Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, November 22, 2018

کیا ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی تیاریاں مکمل ہوگئیں ہیں۔؟

از ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
ایودھیا کے لئیے یا یوں کہیئے کی ملک کے حالات 24 و 25 نومبر کو اچھے نہیں دیکھائی دے رہے ہیں۔حالات تشویشناک و دھماکہ خیز ہیں۔ایودھیا و قرب وجوار کے مسلمان خوفزدہ ہیں۔ایودھیا کے علماء کرام نے صدر جمہوریہ ہند سے اپنی جان ومال کی حفاظت کی اپیل کی ہے۔
دل سے کچھ انہونی کی آہٹ سنائی دے رہی ہے۔اس لئیے کہ خبروں کے مطابق مندر کی تعمیر کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں۔ایودھیا اور فیض آباد میں بھیڑ جمع ہونی شروع ہوگئی ہے ۔ایودھیا اور فیض آباد کے تمام ہوٹل و دھرم شالائیں ، لاج سب بک ہیں ۔لاکھوں لوگ ایودھیا پہنچ چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق مقامی سادھو سنتوں کا کہنا ہے کہ دہلی سے ہدایت ملی ہے کہ مندر کی تیاری پوری رکھی جائے۔جس سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ سرکار مندر تعمیر کے لئیے کوئی آرڈیننس لا سکتی ہے ۔۔ایودھیا میں کام کرنے والے تمام کاریگر کو واپس بلا لیا گیا ہے۔۔شیو سینا پرمکھ اودھو ٹھاکرے 24 کو ایودھیا پہنچ رہے ہیں اور شیوا جی کے آبائی وطن سے مٹی لیکر آرہے ہیں جسکو مندر کی تعمیر کے لئیے شامل کیا جائے گا۔شیو سینا ، وی ایچ پی اور آر ایس ایس نے ملکر دھرم سبھا بلائی ہے ہندووں سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ایودھیا پہنچنے کی اپیل جاری کی گئی ہے۔نیوز چینل اے بی پی مطابق ان کے نامہ نگار نے پوشیدہ کیمرے سے سادھو سنتوں کا بیان لیا جس میں کہا گیا ہے کہ " مندر کی تعمیر " کی تیاریاں اس حد تک ہیں کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔
حالات بالکل 1992 جیسے ہیں۔حالانکہ ریاستی حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حالات کو بگڑنے نہیں دیا جائے گا۔یہ ٹھیک ویسے ہی ہے جیسا کہ 92 میں کلیان سنگھ سرکار نے کیا تھا۔
ایک طرف آر ایس ایس اور دیگر ہندو تنظیمیں ہر حالت میں مندر تعمیر کرانے پر بضد ہیں انھیں نہ تو عدالت پر اعتماد ہے اور آئین پر۔دوسری جانب مسلم اکابرین، علماء کرام، سیاست داں ۔ایکشن کمیٹی، مسلمانوں کا ووٹ لیکر حکومت کرنے والے نام نہاد سیکولر پارٹیاں جرم کی حد تک خاموشی اختیار کئیے ہوئے ہیں۔
اگر ہندو شدت پسندوں نے خدا نا خواستہ کوئی غیر قانونی حرکت شروع کردی تو کیا ہوگا۔مسلم اکا برین تو ایک ہی رٹ لگائے ہیں کہ عدالت کا فیصلہ مانیں گے اور خاموشی سے بیٹھے ہیں جبکہ دوسرا فریق اپنی ضد پر ہے۔حکومت ان کی سپورٹ میں ہے ۔بابری مسجد شہادت معاملے میں کیا ہوا۔ایک دن کی سزا ، ایک ہزار جرمانہ۔۔۔
اس بار بھی اگر کوئی غیر قانونی حرکت ہوتی ہے تو عدالت کیا کرے گی۔۔۔توہین عدالت کا مقدمہ۔؟ لاکھوں کے مجمع میں کسکو ذمے دار مانیں گے۔؟
مسلم فریق کو نہ تو کسی طرح کی مصالحت پسند ہے اور نہ نہیں عمل کے طور پر ردعمل کی ہمت۔ابھی وقت ہے۔مسلمانوں کے ووٹوں کی آس لگائے ملک کے کونے کونے میں سیکولر پارٹیوں کو بیدار کرنے کی ان کو ساتھ لیکر چلنے کی۔ان لوگوں کی قیادت میں اپنا احتجاج درج کرانے کی۔تبلیغی اجتماع تو بہت بڑے بڑے ہو رہے ہیں ۔ہندو تنظیموں کی غیر آئینی حرکت کے لئیے مسلمانوں کا اجتماع کیوں نہیں۔؟ حقوق انسانی کے لوگ کہاں ہیں۔؟ بین الاقوامی ایجنسیاں کیوں سو رہی ہیں۔؟ بھیم آرمی کے صدر نے جو بیان دیا تھا اسکی پزیرائی کیوں نہیں ہو رہی ہے۔؟ ایسے لوگوں کو لیکر ایک لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔اگر اس بار کچھ ہوگیا تو مسلمانوں کا اس ملک میں جینا مشکل ہو جائے گا۔