Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 25, 2018

کھلے میں نماز پر پابندی کیوں۔


شکیل رشید/صدائے وقت/ مولانا سراج ہاشمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . . . 
گروگرام (گڑگائوں) سے نفرت کی جس لہر کی شروعات ہوئی تھی وہ یوپی کے نوئیڈا تک آپہنچی ہے۔ اور خدشہ یہ ہے کہ یہ نوئیڈا تک ہی محدود نہیں رہے گی سارے یوپی کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ بات یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی پولس کے اس فرمان کی ہورہی ہے جو اس نے نوئیڈا کی نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کےلیے جاری کیا ہے۔ فرمان میں کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنےعملے او رملازمین کوکھلے علاقوں مثلاً پارکوں میں نماز کی ادائیگی سے روکیں۔  لوگ جانتے ہیں کہ ہریانہ میں وزیراعلیٰ کھٹّر کی حکومت آنے کے بعد جمعہ کی وہ نمازیں نشانے پر تھیں جو سڑکوں یا پارکوں یا کھلی جگہوں پر ادا کی جاتی تھیں۔ گروگرام میں تو ہندو تو وادی عناصر نے جمعہ کی نمازوں میں خلل ڈالنے کی اور نمازیں رکوانے بلکہ خود روکنے کی مذموم حرکتیں تک کی تھیں۔ کھٹّر نے اس معاملے میں بہت ہی کھل کر یہ بات کہی تھی کہ کھلے میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ آج بھی گروگرام میں جمعہ کی نمازیں پڑھنے کے لیے مسلمانوں کو شدید دقتوں کا سامنا ہے۔ اب یوپی کے نوئیڈا کے مسلمانوں کو بھی گروگرام ہی جیسی دقتوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ یوگی سرکار کی پولس نے کمپنیوں کو اس تعلق سے باقاعدہ نوٹس بھیج دیا ہے اورکہا ہے کہ حکم کی خلاف ورزی کی صورت میں کمپنیاں ہی ذمے دار ہوں گی۔ ظاہر ہے کہ یوگی کی پولس نے یوگی کے اشارے پر ہی یہ حرکت کی ہوگی! پولس نے نوٹس میں کہیں پارکوں یا کھلی جگہوں پر نماز سے روکنے کی کوئی ’وجہ‘ نہیں تحریر کی ہے، لیکن اگر نوئیڈا پولس کی مانیں تو اس کی ’وجہ‘ ۲۰۱۹ کے لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر فرقہ وارانہ خیر سگالی قائم رکھنا ہے‘!
حالانکہ نوئیڈا میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے جس سے یہ سمجھا جائے کہ کھلے میں نمازسے  فرقہ وارانہ خیر سگالی کو کسی قسم کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، اس لیے یوپی پولس کی اس حرکت کو مسلم اقلیت کو پریشان کرنے کے سوا اور کیا سمجھا جائے! یوگی جب سے گدی نشیں ہوئے ہیں ایک کے بعد ایک ایسے احکامات جاری کررہے ہیں جن سے مسلم اقلیت کی پریشانیاں بڑھیں، چاہے وہ احکامات مدرسوں کے تعلق سے ہوں، یا مسلم تعلیمی اداروں کے تعلق سے ہوں، مسلمانوں کے کاروبار اور غیر سرکاری مسلم جماعتوں، تنظیموں واداروں کے تعلق سے ہوں۔ نوئیڈا کا ’فرمان‘ بھی ایسا ہی ہے۔ ’خیر سگالی‘ کا بہانہ بناکر مقصد ایک اقلیت کو پریشان کرنا ہے۔ خدشہ ہے کہ گروگرام ہی کی طرح نوئیڈا میں بھی ہندو تو وادی عناصر سرگرم ہوجائیں گے۔ اور اگر کہیں کھلے میں نماز ادا کی جارہی ہو تو جبراً اسے روکنے کی کوشش کریں گے، بلکہ یہ خطرہ ہے کہ یوپی بھر میں نمازوں کو روکنے کی کوشش کی جاسکتی ہے اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔خیر فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلا کر یوگی سرکار سیاسی فائدہ اُٹھانے کا موقع ویسے بھی تلاش کرتی رہتی ہے۔
اس فرمان سے نوئیڈا کی کمپنیاں بھی پریشانی میں ہیں کہ کریں تو کیا کریں اور مسلمان بھی۔ درمیانی راستہ نکالنے کےلیے ہاتھ پیر تو مارے جارہے ہیں لیکن یوگی سرکار کوئی راستہ نکالنے دے گی، اس کی نہ تو امید ہے نہ ہی توقع۔ رہی بات ۲۰۱۹ کے الیکشن کے پیش نظر خیر سگالی کی تو یوگی کی جو سرکار ایودھیا کے نام پر  گائے کے بہانے اور پولس کے ذریعے فرضی مڈبھیڑوں کے ذریعے منافرت پھیلا رہیہو، اقلیتوں بالخصوص مسلم اقلیت کو ڈرا اور دھمکا رہی ہو اس کے منہ سے ’خیر سگالی‘ کی بات کچھ ٹھیک نہیں لگتی ہے۔
شایدسچ یہ ہے کہ مسلمانوں کو نماز سے روکنے کی وجہ  ووٹروں کو متاثر کرنا ہے۔ شاید یہ پیغام دینا ہے کہ بی جے پی اقلیتوں کو حاشے پر پہنچادے گی اس لیے اسے ہی ووٹ دیاجائے۔ پر یوگی یاد رکھیں ، بی جے پی یاد رکھے اور سنگھ بھی نہ بھولے کہ پانچ ریاستوں کے حالیہ انتخابات میں تمام تر فرقہ پرستی کے باوجود بھگوائیوں کی ہار ہوئی ہے۔ لوک سبھا میں بھی فرقہ پرستی نہیں وکاس اہم موضوع ہوگا لہذا وکاس کی بات کریں فرقہ پرستی کی نہیں۔
(صداۓوقت فیچرس)