Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, January 13, 2019

باز کے بچے منڈیر پر نہیں اڑتے۔۔۔سبق آموز تحریر۔۔۔پوری تحریر ضرور پڑھیں۔

نہیں تیرا بسیرا قصر سلطانی کے گنبد پر۔،
تو شاہین ہے ، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر۔

صدائے وقت/ فیچر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قدرت نے سبھی پرندوں کی ساخت تقریباً ایک جیسی بنائی ہے۔دو پیر، دو پر، دو پنجے، 4 سے پانچ انگلیاں اور ایک گردن، ایسا کوئی پرندہ نہیں جس کے چار پر ہوتے ہوں۔لیکن انھیں پرندوں میں ایک پرندہ سب سے نایاب اور سب سے الگ ہوتا ہے جسکو ہم باز، ایگل یا شاہین کہتے ہیں۔
جس عمر میں باقی پرندوں کے بچے چیں چیں کرنا سیکھتے ہیں اس عمر میں ایک باز مادہ چڑیا اپنے چوزہ کو اپنے پنجے میں دبوچ کر بہت اونچائی پر اڑ جاتی ہے۔پرندوں کی دنیا میں ایسی سخت اور مشکل ٹریننگ کسی اور کی نہیں ہوتی۔سائنس و میتھ کی زبان میں چال، دوری (speed, distance & velocity ) کے لحاظ سے دیکھیں تو مادہ باز اپنے چوزے کو لیکر تقریباً 12 کلو میٹر کی اونچائی تک چلی جاتی ہے ۔یہ ایسی اونچائی ہے جہاں تک ہی کوئی مخلوق اڑ سکتی ہے۔(a highest distance from earth where a natural creature can fly.).اس اونچائی پر عموماً لمبی دوری کے طیارے اڑا کرتے ہیں۔یہ دوری طے کرنے میں مادہ باز 7 سے 9 منٹ کا وقت لیتی ہے۔
اس مقام پر پہنچکر وہ ایک خاص اونچائی پر ساقط ہوجاتی ہے اور پھر یہاں سے شروع ہوتا ہے اس ننھے چوزے کا سخت ترین امتحان، اب اسکو یہاں بتایا جائے گا کہ تو شاہیںن ہے اور تمکو کس لئیے پیدا کیا گیا ہے۔تیری دنیا کیا ہے ؟ تیری اونچائی کیا ہے؟ اور پھر مادہ باز اسے اپنے پنجوں سے چھوڑ دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
آسمان سے زمین کی طرف گرتے ہوئے تقریباً دو کلو میٹر تک اس چوزے کو خبر نہیں ہوتی کہ اس کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔7 کلو میٹر کی نیچے گرنے کے بعد اس چوزے کے پر حو ابھی تک جسم سے لپٹے ہوئے ہوتے ہیں ، کھلنے لگتے ہیں اور 9 کلو میڑ نیچے آنے پر پوری طرح کھل جاتے ہیں۔یہ اس چوزے کی زندگی کا پہلا دور ہوتا ہے جب اس کے پر پھڑ پھڑاتے ہیں۔
ابھی وہ زمین سے 3 کلو میٹر دور ہے لیکن ابھی اڑنا نہیں سیکھ پایا۔اب وہ زمین سے صرف 8/9 سو میٹر کی دوری پر پہنچتا ہے اور زمین پر گرتے ہوئے خود کو محسوس بھی کرتا ہے
اب محض چار سے پانچ سو میٹر کی دوری بچی ہے زمین پر گرنے کے لئیے ابھی بھی اسے اڑنا نہیں آیا اسکی زندگی و وجود خطرے میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔پھر اچانک سے ایک پنجہ اسے آکر دبوچ لیتا ہے اور اپنے پروں میں چھپا لیتا ہے۔یہ پنجہ اس کی ماں کا ہے جو ٹھیک اس کے اوپر بلکل نزدیک سے اڑ رہی تھی۔
یہ اس باز کے بچے کی پہلی ٹریننگ تھی اور یہ مسلسل چلتی رہتی ہے جب تک اس کا بچہ اچھی طرح اڑنا نہ سیکھ لے۔
یہ ٹریننگ بالکل ایک کمانڈو کی طرح ہوتی ہے ۔ہائی پریشر اینڈ میکزیمم رسک۔۔تب جاکر دنیا کو ایک شاہین / باز ملتا ہے۔جو ہوائی دنیا کا بے تاج بادشاہ ہوتا ہے۔
پھر وقت ایسا آتا ہے جب وہی شاہین اپنے سے دس گنا زیادہ وزنی جانوروں کا شکار کرتا ہے۔
ہندی میں ایک کہاوت ہے ۔

" باز کے بچے منڈیر پر نہیں اڑتے"

اپنے بچوں کو پیار سے چپکا کر رکھئیے مگر شاہین کی طرح انھیں دنیا کی مشکلوں سے روبرو کرائیے۔بغیر کسی ضرورت کے جد جہد کرنا سکھا ئیے ، کھیل کود اور جفا کشی وکشتی کے گر سکھائیے۔
یہ ٹی وی کے ریلٹی شو، ٹی وی گیم، انگریزی اسکول کے بسوں نے آپ کے بچوں کو برائلر مرغے جیسا بنا دیا جس کے پاس مضبوط ٹانگ تو ہے پر چل نہیں سکتا ۔وزن دار پنکھ ہے پر اڑ نہیں سکتا۔
" گملے کے پودھے اور جنگل کے پودھے میں بہت فرق ہوتا  ہے "

ماخوذ/ ہندی سے ترجمعہ۔