Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 31, 2018

مسلم سوسائٹی میں پھیلی ہے " بے کار کی لیڈری"

(طارق شمیم۔۔صدائے وقت۔
(ڈاکٹر عبد الجلیل فریدی کی نظر سے)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
جن اقدامات کی ضرورت نہیں آج وہی سب سے زیادہ اٹھائے جا رہے ہیں ۔
اس بات کو ماضی قریب کی تاریخ ساز شخصیت، معروف ڈاکٹر اور مسلم رہنما مرحوم ڈاکٹر عبد الجلیل فریدی صاحب کی زندگی کے ایک واقعے سے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ،
آج بھی مسلم معاشرے میں بے کار کے کاموں میں وقت برباد کرنے کو لیڈری خیال کرنے والے لوگ کس قدر خودنمائی اور خود فریبی میں مبتلا ہیں۔
1960 اور 70 کی دہائ کے مشہور مسلم قائد ڈاکٹر فریدی، عملی سیاست میں قدم رکھنے سے قبل"آل انڈیا امن کونسل" کے رکن بنے۔1963میں جبل پور میں مسلم مخالف فساد ہوا تو ڈاکٹر فریدی نے کونسل کے ذمہ داران سے کہا کہ جبل پور چل کر کچھ کام کیا جائے۔مگر افسوس کی کسی نے انکی اپیل پرتوجہ نہ دی۔انھوں نے محسوس کیا کہ اکثر ممبران کو آل انڈیا لیول اور عالمی سطح کے مسائل پر تقریریں جھاڑنے میں تو خوب دلچسپی ہوتی ہے مگر وہ لوگ اپنے گرد و پیش ہونے والے واقعات و حادثات سے لا تعلق ہی رہتے ہیں۔لہٰذا کونسل کے ذمہ داران کا یہ طریقہ امن کونسل سے ڈاکٹر فریدی کی بے زاری کا سبب بن گیا۔
دراصل اللہ کے سامنے سرخروئی کا جذبہ انسان کو اپنے آس پاس کی ذمہ داریاں نبھانے کی ترغیب دیتا ہے۔لیکن جب دوسرے انسانوں پر رعب جھاڑنے کا شوق پیدا ہو جائے تو بندا گھر سے زیادہ باہر کی فکر میں مبتلا رہتا ہے۔کیونکہ عام انسانوں کو وہی کام زیادہ نظر آتا ہے جو دور دورکیا گیاہو۔
اب ان حقائق کی روشنی میں نوجوانوں کے لئے لازمی ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے آس پاس، گلی محلوں، قصبوں گاؤں اور اپنے شہر کے مسائل کی فکر پہلے کریں۔
افسوس کہ مسلمانوں کا خوشحال اور آسودہ حال طبقہ آج بھی اسی بے کار کی لیڈری میں مبتلا ہے۔ جہاں قوم کی خدمت کے نام پر عرب۔ایران ،شام امریکہ،ترکستان، افغا نستان وغیرہ پر تو خوب بحث کرتے ہیں لیکن اپنے اطراف کے مسائل کے بارے میں انھیں نہ کچھ خبر ہوتی ہےاور نہ ہی کوئی فکر! البتہ جب الیکشن آتا ہے تو ایک رٹ لگائی جاتی ہے کہ بس کسی طرح بی جے پی کو ہرانا ہے ۔کیوں اور کیسے اور اس کی کیا ترکیبیں ہو نگی اس کی جانکاری حاصل کرنے کی ضرورت کسی کو نہیں ہوتی؟ اور نہ ہی کسی کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ ہمارا پولنگ بوتھ کہاں ہے اور ایک پولنگ بوتھ پر کل کتنے ووٹ ہوتے ہیں اور ان ووٹوں کو ڈلوانے کے لئے کتنے ورکرس کی ضرورت ہوتی ہے؟ ووٹر لسٹ میں کس کا نام ہے کس کا نہیں اور جن کا نہیں ہے تو انکے اندراج کی کیا ترکیبیں ہونگی؟
دراصل اس طرح کے لوگ بے انتہا احساسِ کمتری میں مبتلا رہتے ہیں جو اپنی بے وجہ کی پہچان کی تلاش می ہر وقت بے چین رہتے ہیں۔
جبکہ حقیقی معنوں میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ رکھنے والے نوجوانوں کو چاہئے کہ اس طرح کی بے کار کی لیڈری سے خود کو بچائیں ورنہ بربادی اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہاتھ آنے والا۔