Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 31, 2018

نئے سال کی خوشی میں گناہوں سے دوری اختیار کریں!!

تحریر/ محمد وسیم ریسرچ اسکالر اردو۔جامعہ ملیہ اسلامیہ۔/ صدائے وقت/ ڈاکٹر ایس ایم طارق علی گڑھ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
نیا سال 2019 چند گھنٹوں کے بعد شروع ہونے والا ہے ، نئے سال کی خوشی میں پورے ملک میں رنگا رنگ پروگرام منعقد کئے جائیں گے ، میں بحیثیتِ مسلمان یہ کہہ سکتا ہوں کہ نیا سال آنے کی خوشی میں منعقد سارے غیر اخلاقی پروگرام عذابِ الٰہی کو دعوت دے رہے ہیں ، اس طرح کی خوشی کے اظہار کی گنجائش دینِ اسلام میں نہیں ہے ، سچ تو یہ ہے کہ ہر گزرتے لمحے میں ہم موت سے قریب ہو رہے ہیں ، وقت جیسے جیسے گزرتا ہے زندگی کی مدّت کم ہوتی جاتی ہے مگر ہمیں اس چیز کا احساس تک نہیں ہوتا ، آج جیسے ہی رات کے 12 بجیں گے ویسے ہی 2019ء کا سال شروع ہو جائے گا اور ہم سب اپنی زندگی کے ایک اور سال پورے کر چکے ہوں گے ، بحیثیتِ مسلمان ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہم سب کو ایک اور نیا سال عطا کیا ہے اور دعا بھی کرنی چاہئے کہ 2019ء کا سال ہم سب کے لئے بخیر و عافیت والا ہو ، کیوں کہ نئے سال کی خوشی میں پورے ملک میں ہو رہے پروگراموں سے ہم کو کسی بھی طرح کا سوائے نقصان کے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے

اللہ تعالیٰ کا بہت ہی بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں سچا اور پکا مسلمان بنایا ہے اور بہترین زندگی گزارنے کے لئے اس نے ہمیں اسلام جیسا بہترین نظام دیا ہے جو ایک مکمل ضابطہء حیات ہے ، مگر جب نیا سال اور کافروں کے تہواروں کی بات آتی ہے تو ہم اسلام کی تعلیمات کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں اور نیا سال آنے کی خوشی میں ہم سارے کام غیروں والے کرتے ہیں ، برائیاں کرتے ہیں اور فضول خرچیاں کر کے شیطان کے بھائی بنتے ہیں ، افسوس تو یہ ہے کہ کتنے ہی مسلمان کافروں کے ذریعے سجاۓ گئے پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں ، ہر قسم کی بے ہودہ اور ناجائز محفلوں میں شرکت کو اپنے لئے باعثِ افتخار سمجھتے ہیں ، جب کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ نئے انگریزی سال کی خوشی میں ہم غیروں کی طرح کا رویہ نہ اپناتے بلکہ ہندوستانی مسلمان اور عالمِ اسلام کی بھلائی کے لئے منصوبہ بندی کرتے ، نئے سال کی خوشی میں پروگراموں کا انعقاد ، فضول خرچیاں ، مخلوط محفلوں میں شرکت اور جشن یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے ، نئے سال کے جشن میں شریک ہو کر غیروں کی طرح خوشی کے اظہار کرنے کو علماۓ کرام نے ناجائز اور حرام قرار دیا ہے

آج 31 دسمبر کو پورے ملک میں نئے سال کی خوشی میں جگہ جگہ پروگراموں کا اہتمام کیا جائے گا ، فلم دیکھنے کی ، پارٹی کرنے کی ، مخلوط محفلوں کے انعقاد کی اور شراب و کباب کی ساری تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ، جیسے ہی رات کے 12 بجیں گے سارے پروگرام شروع ہو جائیں گے ، شراب کثرت سے پی جائے گی ، فضول خرچیاں کر کے بے پناہ دولت صرف کی جائے گی ، غرض کہ گناہوں کے سارے ذرائع استعمال کئے جائیں گے ، آج کے دن بے پناہ دولت خرچ کی جائے گی جس کا اندازہ کرنا بھی مشکل ہو جائے گا ، ایک اندازے کے مطابق2011ء میں صرف شراب نوشی پر دہلی میں ایک ارب روپےء خرچ کئے گئے تھے ، آج رات روۓ زمین گناہوں سے بھر جائے گی ، انهیں حرام حرام کاموں سے نئے سال کی شروعات ہوگی ، کافروں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی بهی ایک بڑی تعداد اس طرح کے پروگراموں میں شرکت کر کے عذابِ الٰہی کے غضب کو دعوت دے گی ، ہم مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ نئے سال کی مناسبت سے کسی بھی طرح کی خوشی میں شرکت سے دوری اختیار کریں

قارئینِ کرام ! نئے انگریزی سال کی خوشی میں ہم کفار و مشرکین کی طرح خوشی میں ڈوب کر عذابِ الٰہی کو دعوت نہ دیں ، آج پوری دنیا میں مسلمان درد بھری زندگی گزار رہے ہیں ، عالمِ اسلام یہود و نصاریٰ کی سازشوں سے پریشان ہے ، کئی اسلامی ممالک میں ہمارے مسلمان بھائی مظلومانہ زندگی گزار رہے ہیں ، ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف لگاتار سازشیں ہو رہی ہیں ، کشمیری مسلمان مصائب و مشکلات سے دوچار ہیں ، مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری قرار دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں ، تین طلاق کے بہانے ظالمانہ قانون بنا کر ہندوستانی مسلمان عورتوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ، ان کی مدد کرنا ہم پر فرض ہے ، مسلمانوں کی خوشی و غمی میں شریک ہونا ہی ہمارا عمل ہونا چاہئے ، آئیۓ نئے سال کی آمد پر ہم سب یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنی ساری طاقت و قوت ہندوستانی مسلمانوں کی بھلائی کے لئے استعمال کریں گے ، معاشرے اور قوم و ملک سے شرک ، کفر اور بدعت کے خاتمے کی کوشش کریں گے ، مسلمانوں کی تعلیم ، صحت اور روزگاری کے لئے اپنی دولت کا استعمال کریں گے ، نئے سال کی خوشی میں دوسروں کو مبارکباد دینے ، فضول خرچیاں کرنے اور گناہوں کے کاموں کو انجام دینے سے نہ تو ہمارے مسائل حل ہوں گے اور نہ ہی ہمارے ساتھ اللہ کی مدد شامل ہوگی.