی موسم ہوتے ہیں ۔ہمارے ملکوں کے مقابلہ میں ان کے پاس سورسز بھی کم تھے ۔لیکن یہاں کے لوگوں کے پاس ہر طرح کے عیش و آرام ہیں ۔باہری لوگوں کے لئے مختلف مواقع فراہم ہیں جو انہیں اپنے ملک میں حاصل نہیں ہیں ۔یہاں بجلی نہیں پیدا ہوتی ہے پھر بھی بجلی اور پانی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے الغرض ہر ایک چاہے اماراتی ہو یا باہری ہو عمدہ کھانا کھاتا ہے ۔مناسب پانی پیتا ہے ۔ ملاوٹ کا کوئی چانس نہیں ہے ۔گرمیوں میں اے سی ہے ۔کم سے کم تنخواہ میں گاڑی رکھنا ممکن ہے ۔یہاں چوری نہیں ہے ۔کرپشن نہیں ہے تعلیمی پیراگراف بھی دوسرے ملکوں کے مقابلے میں کافی بڑھا ہوا ہے ۔یہاں اپنے حقوق پانے کے لئے احتجاج نہیں کرنا پڑتا ہے طالب علموں کے مختلف طرح کے فنڈز جاری ہوتے ہیں یہاں کورٹ میں دائر کیسوں کے ساتھ ساتھ حکومت کی طرف سے قیدیوں کی اصلاح کے لیے کونسلنگ ہوتی رہتی ہے ۔اور خاص خاص موقعوں پر قیدیوں کی رہائی بھی ہوتی رہتی ہے تاکہ وہ اپنے ماضی کو بھول کر اپنی زندگی صاف و شفاف اور نئے طریقے سے شروع کر سکیں ۔ابھی حال میں ہی جاپان کی مدد سے نوجوان سائنس دانوں کے ہاتھوں امارات میں بنا ہوئی سیٹ لائٹ لانچ کئے گئے جو کہ مکمل گھریلو پروجیکٹ تھا۔یہاں کا پاسپورٹ دنیا کا چوتھا نمبر حاصل کرچکا ہے ۔الغرض انسانیت نوازی کا جو معیار اور انتظامی امور میں جو عروج حاصل ہے کیا ہمارے اردگرد دوسرے ملکوں کو حاصل ہے ۔ہرگز نہیں ۔یہ سب کیوں ممکن ہوا اس لئے کہ شیخ زاید اور ان کے اہل خانہ کی نیت اچھی تھی حوصلہ بڑا تھا پبلک کے لئے فکر مند تھے ۔عمدہ تجویزوں کو پاس کیا اور اس پر عمل بھی کروایا ۔صرف باتونی نہیں تھے قول و عمل میں یکسانیت تھی ورنہ دوسرے ملکوں کے پاس وسائل بھی زیادہ ہیں تومسائل بھی زیادہ ہیں ۔کیوں کہ قول بلا عمل ہے ۔ملکی فکر سے زیادہ اپنی فکر ہے ۔ہر ایک کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔
کاش! اہل ہند بھی اس حقیقت کو دل میں بیٹھا لیتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صدائے وقت۔
متفرق
Monday, November 26, 2018
Author Details
www.sadaewaqt.com