Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, January 18, 2019

بغیر علم کے دین اسلام پر صحیح عمل نہیں ہو سکتا۔


’تحفظ سنت وعظمت صحابہؓ ‘ کانفرنس کا شاندار آغاز
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور مفتی راشد اعظمی کے بیانات
_________________________
ممبئی۔ ۱۸؍جنوری: / صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
انجمن اہل السنہ والجماعۃ ممبئی کے زیر اہتمام ’تحفظ سنت وعظمت صحابہؓ ‘کا عظیم الشان سہ روزہ اجلاس عام صابو صدیق پالی ٹیکنک گرائونڈ شیفرڈ روڈ بائیکلہ ممبئی منعقد کیاگیا۔ آج اجلاس کا پہلا دن تھا  بعد نماز مغرب صفا اسکول کے استاذ مولانا شکیل قاسمی کی تلاوت اور دارالعلوم امدادیہ ممبئی کے عربی ششم کے طالب علم محمد عمرفاروق اور بزرگ نعت خواں کامل الہ آبادی کی نعت پاک سے اجلاس عام کا آغاز ہوا۔ اس اجلاس سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری وترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برادران وطن کو اپنے مذہب پر رہنے کے لیے علم کی ضرورت نہیں ہے شاید آپ کے شہر میں ایک دو ایسے شخص ملیں گےجنہوں نے   ویدوں کو پڑھا ہو ، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں ایک درجن بھی ایسے مذہبی رہنما نہیں ہیں جنہوں نے ویدوں کو مکمل طریقے سے پڑھا ہو جیسے ہمارے یہاں قرآن شریف کو پڑھا جاتا ہے، یہی حال دیگر مذاہب کا ہے لیکن اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو زندگی کے تمام مسائل میں ہماری رہنمائی کرتا ہے اور اس دین پر مکمل اور صحیح طو رپر عمل کرنے کےلیے علم بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ بغیر علم کے اس دین پر ہم صحیح طریقے سے عمل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگرکوئی اللہ اکبر کے بجائے آللہ اکبر سے اپنی نماز شروع کردے تو اس کی نماز نہیں ہوگی،اس میں تو اختلاف ہے کہ اس پر کفر کا فتویٰ لگایا جائے گا یا ناواقفیت کی وجہ سے اس پر کفر کا فتویٰ نہیں لگایاجائے گا، لیکن یہ توظاہر ہے کہ اس کی نماز نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے یہاں ہر عمل میں نزاکت ہے۔ شیخ زکریا ؒ نے لکھا ہے کہ تکبیر تحریمہ سے لے کر سلام تک دو سومسائل ایسے ہیں جن میں فقہا کے درمیان اختلاف رائے پایا جاتا ہے، سوچیے جب تک علم نہیں ہوگا شریعت کے مسائل سے کیسے واقفیت ہوگی، علم کےلیے ضرورت ہے عالم کی۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ وہ ہوں گے جو براہ راست قرآن وحدیث کو پڑھیں گے اور اس کی روشنی میں جو فقہا نے مسائل مستنبط کیے ہیں ان مسائل سے وہ روشنی حاصل کریں گے اور کچھ لوگ وہ ہوں گے جو ان علما سے پوچھ کر اپنے اعمال کو درست کریں گے ، اپنی عبادت کو درست کریں گے اور اپنی معاشرت کو درست کریںگے، اسی لیے اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ ہر مسلمان پر اپنی ضرورت کے مطابق علم دین کا حاصل کرنا فرض ہے۔ خواہ یہ علم دین آپ براہ راست مدرسوں میں پڑھ کر اور کتابوں کو پڑھ کر  حاصل کریں یا کسی عالم دین کے واسطے سے آپ مسائل کی معرفت حاصل کریں ، لیکن بہرحال ہم جس دین پر عمل کرتے ہیں خواہ ایمان ہو ، عبادات ہو، معاشرتی زندگی ہو، کاروبارومعاملات ہوں ہر جگہ ہمیں اللہ کی رضا کے مطابق علم کی ضرورت ہے۔ اسی لیے اللہ کے رسولﷺ نے شروع سے ایسے مراکز قائم کرنے کی کوشش کی جس میں دینی تعلیم دی جاتی، آج کے زمانے میں کہیں تو حضورﷺ نے دینی مدارس قائم کرنے کی کوشش فرمائی۔
اس سے قبل مفتی راشد اعظمی (استاد تفسیردارالعلوم دیوبند) نے اپنی تقریر میں کہا کہ جس دن سے رسول پاک ﷺ نبی بنے اسی دن سے اسلام کے غلبے اور اسلام کی سربلندی وعظمت کا سلسلہ شروع ہوا اور قیامت تک جاری رہے گا، حضور ﷺ کے زمانے میںبھی سازشیں ہوئیں لیکن اسلام بڑھتا رہا حضور ﷺ کو جس مکہ سے رات کے اندھیرے  میں ہجرت کرنی پڑی اسی مکہ میں دن کے اجالے میں فاتحانہ انداز میں داخل ہوئے۔ انہوں نے کہا تارتاریوںنے مرکز اسلام بغداد کو تاراج کردیا ، لاکھوں مسلمان شہید کردئیے گئے ،یہودو نصاری خوشیاں منانے لگے کہ اسلام ختم ہوجائے گا، اسلام مغلوب ہوگیا ، لیکن ان کی خوشی عارضی ثابت ہوئی اور چند سالوں بعد ہی انہی تارتاریوں کا پوتا اسلا م میں داخل ہوجاتا ہے اور ان ہی کی نسل سے اسلام آگے پھیلتا گیا اور اسلام غالب ہوا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ہندوستان میں انگریز کے مظالم اور دین اسلام کو ختم کرنے کی سازش کا ذکر بھی کیا اور دیوبند کی عظمت اورہند وستان میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ پر سیر گفتگو کی۔ انہوں نے شیخ الہند کی انگریز دشمنی کا تذکرہ کیا اور حضرت مدنیؒ کے فتوے کا بھی ذکر کیا کہ انہوں نے انگریز کی فوج میں داخل ہونے کو حرام قرار دیا تھا جس کی پاداش میں انہیں بغاوت کے جرم میں پھانسی کا اعلان کیاگیا لیکن انہوں نے انگریزوں کے سامنے سپر نہیں ڈالے بلکہ ان کے خلاف سینہ سپر رہےاورہر محاذ پر انگریز کا مقابلہ کیا۔ واضح رہے کہ یہ سہ روزہ اجلاس پہلے ممبئی کے وائی ایم سی اے گرائونڈ میں منعقد ہوا کرتا تھا۔ آج کا اجلاس دس بجے اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس کی نظامت مولانا ذاکر قاسمی فرما رہے تھے۔ یہ اجلاس مولانا زین الدین خان  کے زیر صدارت، مفتی عزیزالرحمن فتح پوری کے زیر سرپرستی، مولانا محمود احمد خان دریابادی جنرل سکریٹری آل انڈیا علما کونسل کے زیر قیادت، اور قاری محمد صادق خان صدر کل ہند رابطہ مدارس ممبئی زون کے زیر حمایت تھا۔ اس اجلاس میں ممبئی شہرواطراف سے ہزاروں علما و مدارس اسلامیہ کے طالب علم اور عوام الناس شریک تھے۔ اجلاس کے کنوینر مولانا رشید احمد ندوی بھوئیرا نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ باقی کے دو دن بھی اجلاس میں شریک ہوں اور علمائے ربانین کی تقریروں سے دین ودنیا سنوارنے کی کوشش کریں۔