Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 25, 2018

اعظم گڑھ۔شبلی کالج طلباء یونین الیکشن۔سید احتشام حیدر صدر و محمد احمد سکریٹری منتخب۔

اعظم گڑھ۔۔اتر پردیش ۔۔نمائندہ صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشرقی اتر پردیش کا علیگڑھ کہا جانے والا مسلم اقلیتی ادارہ شبلی پی جی کالج طلباء یونین کا انتخاب بحسن و خوبی گزر گیا۔
یوں تو شہر کے تین ڈگری کالجوں کے طلباء یونین کا الیکشن 24/12/18 کو ہوا مگر شبلی کالج کے یونین کے الیکشن کی اہمیت بہت ہے اسکی گونج لکھنو تک سنائی دیتی ہے۔
شبلی پی جی کالج، ڈی اے وی ڈگری کالج و چنڈیشور ڈگری کالج کے الیکشن ایکساتھ ہونے پر ضلع کے حکام کے لئیے ایک چیلنج جیسا تھا۔پر امن طریقے سے الیکشن ختم ہونے پر حکام نے راحت کی سانس لی۔
شبلی کالج میں صبح 8 بجے پولنگ شروع ہوئی ۔سخت حفاظتی انتظام کالج انتظامیہ و پولیس انتظامیہ دونوں نے اپنے اپنے طور پر کیا تھا۔طلباء و طالبات کو سخت چیکنگ کے بعد پولنگ تک جانے دیا جاتا تھا۔پولنگ کے دوران سی او سٹی محمد اکمل کی زیر قیادت شہر کوتوال و متعدد پولیس افسران و اہل کار نے بڑی ہی مستعدی کا مظاہرہ کیا۔
دپہر ایک بجے تک پولنگ ہوئی۔دو بجے سے ووٹوں کی گنتی کا کام شروع ہوا۔ طلباء و طالبات کی تعداد زیادہ ہونیکی وجہ سے الیکشن کے نتیجے دیر رات کو آئے۔نتیجوں کے مطابق سید احتشام حیدر کو صدر منتخب کیا گیا انھوں نے اپنے قریبی حریف محمد شارق کو 482 ووٹوں سے شکست دی۔سکریٹری کے عہدہ کے لئیے محمد احمد کو فتح حاصل ہوئی انھوں نے اپنے قریبی حریف محمد صادق کو 518 ووٹوں سے شکست دی۔
اسی طرح شعبہ جاتی نمائندگی کے لئیے شعبہ آرٹ سے شفیق الرحمٰن، شعبہ سائنس سے اکرم شبیر،  شعبہ کامرس سے ابو حمزہ، شعبہ قانون سے ابو ہاشم اور شعبہ تعلیم کے لئے محمد سمیر کو منتخب کیا گیا۔
نتائج لے اعلان کے بعد چیف الیکشن افسر زیڈ آر خان اور پرنسپل ڈاکٹر اسد غیاث خان نے تمام نو منتخب امید واروں کو عہدے کا حلف دلایا اور اسناد تقسیم کئیے۔اس موقع پر چیف پراکٹر ڈاکٹر ظہور عالم، ڈاکٹر محی الدین آزاد، ڈاکٹر علاوُالدین خان کے علاوہ بہت سے اساتذہ موجود تھے۔
شبلی کالج کے طلباء نے سیاسی شعور کا ثبوت دیتے ہوئے ضلع کے عوام کو ایک پیغام دیا کہ ذات برادری و مسالک سے اوپر اٹھ کر صحیح رہنما کا انتخاب کرنا چاہئیے۔
یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ نو منتخب صدر کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے جبکہ نزدیک ترین حریف سنی ہیں ۔کالج میں سنی مسلک کے طلباء کی اکثریت ہے۔دوران الیکشن اس طرح کی نفرت پھیلانے کی کوشش بھی کی گئی جسکو کالج کے باشعور طلباء نے ناکام بنا کر یہ ثابت کردیا کہ ہمیں مسالک اور ذات برادری سے اوپر اٹھ کر اتحاد کا ثبوت دینا ہوگا۔