Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 19, 2019

جمیعتہ علماء مہا راشٹر الیکشن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب بہار آئی تو کہتے ہیں تیرا کام نہیں۔


شکیل رشید (ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز) ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
وہ قومیں جو اپنے ان بزرگوں کی عزت کا  جنازہ نکالتی ہیں، جن کا اپنی قوموں کی تعمیر میں بڑا اہم حصہ رہا ہے، ان کا جنازہ خود نکل جاتا ہے۔ مسلم قوم  ان ہی قوموں میں سے ایک ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ قوم کےلیے قربانیاں دینے والے باکردار بزرگوں کی بے توقیری او ربے عزتی سے بھری پڑی ہے۔ میں کسی کا نام نہیں لیناچاہوں گا بس اتنا کہوں گا کہ آزادی کے بعد سے اب تک مسلم تنظیموں اور جماعتوں کی تاریخ کا مطالعہ کرلیں وہ چہرے سامنے آجائیں گے جو قوم کو باعزت بنانے کےلیے دن رات سرگرم رہے لیکن بے عزت کردئیے گئے! جماعت اسلامی ہند سے لے کر جمعیۃ علما ہند اور علما کونسل سے لے کر مسلم مجلس مشاورت تک ہر تنظیم اور ہر جماعت میں ایسا ہوا ہے۔ حال ہی میں ایسا ہی ایک واقعہ پھر دہرایا گیا ہے۔ مولانا مستقیم احسن اعظمی کل ،یعنی سنیچر کی دوپہر تک جمعیۃ علما مہاراشٹر کے صدر ہوا کرتے تھے لیکن شام کے آتے آتے ’ختم تھا یہ افسانہ بھی‘ کے  مصداق وہ صدارت کی کرسی سے اس طرح ہٹائے گئے کہ انہیں بھی حیرت ہوئی ہوگی او ران کے جاننے والوں کو بھی کہ ’یہ ہوا تو کیسے ہوا‘۔ وہ یوں ہٹائے گئے کہ جب منتظمہ کے اجلاس میں صدارت کے لیے  نام پیش کرنے کا عمل شروع ہوا تو کسی ایک گوشے سے بھی کسی نے ان کا نام نہیں لیا،صدارت کےلیے واحد نام مولانا حلیم اللہ صدیقی کا پیش ہوا، اور وہ صدر بنادئے گئے۔ کل تک مولانا حلیم اللہ صدیقی جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری ہوا کرتے تھے۔ خیر، دنوں کو الٹنا پلٹنا تو منجانب اللہ ہوتا ہے لیکن اللہ رب العزت کسی کو اندھیرے میں نہیں رکھتا، وہ آگاہ کرتا رہتا ہے، تنبیہ دیتا رہتا ہے، وہ بتاتا رہتا ہے کہ بس سنبھل جائو کہ اب دن جارہا ہے، رات شروع ہونے والی ہے۔ یہاں تو مولانا مستقیم احسن  اعظمی کو سنبھلنے کا موقع تک نہیں دیاگیا۔
جمعیۃ  میں ، جیسا کہ میں جانتا ہوں عام طو رپر یہ پہلے سے ’طے‘ ہوتا ہے کہ صد ر کون بنے گا۔ آپس میں بیٹھ کر معاملہ کرلیاجاتا ہے۔ حالانکہ یہ غیر آئینی اور غیر اصولی بات لگتی ہے لیکن اس سے اختلافات کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔ مجھے جو اطلاع ملی ہے وہ یہی ہے کہ مولانا مستقیم احسن اعظمی کو یہ یقین تھا کہ وہی صدر منتخب کیے جائیں گے لیکن جمعیۃ کے ایک ذمہ دار کے مطابق ’ان کی پیٹھ میںچھرا گھونپا گیا‘۔ جب واقعی صدر کے انتخاب کا موقع آیا تو ان کے نام کا اعلان تک نہیں کیاگیا۔ ظاہر ہے کہ مولانا خود اپنی صدارت کےلیے اپنا نام تو نہیں پیش کرسکتے تھے!
مولانا حلیم اللہ کی ’صدر‘ کی حیثیت سے آمد پر کوئی اعتراض نہیں ہے، اعتراض مولانا مستقیم کے ہٹائے جانے کے طریقہ ٔکار پر ہے۔ مجھے خوب یاد ہے کہ جب جمعیۃ علما ہند کا اختلاف شدید تھا تب مولانا مستقیم احسن اعظمی نے اپنے سمدھی حاجی شمس الدین اعظمی مرحوم سے اصولی احتلاف کیا تھا کہ صدر مولانا سید ارشد مدنی ہی کو ہوناچاہئے۔ حاجی صاحب مرحوم مولانا محمود مدنی کو چاہتے تھے۔ مولانا مستقیم احسن اعظمی نے گلزار اعظمی کے ساتھ مل کر جمعیۃ علما مہاراشٹر (ارشد مدنی) کو مضبوط کرنے کا کام شروع کیا اور مضبوط کیا۔ مولانا مستقیم احسن اعظمی کا یہ حق تھا کہ وہ جمعیۃ کے تئیں اپنی خدمات کے لیے صدر کے عہدے پربرقرار رکھے جاتے۔ پر انہیں رہنے نہیں دیاگیا۔ اور ایک ایسے وقت میں ان کی پیٹھ کے پیچھے انہیں ہٹانے کی ’منصوبہ بندی‘ کی گئی جب وہ دل کاآپریشن کراکر اسپتال سے باہر آئے تھے۔ ابھی ان کا آپریشن تازہ ہے مگر وہ جمعیۃ کے دفتر آنے لگے تھے۔ انہیں بلاشبہ اس طرح ہٹائے جانے سے ’رنج ‘ہوا ہوگا۔ میں تو اسے ان کی بے عزتی سمجھتا ہوں۔ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ جب جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی حالت خستہ تھی، جب اسے سہارے کی ضرورت تھی تب اس کےلیے قربانی دینے والے ایک بزرگ کی توہین،  اور ناقدری کی گئی ہے۔ اب یقیناً وہ لوگ جمعیۃ پر قبضے کےلیے اتائولے ہورہے ہوں گے جو اسے سہارا دینے کے وقت اس سے بڑی دور تھے۔ بقول شاعر  ؎
جب پڑا وقت گلستاں پہ، تو خوں ہم نے دیا
جب بہار آئی، تو کہتے ہیں تِرا کام نہیں

صدائے وقت۔