Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 20, 2018

مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام


از محمد افضل محی الدین
جامعہ سلفیہ بنارس/ صدائے وقت/عاصم طاہر اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ان الله وملئكته يصلون علي النبي يا ايها للذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما
یقینا اللہ اور اس اسکے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود و سلام پڑھتے ہیں اے مسلمانوں تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو
اس آیت میں اللہ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ رسول گرامی کی ذات گرامی پر درود و سلام پڑھیں  تاکہ ان کا ذکر زمین و آسمان ہر جگہ عام ہو جاے . مذکورہ آیت میں اللہ سبحانہ تعالی نے اس بات کی خبر دی ہے کہ آسمان کا کوئ ایسا خطہ باقی نہیں جو نبی علیہ السلام کے ذکر معمور نہ ہو اسی لئے زمین والوں خواہ جن ہوں یا انس سب کو عام حکم ہوا کہ زمین کو نبی علیہ السلام کی ذکر سے معمور کریں .صلاۃ و سلام کو جبرا امت پر تھوپا نہیں گیا بلکہ اس کی توجیہ کی گئی کہ نبی علیہ السلام کے ذریعہ سے اللہ نے تمام بنی نوع انسانیت کو نور و ہدایت بخشا ان کے ذریعہ سے دنیاے ظلمت کدہ کی دبیز تاریکی کے پردے کو چاک کیا گیا .انسانیت ظلم جبر سے کراہ رہی تھی ان کے ذریعہ سے انہیں ان کے حقوق میسر آے.جبر و استبداد کے پنجے سے آزادی ملی .اندھوشواش اور توہمات کے گھڑے سے نکال کر
عقیدہ و منہج کا درس دیا .بے نظامی اور افراتفری کے ماحول میں جانوروں سے بد تر زندگی گزارنے والوں کو ایک ایسا نظام حیات ملا جو ان کی فطری طبائع سے میچ کرتا ہے.پھر یہ کہ یہ نبی کوئ معمولی  انسان نہیں تھا .اللہ نے آل اسمعیل میں سے کنانہ  کو چنا اس میں سے قریش کو  پھر بنو ہاشم کو پھر اس میں سے ہمارے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب عمل میں آیا.اور یہ انتخاب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاؤوں کے نتیجہ میں ہوا  .حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں ذبیح اللہ بھی ہوے کسی کو دنیا کی آدھی خوب صورتی سے نوازا گیا اور منصب وزارت خزانہ پر بھی متمکن ہوے کسی کے ہاتھ میں لوہے جیسی سخت چیز کو مسخر کر دیا گیا کسی کو کی ایسی بادشاہت عطا کی گئی کہ دنیا میں کسی بھی حاکم کو میسر نہ آئ ہوگی.  یہ مبارک سلسلہ یوں ہی چلتا رہا یہاں تک کہ حضرت اسمعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہمارے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہور ہوا اور انہیں اتنے دلائل و براہین وآیات سے نوازا گیا جن کی تعداد  امام ابن تیمیہ نے ایک ہزار شمار کیا ہے اور اسی طرح فتح الباری میں ان کی تعداد تین ہزار اور بارہ سو بھی بتلائی گئی ہے .مزید غور کریں تو پتا چلتاہے  کہ انہیں کے دعاؤوں کے نتجیہ میں سر زمین حجاز میں  کھانے پینے کی اتنی فراوانی ہوئ کہ کیا کہنے جو جگہ صدیوں سے ویران و بے آباد پڑی تھی وہ دنیا و جہاں کے لئے توجہ کا مرکز بن گیا .آج انہیں کے طفیل, اللہ تعالی عنایت خاص کی وجہ سے مملکت سعودی عرب دنیا کے پر امن ممالک میں سے ایک ہے اور اس کا فیضان دینی و دنیوی ہر ناحیہ سےپوری دنیا میں جاری و ساری ہے .
