Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 27, 2018

دہلی سے گرفتار ملزمین کو پولیس ریمانڈ پر لیا گیا۔

*دہلی سے گرفتار دس ملزمین کو عدالت نے ۱۲؍دنوں کے لیئے پولیس تحویل میں بھیجا*
*جمعیۃ علماء ہند نے قانونی امداد فراہم کی،ملزمین کی طبی رپورٹ عدالت میں بھیجنے کی درخواست*
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
دہلی ۲۷؍ دسمبر
ممنوع تنظیم داعش (ISIS)کے ہم خیال ہونے اور ملک میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کے الزمات کے تحت دہلی سے گرفتار دس مسلم نوجوانوں کو آج سخت حفاظتی بندوبست میں دہلی کی مشہور پٹیالہ ہاؤس عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں عدالت نے ۱۲؍ دنوں کے لیئے پولس تحویل میں دیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔ اسی درمیان ملزمین کے اہل خانہ کی درخواسست پر ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں مقر رکردہ وکیل ایم ایس خان نے عدالت میں عرضداشت داخل کرتے ہو ئے عدالت سے گذارش کی کہ دوران پولس تحویل ملزمین کو وکلاء اور ان کے اہل خانہ سے دن میں کم از کم ایک بار ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے نیز روزانہ ملزمین کو طبی معائنہ کرکے میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کیا جائے۔خصوصی جج(ایڈیشنل سیشن جج) اجئے پانڈے نے دفاعی وکیل کی درخواست پر ملزمین کے اہل خانہ کو احاطہ عدالت میں پانچ منٹ تک ملاقات کرنے کا موقع دیااور اس کے بعد اپنی سماعت ۸؍ جنوری تک ملتوی کردی۔
حالانکہ آج وکیل استغاثہ نے ملزمین کی ۱۵؍ دنوں کی پولس تحویل طلب کی تھی لیکن دفاعی وکیل کی مخالفت کے بعد عدالت نے اسے ۱۲؍ دن کردیا ، دوران بحث دفاعی وکیل ایم ایس خان نے عدالت کو بتایا کہ این آئی اے نے ملزمین کے قبضوں سے ہتھیار اور دیگر ممنوع اشیاء ضبط کرنے کا دعوی کیا ہے لہذا اب ملزمین کو پولس تحویل میں نہیں دیا جانا چاہئے جس کے جواب میں وکیل استغاثہ نے کہا کہ ملزمین سے انہیں تفتیش کرنا ہے کہ ان کے پاس یہ ہتھیار کہاں سے آئے اور ان کے ہم خیال اور کون کون ہیں وغیرہ وغیرہ۔
ملزمین مفتی محمد سہیل، انس یونس، راشد ظفر، سعید احمد، رئیس احمد، زبیر ملک، زید ملک،ثاقب افتخار، محمد ارشاد اور محمد اعظم کو عدالت میں منہ ڈھک کر پیش کیا گیا اور دران کارروائی عدالت میں وکلاء اور ملزمین کے علاوہ کسی کو بھی آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جس کی وجہ سے کچھ دیر کے لیئے احاطہ عدالت میں افراتفری کا ماحول ہوگیا تھا۔ملزمین کا تعلق امروہہ، سیلمپور، جعفرآباد و دیگر علاقوں سے ہے اور ان کے قبضوں سے پولس نے دیشی راکٹ لانچر، آلارم ٹائمر گھڑی وغیرہ ضبط کرنے کا دعوی کیا اورمزید کہا کہ ملزمین ’’حرکت الحرب اسلام‘‘ نامی تنظیم کے رکن ہیں جو داعش کی مقامی شاخ کا نام ہے ۔متذکرہ ملزمین کے اہل خانہ اور مقامی جمعیۃعلماء کے ذمہ داران کی درخواست پر جمعیۃ علماء ہندکے صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ۔

صدائے وقت۔