Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 1, 2019

ہے محنت پیہم، جوہر نہیں کھلتا۔


از قلم /زکریا شفیق الاعظمی ،
صدائے وقت/عاصم طاہر اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . 
انسان کو مختصر سی مدت کی مہلت دی گئی ہے اس میں جو کچھ بوئے گا آگے اسی کی فصل کاٹے گا کیونکہ یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور چار دن کی اس عمر مستعار پر اگلی دائمی زندگی کا حال موقوف ہے ،اس زندگی کے عمل سے وہ زندگی بنے گی کیونکہ
  یہ خاکی اپنی فطرت میں نا نوری ہے نا ناری ہے
    لیکن یہ عالم رنگ و بو غفلتوں کے ہزار سامان اپنے اندر رکھتا ہے  اور یہاں چمک دمک کے ہزاروں جلوے ایسے ہیں کہ ان کے جہاں میں گم ہوکر زندگی کا اصلی ہدف آنکھوں سے اوجھل ہوجاتا ہے، اور پیاسے کی طرح سراب کے نمود پر دریا کے گمان جیسا دھوکہ لگا رہتا ہے
     غفلت کے اس گرداب سے نکلنے اور اصل تعمیری مقصد میں حیات مستعار صرف کرنے کی طرف قرآن کریم نے جابجا انسان کی توجہ مبذول کرائی ہے ،قرآن میں زمانے اور دن رات کی قسم کے ساتھ ساتھ مختلف اوقات کی قسمیں ملتی ہیں ،کہیں صبح کی ،کہیں ضحی کی ،کہیں وقت عصر کی قسم ملتی ہے ، ان قسموں کا مقصد صرف اور صرف انسان کو وقت اور عمرعزیز کی گزرتی لہروں سے نفع اٹھانے اور پل پل لمحہ کو تول تول کر خرچ کرنے کی طرف توجہ دلانا ہے
    وقت ہمارے پاس اسی طرح آتا ہے جیسے کوئی دوست بھیس بدل کر آتا ہے اور خاموشی کے ساتھ بیش قیمت تحفہ جات ساتھ لاتا ہے ،اگر ہم ان سے فائدہ نہیں اٹھاتےتو وہ اپنے تحائف سمیت چپکے سے واپس چلا جاتا ہے  ،ہر صبح ہمارے لئے نئی نئی نعمتیں آتی ہیں لیکن وقت ضائع کرتے کرتے ان نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت رفتہ رفتہ ختم ہوجاتی ہے ،کھوئی ہوئی دولت محنت اور کفایت شعاری سے واپس مل سکتی ہے لیکن کھویا ہوا وقت لاکھوں کوششوں سے بھی دوبارہ حاصل نہیں ہو سکتا ۔
    *خلاصئہ کلام* وقت وہ سرمایہ ہے جو ہرشخص کو قدرت کی طرف سے یکساں عطا ہوا ہے ، جو لوگ اس سرمائے کو معقول طور سے مناسب موقع پر کام میں لاتے ہیں، دنیا میں سب سے کامیاب انسان بن کر نمایاں ہوتے ہیں ۔
    تعلیم کا زمانہ جو در حقیقت انسانی عمر کی ناپختہ ٹہنی کے برگ وبار کا زمانہ ہوتا ہے اگر وقت کی قدر کرکے صحت بخش چشموں سے اس کو سیراب کیا گیا تب تو یہ ٹہنی آگے ایسے سایہ دار درخت کی شکل اختیار کر سکتی ہے جس کی شاداب شاخیں ہزاروں در ماندہ رہرووں کے لیے پر سکون چھاؤں فراہم کرسکتی ہے ، لیکن اگر اس ٹہنی کو ضیاع وقت کی دیمک لگ گئی تو پھر دوسروں کے لئے کجا خود اپنی شادابی زندگی سے محروم رہتی ہے

  اٹھا میں مدرسہ و خانقاہ سے غم ناک
  نہ زندگی نہ محبت نہ معرفت نہ نگاہ