Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 7, 2019

ممتاز ترقی پسند شاعر " پدم شری غلام ربانی تاباں" کے یو وفات 7 فروری کے موقع پر !

7 / فروری / 1993_یوم وفات
صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
*ممتاز ترقی پسند شعراء میں شمار، ترقی پسند فکراور نظریے کو عام کرنے کی کوشش، پدم شری اعزاز سے سرفراز اور معروف شاعر” غلام ربّانی تاباںؔ “ ...*

نام *غلام ربانی*، تخلص *تاباںؔ* *۱۵ فروری ۱۹۱۴ء* کو *قائم گنج ضلع فرخ آباد* میں ہوئی ۔ آگرہ کالج سے ایل ایل بی کی ، کچھ عرصہ وکالت کے پیشے سے وابستہ رہے لیکن شاعرانہ مزاج نے انہیں دیر تک اس پیشے میں نہیں رہنے دیا ۔ وکالت چھوڑ کر دہلی آگئے اور مکتبہ جامعہ سے وابستہ ہوگئے اور ایک لمبے عرصے تک مکتبے کے جنرل مینیجر کے طور پر کام کرتے رہے ۔
*تاباں* کی شاعری کی نمایاں شناخت اس کا کلاسیکی اور ترقی پسندانہ فکری وتخلیقی عناصر سے گندھا ہونا ہے ۔ ان کے یہاں خالص فکری اور انقلابی سروکاروں کے باجود بھی ایک خاص قسم تخلیقی چمک نظر آتی ہے جس ترقی پسند فکر کے تحت کی گئی شاعری کا بیشتر حصہ محروم نظر آتا ہے ۔ تاباں نے ابتدا میں دوسرے ترقی پسند شعرا کی طرح صرف نظمیں لکھیں لیکن وہ اپنے پہلے شعری مجموعے *’ سازِ لرزاں ‘* (۱۹۵۰) کی اشاعت کے بعد صرف غزلیں کہنے لگے ۔ ان کی غزلوں کے متعدد مجموعے شائع ہوئے ۔ جن میں *’ حدیثِ دل ‘ ’ ذوقِ سفر ‘ ’ نوائے آوارہ ‘ اور ’ غبارِ منزل ‘* شامل ہیں ۔ تاباں نے شاعری کے علاوہ اپنی فکر کو عام کرنے کیلئے صحافیانہ نوعیت سیاسی ، سماجی اور تہذیبی مسائل پر مضامین بھی لکھے اور ترجمے بھی کئے ۔ ان کے مضامین کا مجموعہ *’ شعریات سے سیاسیات تک ‘* کے نام سے شائع ہوا ۔
*غلام ربانی تاباںؔ* کوان کی زندگی میں بہت سے انعامات واعزات سے بھی نوازا گیا ۔ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ، سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ ، یوپی اردو اکادمی ایوارڈ اور کل ہند *بہادر شاہ ظفر* ایوارڈ کے علاوہ  *پدم شری* کے اعزاز سے بھی نوازا گیا ۔ *پدم شری* کا اعزاز *تاباںؔ* نے ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واپس کردیا تھا۔
*۷ فروری ۱۹۹۳* کو *تاباںؔ* کا انتقال ہوا۔

💦  *ممتاز شاعر غلام ربانی تاباںؔ کے منتخب اشعار ...* 💦
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آنسوؤں سے کوئی آواز کو نسبت نہ سہی
بھیگتی جائے تو کچھ اور نکھرتی جائے
---
بستیوں میں ہونے کو حادثے بھی ہوتے ہیں
پتھروں کی زد پر کچھ آئنے بھی ہوتے ہیں
---
*جنوں میں اور خرد میں در حقیقت فرق اتنا ہے*
*وہ زیرِ در ہے ساقی اور یہ زیرِ دام ہے ساقی*
---
چھٹے غبارِ نظر بامِ طور آ جائے
پیو شراب کہ چہرے پہ نور آ جائے
---
*رہِ طلب میں کسے آرزوئے منزل ہے*
*شعور ہو تو سفر خود سفر کا حاصل ہے*
---
*شبابِ حسن ہے برق و شرر کی منزل ہے*
*یہ آزمائشِ قلب و نظر کی منزل ہے*
---
غمِ زندگی اک مسلسل عذاب
غم زندگی سے مفر بھی نہیں
---
*لبِ نگار کو زحمت نہ دو خدا کے لیے*
*ہم اہلِ شوق زبانِ نظر سمجھتے ہیں*
---
میرے افکار کی رعنائیاں تیرے دم سے
میری آواز میں شامل تری آواز بھی ہے
---
*میں نے کب دعویٰ الہام کیا ہے تاباںؔ*
*لکھ دیا کرتا ہوں جو دل پہ گزرتی جائے*
---
نکھر گئے ہیں پسینے میں بھیگ کر عارض
گلوں نے اور بھی شبنم سے تازگی پائی
---
*کسی کے ہاتھ میں جامِ شراب آیا ہے*
*کہ ماہتاب تہ آفتاب آیا ہے*
---
*یہ مے کدہ ہے کلیسا و خانقاہ نہیں*
*عروجِ فکر و فروغِ نظر کی منزل ہے*
---
دورِ طوفاں میں بھی جی لیتے ہیں جینے والے
دور ساحل سے کسی موج‌‌ِ گریزاں کی طرح
---
*ہم ایک عمر جلے شمع رہ گزر کی طرح*
*اجالا غیروں سے کیا مانگتے قمر کی طرح*
---
*کوئی حد ہے مری آشفتہ سری کی تاباںؔ*
*ان کی زلفوں کو چراغوں کا دھواں کہتا ہوں*
---
جلوہ پابندِ نظر بھی ہے نظر ساز بھی ہے
پردۂ راز بھی ہے پردہ در راز بھی ہے
---
حضرتِ دل کو خدا رکھے وہی ہیں شورشیں
دردِ محرومی بھی سوزِ آرزو مندی بھی ہے
---
*لبوں کو نطق کا اعجاز تو ملا تاباںؔ*
*مگر سکوت کا پیرایۂ بیاں نہ ملا*

●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●