Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 10, 2019

ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھرا۔۔

از سمیع اللہ خان/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
" ظلم " کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ ظالم کو برداشت کرنے والی قوموں کے ذہن و دماغ کو سلب کرلیتا ہے، یہ مسلمہ تاریخ ہیکہ جس قوم نے بھی ظالم کے ظاہری جاہ و جلال اور دبدبے سے خوف کھا کر " مداہنت، مصلحت یا بزدلی " کی راہ اختيار کی ہے " ذلت، رسوائی اور عزت سے محرومی " ان کی تاریخی شناخت بنی ہے، زیادہ دور مت جائیے اور اپنے ملک کے پچھڑے طبقات کے پچھڑنے کی تاریخ پڑھ لیجیے،
آج ویسی ہی تاریخ اس ملک میں " مسلمانوں " کے ساتھ دوہرانے کی کوشش ہورہی ہے، ظالموں کے دماغ نسل پرست بالادستی اور پجاریوں کے سفّاک عروج کے نشے میں چور ہيں، جس طرح یہاں کی مقامی آبادی کو ہزاروں سالہ ظلم و ستم کے ذریعے " شودر " پھر " دلت " بناکر اس طبقے نے اپنا استعمار سجایا تھا اب انہیں ضرورت آن پڑی ہےکہ انہی شودر دلتوں کو ہندو بناکر ملک کے مسلمانوں سے بھڑا دیں، اس کے لیے مسلمانوں کو فسادات میں جلایا گیا، تعلیمی، تجارتی اور تخلیقی ترقیات سے روکنے کے لیے پوری مسلم برادری کو گذشتہ سترسالوں سے " جذباتی، مذہبی استحصالی اور غیر حقیقی " ایشوز میں الجھا کر رکھ دیاہے، شعائر اسلام سے کھلواڑ سے لیکر بم دھماکوں میں ستایا گیا، حقوق کو چھین کر محروم کیاگیا، کبھی ماب لنچنگ تو کبھی گئو رکشا کے نام پر ذبح کیاگیا، اور جو لوگ ان طوفانوں سے بچ بچاکر کسی طرح تعلیمی یا ترقیاتی سطح پر ابھر پائے انہیں " دہشتگردی " کے بت میں جکڑ کر سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیاگیا،اور  ایسے ہزاروں مسلم نوجوان آج بھی جیلوں میں اپنی ایڑیاں رگڑ رہےہیں، انصاف ۲۰ / ۲۵ سال میں بیدار ہوکر ایک ہزار میں سے ۱ بےقصور کو معاشرے کے منہ پر پھینکتا ہے اور جذباتی معاشرے کو پھر سے سنہرے خواب دکھا جاتاہے، آج تک ۱۰۰ فیصد ہندوستانی مسلم نوجوانوں کے دہشتگردی کے مقدمات عدالتوں سے مسترد کیے جاچکے ہیں لیکن انتخابات کے قریب آتے آتے پھر سے ملک کی ایجنسیاں حرکت میں آچکی ہیں اور بڑے پیمانے پر دہشتگردی کے الزام میں تعلیمیافتہ مسلم نوجوانوں کو جیلوں میں ٹھونس کر ہزاروں گھرانوں کو اجاڑنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، یہ صریح ظلم ہے، یہ بدترین ہٹ دھرمی اور غرور ہے اس کے خلاف ہندوستان کے آئین و دستور کی روشنی میں اقدامی کارروائی ضروری ہے، اگر مسلم سماج کو یہ عادت بھی پڑگئی کہ اب کبھی بھی کوئی بھی نوجوان دہشتگرد ہوسکتا ہے تو یہ سمجھ لیجیے کہ آپکی اگلی نسل ارتداد اور غلامی کی تاریکی میں جاچکی ہے_
قبل اس کے کہ بہت دیر ہوجائے، اب ان مظالم کے خلاف جراتمندانہ موقف اختیار کیجیے، سیکولرزم کا الاؤ آپکی پوری آبادی کو چٹ کرجائے گا مگر اس کی پیاس نہیں بجھے گی، ہاں اگر آپ ملک کےدستور اس کے سیکولرزم اور اپنی قومی تشخص کو بچانا چاہتےہیں تو اقدام کیجیے اقدام! آئینی، قانونی اور انسانی اقدامات!
" ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا "
" خامشِی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح "

ملک کے نوجوانوں کی متحرک و مقبول تنظیم، کاروان امن و انصاف(CPJ_India) ہندوستان میں مسلم نوجوانوں پر ایجنسیوں کے دراز ہوتے ہوئے مغرور ظالمانہ رویّے اور پکڑ دھکڑ کے خلاف #خلافت_ہاؤس ممبئی سے تحریک چھیڑ رہی ہے، جس کا پہلا پڑاﺅ ۱۵ فروری بروز جمعہ شام ۵ بجے سے خلافت ہاؤس، بائیکلہ ممبئی میں ہوگا، اس میں ملک کاسٹریم کے صرف مسلم ہی نہیں بلکہ  غیر مسلم اور دلت رہنما بھی شریک ہوکر مسلمانوں پر ظلم و ستم کے خلاف  آواز بلند کرینگے، اس موقع پر ممبئی و اطراف کے غیور فرزندان توحید سے گذارش ہیکہ وہ ابھی سے اس پروگرام کے لیے اپنی ترتیب بنالیں، آپکی بڑی تعداد میں شرکت اس مہم کو کامیاب بنائے گی_۔۔۔

۔________نوٹ_________
مراسلہ نگارکےخیالات سے"صداۓوقت "کااتفاق
ضروری نہیں!