Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, January 13, 2019

آہ مولانا زبیر قاسمی۔

آہ مولانا زبیر صاحب قاسمی کیا اس دنیا سے رخصت ہوئے کہ پوری علمی فضا پر ماتم چھاگیا ؟

مضمون : محمد سیف الاسلام مدنی پکھرایاں کانپور یوپی/ صدائے وقت/ عاصم طاہر اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ہندوستان کے مشہور عالم دین ، صاحب علم وفن سرزمین بہار کے مشہور و معروف ادارہ جامعہ اشرف العلوم کے ناظم حضرت #مولانا_زبیر_احمد_قاسمی  رحمۃ اللہ علیہ کی دینی خدمات ناقابل فراموش ہیں آہ مولانا زبیر صاحب قاسمی کیا اس دنیا سے رخصت ہوئے کہ پوری علمی فضا پر ماتم چھاگیا ایک اور علم کا پہاڑ دنیا سے رخصت ہوگیا آج ہر خواص و عام کی زبان پر صرف انہیں کے چرچے ہیں خدا رحمت کندایں عاشقان پاک طینت را حضرت نے بڑی مستعدی اور دلجمعی کے ساتھ علم دین کو فروغ دیا آج انکے شاگرد ہندوستان ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی ان سے حاصل کردہ فیض سے پوری انسانیت کو سیراب کررہے ہیں حضرت نے 1379ھ شعبان المعظم میں دارالعلوم دیوبند سے سند فراغت حاصل کی اور شوال 1379ھ مدرسہ بشارت العلوم کھرایاں پتھرا ضلع دربھنگہ میں تقرری ہوئی اور ایک سال پوری دلجمعی اور جانفشانی کیساتھ درس و تدریس میں مشغول رہے اوسط اور درجہ علیا کی بعض کتابیں حضرت کے ذمہ رہیں اس کے بعد 13شعبان سنہ 1387 کو حضرت ناظم امتحان اور در حقیقت صدرالمدرسین بن کر کنہواں پہنچے اور باضابطہ حضرت کی تقرری کرلی گئی اور مسلسل دس سال تک اشرف العلوم کی صدارت تدریس کے عہدہ پر فائز رہے بعض نا مساعد حالات کی بنیاد پر اشرف العلوم کو خیرباد کہہ دیا اور قاضی مجاہد الاسلام کی دعوت پر مونگیر چلے گئے آپ نے مختلف مدارس میں علوم نبویہ کے طلباء کی علمی تشنگی بجھائی چنانچہ سنہ 1423 ھ میں پھر کنہواں تشریف لائے اور اب تک بحشیت ناظم جامعہ اشرف العلوم کنہواں میں اپنا فیض پہنچارہے تھے اللہ رب العزت حضرت کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے

جو بادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں

.کہیں سے آب بقائے دوام لا ساقی

مرحوم چندرسین پور کے تھے ۔ مدھوبنی سے تعلق رکھتے تھے۔ کم و بیش 83 برس کی عمر پائی ۔ شیخ الاسلام حضرت مدنیؒ کے تلامذہ میں تھے۔ ان کے وجود سے بہار کی علمی دنیا کو تقویت حاصل تھی۔ ان کی رحلت نے سب کو تڑپا کر رکھ دیا ہے۔

مضمون نگار : محمد سیف الاسلام مدنی پکھرایاں کانپور یوپی!