Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 28, 2018

مسلم نوجوانوں پر پھر سے شکنجہ۔


انڈین مجاہدین کے بعد " حرکت الحرب اسلامی " کا بھوت:

یہ مانا تم کو تلواروں کی تیزی آزمانی ہے
ہماری گردنوں پر ہو گا اس کا امتحان کب تک؟
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
تحریر/ سمیع اللہ خان/صدائے وقت/مولانا سراج ہاشمی۔
. . . . . . . . . .  . . . . . . . . . . . . . . . . 
۲۰۱۹ کا الیکشن قریب تر ہوچکاہے، عام اور خاص آدمی مودی سرکار سے پریشان ہی نہیں متنفر ہوچکاہے، حکومتی غنڈہ گردی سے کوئی بھی محفوظ نہیں، تاجر گھرانوں ان حکومتوں سے عام ہندوستانی اسقدر بیزار ہے کہ اگر حکمران طبقہ رسمی حصار کے بغیر عوامی مقامات پر نکل پڑے تو شاید ہی ان کے کل پرزے سلامت لوٹیں، ایسے میں الیکشن کو گمراہ کرنے اور عوامی ذہنوں کو اغواء کرنے کا ایک ہی راستہ بچتا ہے، مذہبی بحثیں اور اسلامی جہادی دہشتگردی کا بھوت بوتل سے باہر نکالا جائے، *لگتاہے یہ مکروہ اور بے رحم کھیل شروع ہوچکا ہے، کچھ لوگ اسے قومی سلامتی کا مسئلہ بتاکر اس کے خلاف لکھنے سے گریز کا مشورہ دےرہے ہیں لیکن یہ ہرگز درست نہیں ہے، ہم تو بولیں گے اور ایک دن پورا ہندوستان بولے گا، ہم اتنے احمق اور بے حس نہیں کہ ہرکسی ڈرامے کو قومی سلامتی کا ایشو مان کر اپنے نوجوانوں کو مرنے اور ایڑیاں رگڑنے کے لیے چھوڑ دیں ہندوستان کی بدنام زمانہ ایجنسیوں نے اپنا منہ پھر سے کھولا ہت ، نرم چارے کے طورپر اعلٰی تعلیمیافتہ اور نیک دل  علما و ائمه کرام کو دہشتگردی کے نام پر ٹارگٹ کیا جانے لگا ہے، نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی NIA نے دہلی، لکھنؤ، امروہہ، میرٹھ اور ہاپوڑ میں چھاپہ مار کر ۱۰ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیاہے، این آئی اے نے اپنی اس کارروائی کو خود ہی بڑی کامیابی قرار دیا ہے،اس کارروائی کی کہانی گئے گذرے بالی ووڈ کی Suspenseful اسٹوریز سے بھی گھٹیا نظر آرہی ہے، مطلب عوام کو ایسے بیوقوف بنارہے ہیں کہ حد ہے، ایسے قصے گڑھ کر سنائے جارہےہیں گویا انہیں یقین ہیکہ نا تو ان مظلوموں کی برادری سے کچھ ہونے والا ہے نا ہی سسٹم کچھ بگاڑ سکتاہے، کہا جارہاہے کہ یہ داعش isis کے خونخوار دہشتگرد ہیں، اور ان خونخوار دہشتگردوں کے پاس سے برآمد کیا ہوتاہے؟ دیوالی کے سُتلی بم، دیسی طمنچے، دیسی ریوالور، ویسے یہ داعش جیسے انسانیت دشمن دہشتگرد ٹولے کے ساتھ بھی زبردست مذاق ہے وہ لوگ بھی اپنی جانب منسوب ان خبروں کو پڑھکر ضرور قہقہہ لگا رہے ہوں گے، اور پھر مزے کی بات این آئی اے نے یہ بتائی کہ ہیکہ ان دہشتگردوں کے پاس سے داعش کا جھنڈا اور لوگو بھی ملا ہے، ہے نا مزیدار لطیفہ! داعش کے خونخوار دہشتگردوں نے ہندوستان جیسے ملک میں اپنے پاس داعش کا جھنڈا بڑی حفاظت سے سنبھال کر رکھا ہوا تھا تاکہ بڑی آسانی سے وہ پکڑے جاسکیں، اور دلچسپ بات یہ ہےکہ ان دس لوگوں کے پاس سے ۱۰۵ موبائل فون برآمد ہوئے ہیں گویا ایک بندہ تقریباﹰ ۲۱ موبائل فون اکیلا استعمال کرتاتھا، اور پھر راکٹ لانچر، پستول اور دیگر ہتھیار اتنی بڑی مقدار میں اسطرح