Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 16, 2019

انسان اتنا سفاک ہو سکتا ہے ؟؟؟اعظم گڑھ کے تین افراد کا سعودی میں بہیمانہ قتل پر مولانا طاہر مدنی کا درد۔

انسان اتنا سفاک ہوسکتا ہے؟؟؟ ۔
از مولانا طاہر مدنی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
انسانوں پر جب حیوانیت سوار ہوجاتی ہے تو وہ جانور سے بھی بدتر ہوجاتے ہیں. سعودی عرب کی راجدھانی ریاض میں اعظم گڑھ کے تین نوجوانوں کا جس بربریت کے ساتھ قتل ہوا اور پھر لاشوں کو ٹھکانے لگانے اور ثبوت مٹانے کیلئے جو وحشت ناک طریقہ اپنایا گیا، وہ ناقابل بیان ہے.
ہمارے گاؤں زمین رسول پور کے چار سگے بھائی ریاض میں روزی روٹی کیلئے برسوں سے مقیم تھے. ہمارے پڑوسی جناب شمس الضحٰی مرحوم کے پانچ بیٹے ہیں، سب سے بڑے عبد الحفیظ پہلے پردیس رہتے تھے، ادھر چند برسوں سے گھر ہی رہتے ہیں، باقی چار شوکت، شفقت، رفعت اور شمیم ریاض میں کئی سالوں سے کام کر رہے تھے. 2 جنوری 2019 کو شفقت اپنے کفیل کے گھر گیا اور واپس نہ آیا، موبائل سے رابطہ بھی نہیں ہورہا تھا، چنانچہ اگلے دن چھوٹا بھائی شمیم اپنے ساتھی فیاض احمد ساکن باسوپار تھانہ جین پور اعظم گڑھ کے ہمراہ پتہ لگانے وہاں گیا، ان سے بھی رابطہ منقطع ہوگیا. سب سے بڑے بھائی شوکت عرف سلو بھائی جو وہاں 30 برس سے کام کر رہے ہیں، انہوں نے اپنے احباب کے ساتھ پتہ لگانا شروع کیا، پولیس کو اطلاع کی، ریاض میں ہندوستانی سفارت خانے کے حکام سے ملے، انہوں نے محکمہ پولیس کے اعلی افسر کے نام خط لکھا کہ گمشدگی کی رپورٹ درج کی جائے اور جلد از جلد پتہ لگایا جائے، چنانچہ ایف آئی آر درج ہوئی اور خفیہ ادارے سرگرم ہوئے، جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا، تشویش بڑھتی جارہی تھی، جب شوکت کا بلڈ پولیس نے حاصل کیا تو مزید تشویش بڑھ گئی کہ معاملہ بہت سنگین لگ رہا ہے اور کوئی ایسی خبر سننے کو مل سکتی ہے جو ناقابل برداشت ہوگی. بالآخر 13 جنوری کو باوثوق ذرائع نے یہ تصدیق کردی کہ اب وہ تینوں نوجوان اس دنیا میں نہیں رہے. یہ خبر بجلی بن کر اہل خانہ اور متعلقین پر گری اورپورے علاقے میں کہرام مچ گیا. دونوں گاؤں میں تعزیت کرنے والوں کا تانتا لگ گیا. پورا ضلع سوگوار ہوگیا، ایک ساتھ ضلع کے تین ہونہار نوجوانوں کا پردیس میں بہیمانہ قتل، بہت بڑا سانحہ ہے، پس ماندگان میں بیوگان کے علاوہ چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، اللہ کارساز ہے، ان کیلئے اسباب پیدا کرے گا. ضلع کے لیے اس نوعیت کا پہلا دردناک حادثہ اور المناک سانحہ ہے، ہمارے ضلع کے بہت سارے نوجوان خلیجی ممالک میں روزی روٹی کے سلسلے میں رہتے ہیں، رشتہ داروں میں تشویش اور فکر مندی فطری بات ہے. ہمارے ملک کے اندر اگر روزگار کے وافر مواقع ہوتے تو پردیس کی زندگی گزارنے پر لوگ کیوں مجبور ہوتے؟ صرف سعودی عرب میں 32 لاکھ سے زیادہ ہندوستان کے باشندے روزگار کیلئے مقیم ہیں. کیا ہماری حکومت اس اہم مسئلہ پر توجہ دے گی؟
اس سانحہ کے بارے میں اعلی پولیس افسر نے جو تازہ جانکاری دی ہے اس کے مطابق اس واردات میں تین افراد شریک تھے، دو سعودی اور ایک دبئی کا باشندہ. تینوں کی گرفتاری ہوچکی ہے. قتل کے بعد لاشوں کو ٹھکانے لگانے کیلئے ان درندوں نے ریاض کے باہر 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک سنسان جگہ کا انتخاب کیا اور ٹائر پر رکھ کر جلا دیا، جب یہ پولیس کی گرفت میں آئے اور سختی سے بازپرس ہوئی تو ان کی نشان دہی پر اس مقام سے برآمدگی ہوئی.
پولیس اب اس بات کی تحقیق میں لگی ہے کہ قتل کے اسباب کیا ہیں اور کون کون اس واردات میں شریک ہیں، تحقیقات میں وقت لگے گا، اس کے بعد ہی تدفین ہوگی. کلیدی مجرمین گرفت میں آچکے ہیں، انصاف ضرور ملے گا، سعودی عرب میں قصاص کا قانون سختی سے نافذ ہے، امید یہی ہے کہ سفاک مجرموں کو عبرتناک سزا ضرور ملے گی، حکومت کو اپنے سفارت خانے کے حکام کو یہ تاکید کرنی چاہیے کہ کیس کی پیروی مستعدی سے کریں اور متعلقین کی مدد کرتے رہیں. پس ماندگان کے مسائل حل کرنے کے لیے بھی حکومت کو اقدام کرنا چاہیے.
بیرونی ممالک میں مقیم ہندوستان کے باشندے ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں اور زرمبادلہ کے ذریعہ بڑا تعاون کرتے ہیں، ان کے مسائل سے دلچسپی لینا اور ان کی سلامتی کو یقینی بنانا سرکار کی ذمہ داری ہے.
اس دردناک سانحہ کی تفصیلات بہت وحشت ناک ہیں، انسان اتنے سفاک ہوجاتے ہیں کہ قتل تک کردیتے ہیں اور ثبوت مٹانے کی کوشش میں لاش کو جلانے کا وحشیانہ اقدام بھی کر ڈالتے ہیں. وہ بھی مسلمان، اللہ اور رسول کو ماننے والے اور آخرت پر ایمان لانے والے، کیا ان کے سامنے قرآن کی یہ آیت نہیں ہے؛ و من یقتل مؤمنا متعمدا فجزاءہ جهنم، خالدافیہا و غضب اللہ علیہ و لعنہ و أعد لہ عذابا الیما؛ سورہ النساء آیت 93
اور جس نے جان بوجھ کر کسی مؤمن کا قتل کیا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور وہ اللہ کی لعنت کا سزاوار ہوا اور اس کیلئے اللہ نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے.
اس سوگوار گھڑی میں پورا علاقہ متعلقین کے ساتھ ان کے غم میں شریک ہے، اللہ مرحومین کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے، متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، متاثرین کے لئے غیب سے اسباب فراہم کرے اور مجرمین کی سخت گرفت کرے. آمین
_________________________
طاھر مدنی 17 جنوری 2019
جامعتہ الفلاح بلریاگنج