Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 28, 2018

مولانا بدرالدین اجمل کا افسوس ناک بیان۔


عمرفاروق قاسمی/ صدائے وقت/ مولانا سراج ہاشمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ممبر پارلیمنٹ جناب مولانا بدرالدین اجمل نے طلاق ثلاثہ بل پر گفتگو کرتے ہوئے سلفیت اور دہشت گردی کے حوالے سے جو گفتگو کی میں اس سے بالکل متفق نہیں ہوں، مجھے یقین ہے کہ ہندوستان میں کسی بھی مسلک کے لوگ دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں، یہ اسلام مخالف طاقتوں کی شازش ہے کہ کبھی وہ وہابیت کو دہشتگردی کا سرچشمہ قرار دیتے ہیں تو کبھی دیوبندیت کو، میناکشی لیکھی کے سوالوں کا حکمت عملی سے جواب دینا چاہیے تھا، کم از کم اتنا کہ کر چپ ہوجانا چاہیے  کہ تین طلاق ایک ہے یا تین یہ ہمارا آپسی مسئلہ ہے ہم اس میں حکومت کو مداخلت کی اجازت نہیں دیتے. ہندوؤں کے درمیان نہ صرف مسائل بلکہ عقیدے تک میں اختلافات ہیں، کسی ایک علاقے کے ہندو عقیدے اور مسلکوں کو دوسرے علاقوں کے ہندو عقیدوں اور مسلکوں پر تھوپا نہیں جاسکتا، اسی طرح ہمارے سلفی بھائیوں کے مسلک کو احناف کی اتنی بڑی تعداد پر  تھوپا نہیں جانا چاہیے، اور یہ بل نہ صرف احناف کے خلاف ہے بلکہ مسلک اہل حدیث کے بھی خلاف ہے. دشمن ہمیں آپس میں الجھانا چاہتا ہے اور ہم انجانے ہی میں سہی الجھ جاتے ہیں، خوشی کی بات ہے کہ مولانا بدرالدین اجمل صاحب کو فوراً اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے معذرت نامہ پیش کر نے کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے مٹانے کی درخواست بھی دے دی ہے.میں امید کرتا ہوں کہ سلفی حضرات  ملی خدمات کی بنیاد پرمولانا کی اس معذرت کو قبول کرتے ہوئے ملت کے اتحاد کو باقی رکھیں گے لیکن بہرکیف تیر کمان سے نکل چکا ہے اور دشمنوں کو آپس میں لڑانے کا ایک اور موقع مل ہی گیا.