Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 19, 2019

دینی کاموں میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت۔


از/مولانا واضح رشید ندوی/صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
  استاذ محترم و مکرم مرحوم مولانا واضح رشید ندوی کا ایک  خط دست یاب ہوا ہے ، جس سے دین کی تبلیغ و اشاعت، غلبہ و استحکام کے بارے میں ان کی فکر مندی کا اظہار ہوتا ہے _ یہ خط انھوں نے چنیی کے ایک سرگرم سماجی کارکن، جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوری کے رکن اور جماعت کی سرپرستی میں قائم انڈین سینٹر آف اسلامک فائنانس نئی دہلی کے سکریٹری جناب ایچ ، عبد الرقیب کے نام 2004 میں لکھا تھا _ مکتوب الیہ کے شکریے کے ساتھ یہ یادگار اور تاریخی خط درج ذیل ہے :
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . . . 
17 فروری2004

محترم و مکرم جناب ایچ عبد الرقیب صاحب زید لطفہ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

  امید ہے مزاج بخیر ہوگا۔مکتوب گرامی موصول ہوا ۔جواب میں خاصی تاخیر ہوئی ۔امید ہے ، معاف فرمائیں گے ۔ آپ نے ہم لوگوں کے سفر کے سلسلے میں جو تاثر ظاہر کیا ہے وہ آپ کے دعوتی ، تحریکی جذبہ اور اسلامی اخوت کا مظہر ہے ، جو دینی کام کرنے والوں میں ہونا چاہیے ، مگر اس زمانہ میں مفقود ہے ۔ لوگ تحریکوں ، تنظیموں ، اداروں ، حتّٰی کہ مدرسوں کے حلقوں میں بٹے ہوئے ہیں اور یہ تقسیم ملت اسلامیہ کی کم زوری بن گئی ہے ۔ دشمن متحد اور مستعد ہے اور پوری ملت کو ایک یونٹ سمجھ کر ہدف بنا رہا ہے  اور ملت خود حلقوں میں بٹی ہوئی ہے ، عالم اسلام ملکوں میں بٹا ہوا ہے۔

  آپ سے مختصر ملاقات میں کاموں کی جو تفصیل معلوم ہوئی ، خاص طور پر تعلیم اور اعلام (میڈیا) اور دعوت کے سلسلے میں ، وہ ہمارے لیے خود قابل تقلید ہے ۔ خاص طور پر آپ کے ملی دعوتی جذبہ اور فکر سے ہم سب متاثر ہوئے ۔اصل کام نہیں ہے ، جذبہ اور اخلاص ہے ، جو کام کی تشکیل کرتا ہے ۔ اس سلسلے میں جنوب شمال سے بڑھا ہوا ہے ۔ شمال میں عہد ماضی میں بڑا کام ہوا اور اس کے طفیل بڑے ادارے قائم ہیں ، لیکن ان کی وجہ سے یہاں لوگوں میں اطمینان اور قدیم کام پر زیادہ اعتماد کا ذہن پایاجاتاہے اور نئے طور طریقہ اپنانے اور نئے مسائل کا سامنا کرنے کا رجحان کم ہے ۔ دوسرے سیاست میںزیادہ دخل ہے ۔
      میڈیا کے سلسلے میں بھی جنوب کے اخبارات کی اشاعت شمالی ہند کے اخبارات کی اشاعت سے بڑھی ہوئی ہے ۔بنگلور ، حیدرآباد ، اورنگ آباد سے جو اردو اخبارات نکلتے ہیں اورچنئی سے نکلنے والے تامل اخبارات ، وہ ہر لحاظ سے شمالی ہند سے بہتر ہیں ۔ہندستان کے بعض بڑے شہر بلکہ صوبے ایسے ہیں جہاں سے مسلمانوں کی طرف سے کوئی اخبار نہیں نکلتا ۔ گجرات کا المیہ اسی کوتاہی کا نتیجہ ہے ۔ایک بڑی تعداد اسلام اور مسلمانوں کے احساس سے ناواقف ہے ۔ جب اس کو واقفیت حاصل ہوتی ہے تو متاثر ہوتا ہے ۔ اس کی متعدد مثالیں ہیں ۔ مخلوط اجتماعات میں بھی اس کی مثالیں سامنے آتی ہیں ۔ میڈیا سے دعوت ، دفاع اور ہجوم تینوں کام لیے جاسکتے ہیں ۔ اخبار نکالنا درکنار ، معاندانہ مضامین کا جواب بھی نہیں دیا جاتا ۔مضمون نہیں توکم ازکم مراسلات کے ذریعہ یہ کام ہوسکتا ہے۔

   الیکٹرانک میڈیا تو بعد کی چیز ہے ، پرنٹ میڈیا میں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ اسی کے ساتھ میڈیا میں غیر مسلم عناصر سے رابطہ اور ان کو واقف کرکے ان سے مدد لی جاسکتی ہے ۔ جب تک اپنے حلقے سے ایسے افراد تیار ہوں ۔یہودیوں نے ابتدا اسی طرح کی ۔ پہلے مریض اخبار خرید ے ، اہل قلم خریدے ، اہل فن خریدے اور اس درمیان میں اپنے افراد تیار کیجئے جو ایسے اداروں پر قابض ہوگئے ۔ اسی طرح مراسلوں کے ذریعہ اپنے موقف کو پیش کیا۔

ہماری مجبوری یہ ہے کہ ہمارا ادارہ تعلیمی ادارہ ہے اور اس کی کچھ مجبوریاں اورپابندیاں ہیں  _ میڈیا ، ریسرچ ، تعلیم اورصحافیوں کی تیاری کا کام اس وسعت کے ساتھ نہیں ہورہا ہے جیسا اس کا تقاضا ہے ۔ اس سلسلے میں تجربہ رکھنے والوں کی کمی بھی ایک دشواری ہے ۔

      اگر وقتا فوقتا مختلف حلقوں میں کام کرنے والے ملتے رہیں اور تبادلۂ خیال اور تجربہ کا تبادلہ کریں تو یہ کام اور آسان ہوسکتا ہے ۔ آپ حضرات کے تعاون سے جو نمائش منعقد ہوئی وہ ایک نیا تجربہ ہے ، جو ہمارے سامنے آیا۔

   امید ہے آئندہ اس کے مواقع سامنے آئیں گے۔

اللہ تعالی آپ حضرات کی مدد فرمائے اور ایک دوسرے کے تجربہ سے فائدہ اٹھانے کا موقع عطا فرمائے ۔
         تعمیر حیات میں جنوبی ہند کے سفر کی مختصر رپورٹ ایڈیٹر صاحب کی طرف سے شائع ہوتی ہے ۔ ہم لوگوں کے تاثر کی بنا پر انہوں نے لکھا ۔آئندہ اشاعت میں مولوی محمود حسنی کے قلم سے مزید تفصیل آئے گی ۔ الرائد میں بھی ان شاء اللہ تفصیلی رپورٹ آئے گی _
والسلام
مخلص
واضح