Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 19, 2019

25 سال سے قید ملزم کی پیرول پر رہائی۔سپریم کورٹ نے کئے احکامات جاری۔جمیعة العلماء کی کوشش سے ہوا ممکن۔

سپریم کورٹ نے 25؍ سالوں سے جیل میں مقید ایک ملزم کو پیرول پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے!
مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹرا نے ملزمین کی پیرول پر رہائی کا بیڑا اٹھایا ہے
: گلزار اعظمی۔

ممبئی ۔ 18؍ جنوری 2019 ۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
گذشتہ 25؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ملزمین کی پیرول پر رہائی کا بیڑا جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر اٹھایا ہے اور اب تک اس کوشش میں چار ملزمین کی پیرول پر رہائی عمل میںآئی ہے جس میں شمش الدین (گلبرگہ) بھی شامل ہیں ۔
جسے آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دور کنی بینچ کے جسٹس ادئے امیش للت اور جسٹس ایم آر شاہ نے 21؍ دنوں کے لیئے پیرو ل پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے،یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی اور مزید بتایا کہ گذشتہ 25؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید عمر قید کی سزا کاٹ رہے شمش الدین کی پیرول پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی ۔
جس پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سینئر وکیل رتناکر داس اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف نے دو رکنی بینچ کو بتایا کہ ٹاڈا قانون میں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا ہوا ہیکہ ٹاڈا قانون کے تحت سزا پانے والے مجرمین کو پیرول کی سہولت سے محروم رکھا جائے گا بلکہ ہندوستانی آئین کے مطابق ہر مجرم کو پیرول کی سہولت دیئے جانے کی وکالت کی گئی ہے چاہئے اس کا جرم کتنا ہی سنگین ہو لیکن اس کے باوجود جئے پور سینٹرل جیل عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں کو پیرول پر رہا نہیں کر رہی ہے۔
ایڈوکیٹ رتنا کر داس نے عدالت کو بتایا کہ شمش الدین 25؍ سالوں سے جیل میں مقید ہے اور اس دوران اسے اس کی فیملی اور دیگر رشتہ داروں سے ملنے کا موقع نہیں ملاہے نیز عدالت نے حال ہی میں ملزم کے ساتھ جیل میں مقید اشفاق احمد و دیگر کو پیرول پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے لہذا شمش الدین کو بھی پیرول پرر ہا کیا جائے تاکہ وہ بھی اس کے اہل خانہ سے ملاقات کرسکے۔
حالانکہ یونین آف انڈیا کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل مادھوی دیوان نے عرض گذار کو پیرول پرر ہا کیئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت میں حلف نامہ بھی داخل کیا لیکن دو رکنی بینچ نے سینئر وکیل رتنا کر داس کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے شمش الدین کو  21؍ دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔آج دیگر دو عرض گذاروں محمد اشفاق خان اور ابر رحمت کی عرضداشتوں پر بھی فیصلہ آنا تھا لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے عدالت نے ان کی عرضداشتوں پر فیصلہ صادر کرنے کے لیئے 21؍ جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ سپریم کورٹ سے عمر قید کی سزا پانے والے ڈاکٹر جلیس انصاری، ڈاکٹر حبیب احمد خان جمال علوی، محمد اشفاق خان، فضل الرحمن صوفی، محمد شمش الدین، محمد عظیم الدین، محمد امین ، محمد اعجاز اکبر، ابر رحمت انصاری نے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کو متعدد خطوط ارسال کرکے ان سے انسانی بنیادوں پر درخواست کی تھی کہ وہ ان کی پیرول پر رہائی کے لیئے کوشش کریں جس کے بعد مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر پہلے جئے پور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا اور پھر اب عدالت عظمی میں عرضداشت داخل کی گئی۔
واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو ، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے لیکن حالیہ دنوں میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے ٹاڈا ، پوٹا، مکوکا اور دیگر خصوصی قوانین کے ذمرے میں آنے والے ملزمین کو پیرول پر رہا نہیں کیئے جانے کے تعلق سے جی آر جاری کیا تھا جس کے بعد سے جیل حکام نے ملزمین کو پیرول پر رہا کیئے جانے کی عرضداشتوں کو مسترد کردیا تھا لیکن جمعیۃ علماء نے حکومت کے جی آر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس کے بعد سے ملزمین کو راحتیں ملنا شروع ہوئیں۔