ہندوستان کے ان شہروں اور راجدھانی تک وپہنچ گئے کہ ہماری ان مقدس و چالاک ترین Talented ایجنسیوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی، واقعی ایسے دماغ شاید ہی دنیا میں پائے جاتے ہوں، اس کے بعد این آئی اے کے انسپکٹر صاحب نے سنسنی خیز جیمس بانڈ کا رول ادا کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ، اگر یہ لوگ آج نہیں پکڑے جاتے تو بہت جلد ملک بھر میں دھماکے ہوتے، پورا ملک دہل جاتا، متوقع ملک دہلنے کی مزید تشریح یوں کی گئی کہ داعش کے نشانے پر آر ایس ایس ہیڈکوارٹرز اور حکمران ہیں، یعنی سیدھے سیدھے بھاجپا اور ہندوتوا پر متفق کرتےہوئے عام ہندؤوں کو مشتعل کرو، اس کے بعد جیمس بانڈ کی روح پر سبقت لے جاتے ہوئے NIA نے کہا کہ اس دہشتگرد نیٹورک کا ابھی مزید خلاصہ باقی ہے، یعنی کہ پہلے کہا یہ گیا کہ اگر اسوقت یہ پکڑے نہیں گئے ہوتے تو پورا ملک دہل جاتا اور دوسری طرف مفروضہ ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کے باوجود یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ابھی نیٹورک پوری طرح ہاتھ نہیں آیاہے، ایسے میں تو پورے ملک میں ہائی الرٹ جاری کردیناچاہئے حکومت کو نجانے کب کہاں یہ فرضی دہشتگرد حملہ کردیں، ایک اور مزیدار لطیفے کا خلاصہ ہوا ہے کہ ان مسلمانوں کے پاس موجود ایک آلے کو راکٹ لانچر بتایا جارہاہے جبکہ وہاں کے کسان حیران ہیں کہ یہ تو ٹریکٹر کا ایک پرزہ یہ کب سے راکٹ لانچر ہوگیاہے! کل ملاکر یہ پوری کہانی جب تک عدالت عظمیٰ میں واضح نہیں ہوتی اس پر یقین نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ آج تک ایسے مقدمات ۹۰ فیصدی سے زیادہ من گھڑت اور جانچ ایجنسیوں کی ضمیر فروشی کا نتیجہ ثابت ہوچکےہیں*
لیکن دوسری طرف پورا میڈیا ہاؤز ملکر اس عجیب و غریب ڈرامائی کارروائی کو خوفناک اور ہولناک بنا کر پیش کررہاہے، ہم نے کل تقریباﹰ تمام چینلوں کو کھنگالا این آئی اے کی کارروائی کے فوراﹰ بعد ان چینل والوں نے گرفتار شدگان کو فوری طورپر پر دہشتگرد اور آتنک وادی لکھنا شروع کردیا یہی دلال اور غلام میڈیا والے کرنی سینا، ماب لنچنگ کے غنڈوں اور ہندوتوا کے دہشتگردوں کو آج تک دہشتگرد لکھنے یا کہنے کی ہمت نہیں جٹا پائے، لیکن مسلم نوجوانوں کو عدالتی فیصلے سے قبل ہی انتہائی بے رحمی کے ساتھ دہشتگرد قرار دےکر ان کے ساتھ ان کے پورے خاندان کی کردارکشی کردیتے ہیں،
اس ڈرامائی آپریشن کے بعد سے ہم مسلسل حالات اور عام ہندوستانی آراء کو سرچ کررہےہیں صاف طورپر ماحول تبدیل ہوتا نظر آرہاہے، اسلامی دہشتگردی اور جہادی مسلمانوں کے نام پر نفرت کی آگ تیز ہورہی ہے، اور دوسری طرف دس خاندان کے سینکڑوں مسلمان سڑک پر آچکے ہیں ۔