ایک نکتہ قابل غور یہ بھی ہے کہ ہردور میں رسول گرامی کے خاندان والوں کو دینی و سماجی قیادت حاصل رہی ہے .اسی طرح سے شرفا و اخلاقا  پورے عرب میں سب سے معتبر رسول گرامی کا گھرانہ تھا .خدمت خلق تواضع ضیافت بہادری سب کچھ اللہ تعالی نے ان کے گھرانے ودیعت کر رکھا تھا.محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت و صداقت کا چرچا پورے مکہ نے بسر و قد تسلیم کر لیا تھا .ایک نکتہ قابل توجہ یہ بھی ہے کہ رسول مجتبی پوری دنیا کے لئے رسول بنا کر بھیجے گئے .ان کے ذریعہ سے سابقہ تمام شریعتیں منسوخ کر دی گئیں اور یہ آخری نبی قرار پاے .آیات و بینات کے تمام تر انواع و اقسام جو دیگر انبیاء کو فردا فردا حاصل تھااس آخری پیغمبر عالم کے لئے جمع کر دیا گیا.ان کے دنیا میں تشریف آوری  نے عالمی پیمانے پرجو دینی روحانی سیاسی تعلیمی اقتصادی معاشی سماجی اجتماعی انقلاب برپا ہوا دنیا آج تک انگشت بدنداں ہے .دنیا کے بڑے بڑے مؤرخین ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے اس بات کو تسلیم کیا یہی وجہ ہے کہ آج بھی کسی نہ کسی طور پر اس کے اثرات محسوس کئے جاتے ہیں .اور ایسا کیوں نہ ہو  دین محمدی کے اقبال کا سورج بلند کرنے کا ذمہ خود پروردگار عالم نے لے رکھا ہے اور اس کی حفاظت و صیانت کی خاطر ہر سو سال میں ایک مجدد کو پیدا کرتا ہے جو  از سر نو اسلامی تعلیمت کو زندہ کرتا ہے اور وہ مجدد غفلت کی جادر تانے سوئ ہوئ ملت کے اندر ایسی روح پھونکتا ہے کہ اس کی تاثیر عرصہ دراز تک محسوس کی جاتی ہے .یہ عظمت رسالت کا حال ہے .یہاں یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ چلئے اگر ہم بروقت نبی علیہ السلام و التسلیم پر درود و سلام پڑھنے کو تسلیم بھی کر لیں تو ہمارا کیا بنے گا ؟؟کیا یہ جارہ داری کے قبیل سے نہیں ؟؟تو اس پر ہم عرض کریزن گے کہ درود و سلام میں جو آل کا لفظ آیا ہے اس میں تمام تر مسلمان از خود شامل ہیں .اس کا مطلب یہ ہوا کہ آل رسول میں جہاں کاشانہ نبوت شامل ہے وہیں اس میں صحابہ کرام کی جماعت اور قیامت تک آنے والے تمام مسلمان اس میں خود داخل ہیں .لہذا اگر ہم درود و سلام آل رسول پر پڑھیں تو اس کا فائدہ براہ راست ہم کو حاصل ہو تا ہے .اب ذرا یہاں تھوڑی دیر ٹھہر کر اس حدیث پاک میں غور فرمائیں جس میں رسول گرامی نے نبی علیہ السلام کا ذکر کئے جانے پر درود نہ پڑھنے والوں کو بخیل قرار دیا ہے .بھلا بتائے کہ اس سے بڑھ کر بخالت اور کیا ہو سکتی ہے کہ انسان خود کو رحمت الہی سے محروم رکھے ؟پھر یہ کہ درحقیقت نبی علیہ السلام پر درود نہ پڑھنا  خود کو بد بختی اور شقاوت کے چوراہے پر لا کھڑا کرنا ہے .آج جو مسلمان دنیاے فانی میں ذلت و صغار کی مار کھا رہے ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے .بنی علیہ السلام پر درود سلام پڑھنا محبت رسول کی عظیم ترین علامت اور اطاعت رسول کا شعار ہے .ایک دوسرے زاویے سے دیکھا جاے تو معلوم ہوگا کہ رسول گرامی پر درود و سلام پڑھنا صیانت حدیث و سنت کا فریضہ انجام دینا ہے .آج کل جو مارکیٹ میں درود و سلام کے نام پر نئے نئے پرو ڈکٹس اپنے متنوع کیفیات کے ساتھ منظر عام پر گردش کرتے ہوئےنظر آتے ہیں , اس کی سب سے اہم وجہ ہمارا درود و سلام کو ترک کر دینا ہے .پھر یہ دیکھئے کہ اللہ تعالی نے درود و سلام کے پڑھنے پر وقت کی تحدید نہیں فرمائ بلکہ اسے عام رکھااور اسے نبی علیہ السلام تک رسائ کے لۓ فرشتوں کا مامور کر دیا تاکہ ہر مسلمان جب چا ہے جہاں چاہے چاہے کسی بھی حال میں ہو بآسانی درود وسلام پڑھ سکے بھلا بتائے اس سے بڑھ کر سہولت اور آسانی اور کیا ہوسکتی ہے ؟دراصل یہ ایک انعام ہے جو اللہ تعالی نے ہم مسلمانوں کو عطا فرمایا ہے.لہاذا اس سے فائدہ اٹھانا اور اس کی قدر کی قدر کرنا ہماری دینی و اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے  اس پر مستزاد یہ کہ ایک مرتبہ درو پڑھنے پر حسب نیت ڈھیر ساری نیکیاں ,درجات میں اضافہ تقرب الہی کا ذریعہ بخالت سے نجات اللہ تعالی کی بے پناہ رحمتوں اور شفقتوں کا استحقاق شفاعت کبری کی حصولیابی قبولیت دعا کا مجب گناہوں کی مغفرت قیامت کی ہولناکی سے نجات بھولی بسری باتوں کے یاد رکھنے کا ذریعہ پل صراط پر روشنی فراہم کرنے کا آلہ اللہ تعالی کے حکم کی بجا آوری  اور نہ جانے کن کن نعمتوں کا حصول ہوتا ہے   .....ہم اللہ کے تمام صفات اور اسماء حسنی کے ذریعہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ہمارے آخری نبی محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے کی توفیق دے آمین .
اللهم صل علي محمد وعلي آل محمد، كما صليت علي إبراهيم وعلي آل ابراهيم إنك حميد مجيد.
اللهم بارك علي محمد و علي آل محمد، كما باركت علي إبراهيم وعلي آل إبراهيم إنك حميد مجيد