Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, November 13, 2018

ایک شگفتہ غزل۔

*شگفتہ غزل* از ڈاکٹر ظفر کمالی۔(صدائے وقت)۔
۔______________
لوگ سیّد بن رہے ہیں اب سیادت کے بغیر
بات سچ کہتے ہیں وہ لیکن صداقت کے بغیر

جو رواداری دکھاتا ہے مروّت کے بغیر
معتقد ہوتا ہے وہ سب کا عقیدت کے بغیر

شاعرِ خود ساختہ ایسا ہے شہرت کے بغیر
کوئی مردہ رہ گیا ہو جیسے تربت کے بغیر

کیا کرامت دیکھتے ہیں ہم کرامت کے بغیر
ہر قدم پر اک قیامت ہے قیامت کے بغیر

جس نے سر اپنا کٹایا اس کو گمنامی ملی
وہ شہیدوں کی صفوں میں ہیں شہادت کے بغیر

وہ فسادی ہوکے ٹھہرے امن کے پیغامبر
ہم کہ ٹھہرائے گئے باغی بغاوت کے بغیر

دیکھیے جس رہنما کو حال ہے اس کا عجیب
بن رہا ہے قائدِ اعظم قیادت کے بغیر

بیچ کر جو دیس کو کھاتے رہے ہیں عمر بھر
کیوں اٹھے ان کا جنازہ شان و شوکت کے بغیر

حال ہے اپنا وہی جو ہے ہماری قوم کا
چاہتے ہیں سربلندی ہم مشقّت کے بغیر

کیوں نہ آخر پھاڑ کھائیں بکریوں کو بھیڑیے
حکمرانی چل رہی ہو جب حکومت کے بغیر

دورِ حاضر کے کرشمے کی کہاں تک داد دیں 
عشق بھی ہونے لگا ہے اب محبت کے بغیر

ہم نے دنیا میں بہت دیکھے ہیں ایسے سلسلے
متّقی بن متّقی تقوا طہارت کے بغیر

دورِ آمیزش ہے یہ کس کی شکایت کیجیے
خاکساری بھی نہیں ہے اب رعونت کے بغیر

کسی قدر اسلام میں داخل ہوئی ہیں جدّتیں 
دین کی تبلیغ ہوتی ہے شریعت کے بغیر

حاشیہ بردار ان کے ان کو علّامہ کہیں 
اک قدم اٹھتا نہیں جن کا جَہالت کے بغیر

حسنِ صورت نے دماغوں کو مسخّر کرلیا
لوگ خوش رہنے لگے ہیں حسنِ سیرت کے بغیر

عشق کے کوچے میں جس نے رکھ دیا اپنا قدم
واپسی اس کی نہیں ممکن حجامت کے بغیر

قیمتی تحفے سدا محبوب کو دیتے رہو
رام اب کوئی کہاں ہوتا ہے رشوت کے بغیر

کرلیا ہے جس نے تفریحاً بڑھاپے میں نکاح
اس کی راتیں کٹ نہیں سکتی ہیں دہشت کے بغیر

گلف کا پیسہ ہے، بیگم ہیں، کھلا بازار ہے
روز ہوتی ہے خریداری ضرورت کے بغیر

کیوں کیا آخر ادب میں دعوہُ پیغمبری
عمر بھر رہنا پڑے گا تم کو امّت کے بغیر

تبصرہ کوئی کرے کیا اس نظامِ عدل پر
چھوٹ جاتے ہوں جہاں مجرم ضمانت کے بغیر

اے ظفرؔ کچھ سیکھ لو تم بھی ادب کے داو پیچ
ورنہ دنیا سے گزر جاؤگے شہرت کے بغیر