Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 14, 2019

اسلام کے تمام قوانین عدل و انصاف پر مبنی ہیں !!!


از/مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی / صدائے وقت/ مولانا سراج ہاشمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . . . . . . . . 
اس وقت یہ ملک اپنی تاریخ کے بہت ہی نازک دور سے گزر رہا ہے، آزادی کے بعد سے اس ملک میں جو کوششیں کی گئیں ان کا زیادہ تر نقصان مسلمانوں کی جان اور مال کو پہونچا ہے ، لیکن اس وقت جو کوششیں کی جارہی ہیں، ان کا راست نقصان مسلمانوں کے دین و ایمان کو پہنچ رہا ہے۔ اسلامی شریعت اور مسلم پرسنل لا پر جس طرح مسلسل منظم اور لگاتار حملے اس وقت کئے جارہے ہیں، اس کی مثال ماضی میں کم ملتی ہے ، اگر بات صرف اتنی ہوتی کہ اسلامی تعلیمات اور بعض اسلامی احکامات پر پابندی لگائی جارہی ہے تو یہ کسی درجے میں اتنی تشویشناک بات نہ ہوتی،لیکن شریعت کے مختلف حصوں کے سلسلے میں پورے ملک میں ایک منظم منصوبے کے تحت لاکھوں کروڑوں روپیہ خرچ کر کے مسلمانوں کو خاص طور سے مسلم نوجوانوں کو چاہے وہ لڑکے ہوں یالڑکیاں،اسلامی احکامات کے سلسلے میں ان کے ایمان کو متاثر کرنے کی جو کوششیں کی جارہی ہیں وہ حد درجہ تشویشناک ہیں ،شاید ہم اس کا اتنا احساس نہیں کرپارہے ہیں جتنا کرنا چاہئے ، لیکن میں آپ سے عرض کروں کہ ان کوششوں کا یہ نتیجہ نکل رہا ہے کہ بہت سارے اعلی تعلیم یافتہ مسلمان مرد اور عورت اور لڑکے اور لڑکیوں کے ذہن میں اسلامی شریعت اور اس کے احکامات کے سلسلے میں شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں، اور وہ کہہ رہے ہیں کہ فلاں فلاں اسلامی قانون عدل و انصاف کے معیار پر پورا نہیں اتر رہا ہے ۔معاذﷲ!
ابھی قریب میں ایک بہن (جو مسلم پرسنل لا بورڈ کا کام کررہی ہے) نے ایک مسلمان ڈاکٹر خاتون کا میسیج مجھ کو بھیجا، جس میں اس خاتون نے تفصیلات لکھی تھیں:
میں ایک پڑھی لکھی خاتون ہوں، میرا خاندانی پس منظر یہ ہے میں صوم و صلوۃ کی پابند ہوں،اس سارے پس منظر اور دین داری کے باوجود مجھ کو کسی مسلمان شخص سے نکاح کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے، اس لئے کہ مسلمان اپنی بیویوں کا حق ادا نہیں کرتے۔
یہ اس پروپیگنڈے کا اثر ہے جو پورے ملک میں کیاجارہا ہے کہ مسلمان شوہر ظالم ہوتے ہیں ۔اس کے برعکس ایک دوسرا واقعہ یہ پیش آیا کہ گذشتہ دنوں پارلیمنٹ میں چند برقعہ پوش عورتیں لائی گئیں ،جن کے ذریعے طلاق ثلاثہ بل کی تائید کروائی گئی اورتالیاں بجوائی گئیں،ہو سکتاہے کہ ان برقعہ پوش عورتوں میں کچھ غیر مسلم بھی ہوں اس لئے کہ نقاب تو ساترالعیوب ہے، اندر مسلم ہے یاغیر مسلم ،مذکر ہے یا مؤنث کچھ سمجھ ہی میں نہیں آتا، لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ مسلمان عورتوں کو بھی خریدا جا رہا ہے، اور ان کے ذریعے اسلامی شریعت پر یلغار کی جا رہی ہے،اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ خود مسلمان عورتیں اسلام کے قانون طلاق سے مطمئن نہیں ہیں۔یہ مخالفین اسلام کی ایک چال ہے، اوراس دنیا میںﷲ کا نظام یہ ہے کہ وہ دشمنوں کی چالوں کو انہیں پر الٹ دیتاہے،قرآن کریم کی اس آیت کی صداقت گذشتہ دنوں کس طرح ابھر کر سامنے آئی؟وَمَکَرُوْا وَمَکَرَاللّٰہُ وَاللّٰہُ خَیْرُالْمٰکِرِیْن(سورہ آل عمران آیت ۵۴)گویایہ بتا دیا گیا کہ تم لوگ مسلمان عورتوں کو خرید کر اور ان کی نادانی اور لاعلمی سے فائدہ اٹھا کر ان کی زبان سے یہ کہلو ارہے ہو کہ اسلام کا قانون طلاق صحیح نہیں ہے، اورﷲایک غیر مسلم خاتون جو ممبر آف پارلیمنٹ ہے، اس کی زبان سے پارلیمنٹ میں یہ کہلوارہا ہے کہ
’’میں نے جب قرآن کی سورہ بقرہ، سورہ نساء اور سورہ طلاق کی آیات پڑھی اور اسلام کے قانون طلاق کو قریب سے سمجھا تو میرے دل سے یہ آواز آئی کہ اس سے زیادہ ایڈوانس اور مسلمان عورتوں کو پروٹیکشن (تحفظ) دینے والا قانون کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا، اگر حکومت طلاق کے سلسلے میں کوئی بل لانا چاہتی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ قرآن کے قانون طلاق کے مطابق بل لائے، جسے پوری مسلم قوم قبول کرے گی۔ ‘‘
بہارکی ایم پی رنجیتا رنجن نے پارلیمنٹ میں زبردست تقریر کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں، اور بتایا کہ جب تک میں نے قرآن نہیں پڑھاتھا اس وقت تک میں بھی غلط فہمی کاشکا رتھی، لیکن جب میں نے اسلام کے قانون طلا ق کو بغور پڑھاتو میرے دل سے یہ آواز آئی کہ اس سے بہتر کوئی قانون ہو ہی نہیں سکتا۔* یہ ہے وَمَکَرُوْا وَمَکَرَاللّٰہُ وَاللّٰہُ خَیْرُالْمٰکِرِیْن’’ان کافروں نے خفیہ تدبیرکی اور ﷲنے بھی خفیہ تدبیر کی اورﷲ بہترین تدبیر کرنے والا ہے ۔‘‘
ان دونوں واقعات کو پڑھنے کے بعد یہ بات پوری طرح ظاہر ہوجاتی ہے کہ اسلام کے تمام تر قوانین انتہائی متوازن اور عدل و انصاف پر مبنی ہیں۔جو لوگ ان قوانین کا بغو رمطالعہ کرتے ہیں وہ اس کی حقانیت اور عدل پروری کا اعتراف کرتے ہیں اور جو اس سے ناواقف اور لاعلم ہوتے ہیں وہ غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں۔خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم!