Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 25, 2018

طلاق ثلاثہ مخالف بل پر کل لوک سبھا میں بحث۔


بی جے پی نے اپنے تمام ممبران کو ووٹنگ کے وقت حاضر رہنے کیلیے ویپ جاری کیا۔

نئی دہلی ۲۵؍ دسمبر ۔نمائندہ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
۔ لوک سبھا میں پرسوں یعنی ۲۷؍ دسمبر کو طلاق ثلاثہ مخالف بل پر بحث ہوگی۔ ایک مرتبہ یہ بل لوک سبھا میں مودی حکومت اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر پاس کراچکی ہے لیکن راجیہ سبھا میں مطلوبہ اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے یہ بل قانون نہیں بن سکا اس کے بعد مودی حکومت نے اس سلسلہ میں آرڈینیس جاری کیا حکومت کی کوشش یہ ہے کہ اس کی میعاد ختم ہونے سے پہلے یہ بھی قانون بن جائے اس کیلئے سرمائی اجلاس کے آغاز میں ۱۷؍ دسمبر کو طلاق ثلاثہ مخالف بل عام مسودہ شور شرابہ اور ہنگامہ کے دوران پیش کیا گیا اس کے بعد ابھی تک اس پر بحث کی نوبت نہیں آئی بالاخر ۲۷؍ دسمبر کی تاریخ اس کیلئے متعین کی گئی ہے۔
بی جے پی نے اپنے تمام ممبران پارلیمنٹ کو ووٹنگ کے وقف ایوان میں موجود رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے ویپ جاری کیا ہے۔
تازہ طلاق ثلاثہ کی روک تھام کیلئے لایا گیاہے اس کے بحث ایک نشست میں تین طلاق غیر قانونی اور کالعدم ہوگی اور طلاق دینے والے شوہر کو تین سال کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اس سے پہلے جو بل پیش کیا گیا تھا اب بعض ترامیم کی گئی ہیں پہلے یہ غیر ضمانتی تھا اب اس کو مزید قابل قبول بنانے کیلئے ضمانت کی بھی گنجائش  رکھی گئی ہے۔
اس سے قبل اس بل کی لوک سبھا میں بھی مخالفت کی گئی تھی۔لیکن حکومت نے اسے منظور کرانے میں کامیابی حاصل کرلی تھی مگر راجیہ سبھا میں یہ منظور نہیں ہوسکا تھا اس کے بعد حکومت نے آرڈینیس کا سہارا لیا تھا آرڈینیس کی مدت ۶ ماہ ہوتی ہے لیکن جب پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوتا ہے تو اس کو قانون کی شکل لینا ہوتا ہے اس کیلئے ۴۲ دنوں (۶؍ ہفتہ) کی مدت درکار ہوتی ہے ورنہ آرڈینیس کا لعدم قرار دے دیا جائیگا۔
حکومت کے پاس اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ وہ اس آرڈینیس کو دوبارہ جاری کرے۔
اس بل کو پیش کرتے وقت وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا تھا کہ آرڈینیس جاری ہونے کے بعد بھی طلاق ثلاثہ کی وارداتیں جاری ہیں۔
ابھی اپوزیشن پارٹیوں کا ردعمل اور اس قانون کو لیکر ان کی حکمت عملی سامنے نہیں آتی ہے۔