Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 14, 2019

سیاست، اہمیت و افادیت۔

نظام الدین خان۔ممبئی۔صدائے وقت کے لئیے بطور خاص۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
سیاست وہ راستہ ہے جس پر چل کر ملک و ملت کی بڑی خدمت کی جاسکتی ہے. طاقت کے سرچشمے حکومت کے پاس ہوتے ہیں، تعلیمی ادارے حکومت چلاتی ہے، ذرائع ابلاغ پر حکومت کا کنٹرول ہوتا ہے، ترقیاتی کام حکومت کراتی ہے، عدالتی نظام پر حکومت کی گرفت ہوتی ہے، داخلی سلامتی کا محاذ حکومت دیکھتی ہے، خارجہ امور وہی سنبھالتی ہے، نظم و نسق وہی چلاتی ہے، قصہ مختصر یہ کہ زندگی کے تمام گوشوں میں اس کا عمل دخل ہے.
اس تناظر میں یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ سیاسی قوت سے بے اعتنائی، خودکشی کے مترادف ہے. مسلمانوں کے اندر سیاسی شعور پیدا کرنا، اس میدان میں انہیں سرگرم کرنا اور اپنی خدمات پیش کرنے کیلئے آمادہ کرنا بہت ضروری ہے.
مسلمانوں کا ایجنڈا عدل و انصاف کا قیام اور مظلوموں کی مدد ہونا چاہیے اور بلاتفریق مذہب و ملت پوری انسانیت کی خدمت کا جذبہ دلوں میں موجزن ہونا چاہیے. سیاسی قوت بنانے کیلئے متحد ہونا ضروری ہے. منتشر افراد کا کوئی وزن نہیں ہوتا؛
متحد ہو تو بدل ڈالو، زمانے کا نظام
منتشر ہو، تو مرو، شور مچاتے کیوں ہو؟؟؟
آج بھارت میں مسلمانوں کی سیاسی بےوزنی کی وجہ انتشار و افتراق ہی ہے، منتشر افراد کو کوئی وزن کیوں دے گا، 20 % مسلمان جس دن سیاسی میدان میں متحد ہوجائیں گے، ان کو نظر انداز کرنا کسی کیلئے ممکن نہ ہوگا، سب آپ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کیلئے بےچین ہوں گے اور آپ کی شرائط پر رضامند ہونے کیلئے مجبور ہوں گے. دوسروں کی چاکری اور ان کا جھنڈا ڈھونے سے مسائل نہ حل ہوئے ہیں اور نہ ہوں گے، اپنی قوت اور اپنی طاقت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، سمجھوتہ آزاد قیادت کرتی ہے، جس کے پیچھے اس کی قوم کھڑی رہتی ہے، منتشر افراد کو کوئی اہمیت نہیں دیتا.... مجبوری ختم کرنا ہے تو مضبوطی پیدا کرنی ہوگی اور قیادت کے بغیر مضبوطی پیدا نہیں ہوسکتی؛
زندہ رہنا ہے تو میر کارواں بن کر رہو
اس زمیں کی پستیوں میں آسماں بن کر رہو
سیاست کے میدان میں اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے عزم و ہمت اور حکمت و دانائی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے. اقتدار کی کنجی اللہ کے ہاتھ میں ہے، اس پر پورا بھروسہ اور کامل یقین ہونا چاہیے. اسباب کو اختیار کرنا اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا، مؤمن کا شیوہ ہے.