ہندوستان کا مسلمان آزادی کے ستر سال بعد بھی اس ملک میں اپنے مؤثر وجود کو ثابت نہیں کرپایا ہے، البتہ اس کا استحصال زدہ وجود یقینًا تسلیم کیا جاچکاہے، آپ چاہیں تو تسلیم کریں یا مزید چند سال انتظار کریں تب تک  اس عبرت کے مناظر آپ ضرور دیکھ لیں گے، آزادی کے بعد سے اب تک جن ہتھیاروں اور بہانوں سے مسلمانوں کو مٹایا جارہاہے وہ اب  انگریزی استعمار سے بھی زیادہ خطرناک صورت اختیار کرتا جارہاہے، آج ایک بار پھر سے وہی دہشتگردی کا عفریت مسلم نوجوانوں کے سر مسلط کیا جارہا ہے، آزادی کے بعد سے اب تک، فسادات، شعائر سے کھلواڑ، سیاسی ڈکیتی، ماب لنچنگ، ہجومی دہشتگردی، اور ہندوراشٹر کے نام پر ہم نے اپنےآپ لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام دیکھا ہے، ہزاروں مسلم بہنوں کی عزتیں قربان ہوئی ہیں، بے شمار آشیانے اجڑ چکے ہیں، عام مسلمانوں کو یہ مظالم سہنے کی تعلیم دی جاتی ہے، اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود محفوظین کا کہنا ہوتاہے کہ ہم لاشوں پر لاشیں دیتے رہیں گے بھاجپا اور کانگریس کی سياسی بھوک میں اپنی قوم کا خون جھونکتے رہیں گے، کیونکہ یہ ملک مسلمانوں کے لیے دنیا کا پر امن ملک ہے! اور ہمیں اس ملک کے سیکولرزم اور امن و امان کی ٹھیکیداری اپنی قوم کے جنازے پر ڈھونی ہے، یہ بیمار اور " انا ھٰھنا قاعدوں " والی غیر اسلامی سوچ ہے جس نے ہندوستان میں مسلمانوں کو دفاع در دفاع کے بعد اپنی جان بخشی کی بھیک مانگنے پر مجبور کردیاہے، لیکن ہمارے حق میں مسلسل بگڑتے حالات پر دروس صبر و حکمت اور ہر موقع پر الیکشن اور سیکولرزم میں مسلم قوم کی چارہ سازی کے عمل نے آج تک ہمیں سوائے خاک و خون کے کیا دیا ہے؟ اب ان روایتی بتوں کو پاش پاش کر اقدامی انداز میں اپنے جینے کا حق چھیننے کے لیے نئی نسل کو آگے آنا ہوگا، آج سے پہلے " انڈین مجاہدین " کے نام پر ہزاروں اعلی تعلیمیافتہ نوجوان اور ان کے پریشان حال خاندانوں نے اپنی زندگیاں ضائع کرڈالی ہیں، اور اب یہ سلسلہ " حرکت الحرب اسلامی " کے نام سے پھر شروع کیا گیاہے، یہ بظاہر ۱۰ لوگوں کی گرفتاری ہے، بظاہر کسی مسجد کے امام اور کہیں کے انجینئر کی گرفتاری ہے لیکن درحقیقت یہ ۱۰ افراد کے ۱۰ خاندان میں موجود سینکڑوں مسلمانوں کو سڑک پر لاکر برباد کرنے کی کارروائی ہے، یہ مسجد کے امام پر نہیں معاشرے کے ماتھے پر داغ لگاکر انہیں احساس کمتری میں دھکیلنے کا طریقہ ہے، یہ ہر شعبے میں مسلمانوں کو مشکوک اور بدنام کرنے کا ماسٹر پلان ہے، برسہابرس سے جاری یہ ظلم و ستم اور پروفیشنل سیاسی قتل عام کا سلسلہ اب مزید قابل برداشت نہیں ہے، مسلمانوں کے مختلف ذمہ داروں کو چاہیے کہ اس کے خلاف اپنے گھسے پٹے نعروں اور تقریروں کے بجائے اب براہ راست اقدامی یلغار ایسی صورت میں کریں کہ مسلم معاشرہ ہندوستان میں حوصلہ مندی سے اس بھوت کا مقابلہ کرسکے، اور آئندہ یہ حکومتیں دہشتگردی کا بھوت ہم پر مسلط کرنے کی کوشش نا کریں، جب تک آپ رسمی اور روایتی سست رفتاری سے کچھ کرینگے تب تک ہزاروں مسلمانوں کی زندگیاں رگڑ چکی ہوں گی، ۲۰ ۔ ۲۰ سال بعد انصاف کا ملنا دراصل زندہ لاش کا ملنا ہوتاہے جس کا پورا گھرانہ اس جنگ میں تب تک سب کچھ لٹا چکا ہوتاہے، خدارا اسے محسوس کیجیے، ہندوستان کا مسلمان پکار رہاہے:

یہ مانا تم کو تلواروں کی تیزی آزمانی ہے
ہماری گردنوں پر ہو گا اس کا امتحان کب تک؟
یہ مانا قصہء غم سے تمہارا جی بہلتا ہے
مگر تم کو سنائیں درد دل کی داستاں کب تک؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمیع اللّٰہ خان