Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 21, 2019

جمیعتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کا طلباء اور زعماء ملت سے خصوصی خطاب۔


سورت/ گجرات/  جامعۃ القرآۃ کفلیتہ سورت بتاریخ ۲۰-جنوری ۲۰۱۹ء / صدائے وقت/ ذرائع۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ حضرات کافی دیر سے اکابر رحمہ اللہ کا تذکرہ سن رہے ہیں۔تاریخ میں عموماً دل چسپی کی چیز نہیں ہوتی ہے، اس لیے اسے سننے میں مزہ نہیں آتا، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ راہ عمل وہیں سے ملتی ہے ۔ ہمیں کیسے معلوم ہو گا کہ یہ جو سرسبز ، کشادہ دانش گاہیں، تعلیم گاہیں ہمارے پاس ہیں ، ان کو قائم کرنے والوں نے اور ان کی سوچ رکھنے والوں نے کس طرح انار کے درخت کے نیچے ، کھلے میدان میں، گھر کے صحن اور چبوترے میں قائم کیا؟اسے جان کر ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ان طلباء اور اساتذہ میں کیسی قربانی کا جذبہ تھا ، اب نہ ایسے طلباء رہے اور نہ ایسے اساتذہ ، حالاں کہ اب کام زیادہ بڑھ گیا ہے ۔عام مسلمانوں کے دل سے ایمان کی وقعت وعظمت کم ہورہی ہے، نوجوان شکوک و شبہات میں مبتلارہے ہیں، ان کاعقیدہ و ایمان متزلزل ہے، بات وسوسے سے آگے بڑھ گئی ہے۔بلکہ میں یہ توکہتاہوں کہ بات ارتداد تک پہنچ گئی ہے ، ایسے لوگوں کی بڑی تعداد ہے جو موجودہ ماحول سے متاثر ہو کر مرتد ہور ہے ہیں یا ان کے قلب سے ایمان کی عظمت نکل چکی ہے ۔

ملک میں مسلمانوں کی مختلف سوسائٹیاں ہیں جو اپنے اپنے علاقوں میں کام کررہی ہیں، اگر مجموعی طور سے دیکھا جائے تو ان سوسائٹیوں نے اپنے اپنے علاقوں میں بڑی بڑی خدمات انجام دی ہیں ۔ لیکن گجرات کے لوگوں کی خصوصیت ہے کہ وہ پوری دنیا میں کام کرتے ملیں گے ۔مسلمانوں کو کہیں بھی دشواری پیش آئے، مدد کرنے میں یہاں کے لوگ صف اول میں نظر آتے ہیں ۔

طلباء سے خطاب
طلبائے عزیز آپ ہمار ا مستقبل ہیں، ہم لوگوں کا تو وقت گزر گیا ہے ۔چل چلاؤ کا معاملہ ہے ۔ اب ملت اسلامیہ کی کشتی آپ لوگوں کے حوالے ہے، آپ اگر اسلاف کے راستے پر چلیں گے تو پرور دگار عالم اسلام کے جھنڈے کو بلند کریں گے ، اور اگر آپ نے کمزوری اختیار کرلی اور مقصد کو بھول گئے اور اپنے اسلاف سے سبق حاصل کرکے اپنے لیے راہ عمل متعین نہیں کی تو آنے والی نسل آپ کو معاف نہیں کرے گی ۔
دیکھئے دنیا کی ساری قوموں کے افراد ،اس وقت کامیاب مانے جاتے ہیں جب ان کا کام مکمل ہو جائے ،لیکن ایک مومن کی یہ خصوصیت ہے کہ کامیاب ہو یا نہ ہو ،  ارادہ کرنے پر ہی کامیاب لکھا جاتا ہے ۔ جیسے ہی آپ نے ارادہ کرلیا کہ آپ کو اکابر کے راستے پر چلنا ہے ، بس آپ کوکامیاب لکھا جائے گا ۔یہ بات میں آپ سے اس لیے بھی کررہا ہوں کہ ابھی ( عمر کے اس مرحلے میں) آپ کچھ نہیں کرسکتے۔ مگر آپ نیت تو کرسکتے ہیں۔صرف نیت کرلیں کہ جن علوم کو ہم حاصل کررہے ہیں ان کو حاصل کرکے ہم ہر طرح کی قربانی دیں گے اور اللہ کے راستے میں خدمت کریں گے اور کسی قیمت پر ہم مسلمانوں کے ہاتھ سے ان کا ایمان جانے نہیں دیں گے۔بس ہوگیا کام، ثواب ابھی سے ملنا شروع ہوجائے گا اور نیکوں میں نام لکھ دیا جائے گا۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے بڑی خوبصورت بات فرمائی ۔ علم کا مطلب کیا ہے؟ فرمایا کہ حاصل کرنے کے بعد اس پر عمل کرنے کی تڑپ پید ا ہوجائے-

عزیزو!
اچھی طرح سمجھ لوکہ عمل کرنے کی تڑپ پیدا ہوجائے تو آپ کا علم کامیاب ہو گیا۔ اور اگر آپ نے یہ نیت کرلی تو آپ کے وقت میں برکت شروع ہوجائے گی، آپ کے سبق میں برکت شروع ہوجائے گی اور آپ کو مزہ آنے لگے گا،ا س لیے کہ آپ نے مقصد متعین کرلیا۔ دعاء ہے کہ اللہ ر العزت مجھے بھی اخلاص کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
ایک آخری بات، دیکھو: زندگی میں اتار چڑھاؤ فطری بات ہے۔ وقت خود بھی بدل جاتا ہے ،لیکن نام اس کا روشن ہوتا ہے جو وقت کے بدلنے میں کردار ادا کرتا ہے اور جو مصلحت کی چادر اوڑھ کر سو جائے اور اس امید میں رہے کہ وقت بدل جائے گا ،اس کو کچھ فائدہ نہیں ہو گا ۔ بھلا سونے والے کو کیا فائدہ پہنچے گا؟میں اپنے ساتھیوں سے کہا کرتا ہوں کہ سوتے ہوئے کو تو جگایا جاسکتا ہے، جاگتے ہوئے کو کون جگائے گا۔ یاد رکھئیے جو لوگ منزل پر جانے کی تڑپ رکھتے ہیں وہ موسم سے گھبرایا نہیں کرتے اور جو موسم بدلنے کا انتظا رکرتے ہیں، اس کو منزل کی تلاش میں اپنے گھر سے نکلنے کی توفیق نہیں ہوتی ۔
قاری اسمعیل بسم اللہ صاحب نے بہت محنت کرکے یہ ادارہ قائم کیا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے ہسپتال قائم کیا ہے ، اسکول قائم کرچکے ہیں اور بہت سارا کام کررہے ہیں ۔ قاری اسمعیل بسم اللہ ہمارے سینئر ساتھیوں میں سے ہیں، یہ ہمہ جہت شخصیت ہیں ۔ بڑے لوگوں کی اولاد ہیں ، بڑا کام کررہے ہیں ۔ دعاء ہے ، اللہ تعالی ان سے مزید کام لے اور ان کی طرح جذبہ و لگن دوسروں کے اندر بھی پیدا کرے ۔