Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 19, 2019

سماجوادی و بہوجن سماج پارٹی کا اتحاد اور مسلمان۔

از/ طارق شمیم/صدا ئے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . . . . . 
آخیر "کچھ مسلمانوں" کو یو پی گٹھبند ھن سے شکایت کی وجہ کیا ہے؟

یہی نہ کہ سپا بسپا گٹھبند ھن میں مسلم پارٹیوں کو شامل نہیں کیا گیا ؟

تو سب پہلے یہ "کچھ مسلمان" بھائ لوگ جان لیں کہ آج کی تاریخ میں حصہ داری تو بہت دور کی بات ہے۔پہلے مسلم ووٹوں کے وجود کو زندہ کرنے کی فکر کریں۔
مسلمانوں کے بغیر کوئ حکومت بن ہی نہیں سکتی۔۔۔۔۔

کا یہ 60سال پرانا دعویٰ 2014 میں پوری طرح ختم ہو چکا ہے۔
مسلمانوں کو مٹا دینے کا اعلان کرنے والی طاقتیں ملک کے اقتدار پر مکمل قابض ہو چکی ہے۔آج کے ہندوستان کی سیاست کا انحصار ہندو بنام ہندو یعنی ہندو کی خوشنودی حاصل کرنے کی پالیسی پر ٹکا ہے۔ نتیجتاً مسلم ووٹ مفت کا مال یا راستے کا پتھر بن کر رہ گیا ہے۔ ہر سیکولر پارٹی یہ جانتی ہے کہ بی جے پی کو ہرانے کے لئے مسلمان اپنا ووٹ انہیں کو دیں گے ،اور یہ سچ بھی ہے۔ لہٰذا یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ملک کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی کا ووٹ آج باالکل بے وقعت ہو کر رہ گیا ہے۔
اب جب تک یہ ووٹ پھر سے با وقعت ہو کر اپنی پرانی حیثیت نہ حاصل کر لےتب تک مسلمانوں کی سیاست کا کوئ مطلب ہی نہیں۔

البتہ۔! حصہ داری حاصل کرنے کی فکر ہے تو پہلے مسلم عوام کا سیاسی شعور بے دار کرتے ہوئے نوجوانوں میں احساسِ ذمہ داری پیدا کرنا ہوگا۔ تنظیمی صلاحیت اور کیڈر بلڈنگ کے ذریعہ ڈسپلن کاجزبہ پیدا کرنا ہوگا۔ ورنہ 70 سال سے فٹ بال بن کر گول گول گھوم رہی اس قوم کو ابھی مزید 70 برس فٹبال بنے. رہنے سے نجات نہیں ملے گی۔