Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 27, 2018

ممبر پارلیمنٹ بدرالدین اجمل کی سلفیوں کے خلاف " دہشت گردی"

*ممبر پارلیمنٹ بدر الدین اجمل صاحب کی "سلفیوں" کے خلاف دہشت گردی۔*
تحریر/ ابو احمد کلیم۔(صدائے وقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
حال ہی میں جناب بدر الدین اجمل صاحب نے پارلیمنٹ میں اپنی ایک تقریر کے دوران سلفیوں کو "دہشت گرد جماعت" سے تعبیر کرکے غیر مسلموں کو بین السطور یہ پیغام دیا ہے کہ مسلمان دہشت گرد ہو سکتے ہیں یا اسلام دہشت گردی سکھاتا ہے، تقریر میں انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں سلفی جماعت صرف دس فیصد مسلمانوں کی نمائندگی کرتی ہے، اس کا مطلب صاف ہے کہ بقول اجمل صاحب اسلام دہشت گردی کی تعلیم دیتا ہے (نعوذ باللہ)،  اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ کبھی سلفیوں کو دہشت گرد سے تعبیر نہیں کرتے، کیوں کہ دہشت گردی کو اسلام سے کوئی سروکار نہیں، اور اغیار بھی یہی کہتے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، لیکن آپ تو ان سے بھی غیر نکلے کہ آپ نے دہشت گردی کو اسلام کی جھولی میں ڈال دیا ۔
ملک کے حالات کے پیشِ نظر اور وقت کے تقاضے کے مطابق آپ کو سرے سے ہی دہشت گردی کا انکار کرنا چاہیے تھا کہ اسلام کا اس سے رتی برابر بھی تعلق نہیں، اور یہی حقیقت بھی ہے کیوں کہ اسلام نے جس قدر دہشت گردی کی مذمت کی ہے، اور اس کے خلاف جو قرار واقعی سزا مقرر کی ہے دیگر ادیان میں اس  کی نظیر نہیں ملتی، یہ تو دشمنانِ اسلام نے اسلام کے خلاف ایک مورچہ کھول رکھا ہے تاکہ اسلام کی شفافیت کو داغدار کر سکیں، اور اسلام کے تئیں لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کر سکیں۔
سلفیوں سے آپ کا عقدی  فقہی اختلافات اپنی جگہ ہے، لیکن یہ آپ نے کیا کیا کہ  سلفیوں کی عداوت میں اسلام کے دشمن بن بیٹھے، اور غیروں کو اسلام کے خلاف بولنے کے مواقع فراہم کرںے لگے۔
﴿وَلا يَجرِمَنَّكُم شَنَآنُ قَومٍ عَلى أَلّا تَعدِلُوا﴾
[المائدة: ٨]
کسی قوم کی عداوت تمہیں خلافِ عدل بات کہنے پر آمادہ نہ کرے۔
اللہ رب العالمین نے اس بات کی تلقین مسلمانوں کو  یہود ونصاریٰ کے خلاف کی ہے، جو روزِ اول سے ہی اسلام اور مسلمان کے دشمن ہیں، لیکن جن کے خلاف آپ بول رہے ہیں کم از کم وہ اپنے نبی کی سنت کی تعظیم آپ سے زیادہ کرتے ہیں، نیز دہشت گرد اور دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ بولنے اور لکھنے کا سہرا بھی اسی جماعت کے سر ہے، پھر بھی آپ نے بلا کسی تامل کے اس جماعت کو دہشت گرد قرار دے دیا۔
حیف صد حیف کہ آپ اسلام کا دفاع تو نہ کر سکے البتہ اس کے دامن پر ایک بدنما داغ چھوڑ گئے۔

ابو احمد کلیم۔
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