Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 14, 2019

علی گڑھ ۔۔ملک کے غدار دیش بھکتی کا سرٹیفکٹ تقسیم کر رہے ہیں!!!


از-- مشرّف عالم ذوقی / صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . .  . . . . . . . . . .  . . . . 
ہندو مہا سبھا کی وہ عورت کون تھی جو گاندھی کے جسم کو گولیوں سے چھلنی کر رہی تھی  ؟ وہ لوگ کون تھے جو پندرہ اگست اور ٢٦ جنوری کے موقع پر ترنگا کو جلانے کی کوشش کر رہے تھے ؟ وہ قاتل کون تھا جو سرعام  ایک مسلمان مزدور کو زندہ جلا کر اسکا ویڈیو بنا رہا تھا ؟ ملک کی نیی تاریخ میں قاتل کو ہیرو اور دیش بھکت بتایا جا رہا ہے اور فرقہ پرست ، دنگا پھیلانے کے مجرم دیش بھکتی کا سرٹیفیکیٹ تقسیم کر رہے ہیں .آج کا میڈیا موت کے انگارے برسا رہا ہے اور زبان خاموش ہے .علیگڑھ کے معصوم نوجوانوں کو غدار ٹھہرانے والی میڈیا اپنے  دامن میں جھانکے تو میڈیا سے زیادہ ضمیر فروش اور غدار کویی دوسرا نظر نہیں اے گا . تیس کروڑ مسلمانوں کی بے بسی اور بےحسی  کا عالم یہ ہے خوف زدہ ہو کر بند گھروں میں تماشا دیکھ رہے ہیں .
طلبہ کے ساتھ کھڑے ہو کر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کو بچانے کی کوشش کیجئے .یہ ادارہ سر سید نے مسلمانوں کی تعلیم کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی قایم کیا تھا .اب اسکو بچانے کی ذمہ داری بھی مسلمانوں پر ہے . آپ اعداد و شمار پر بھروسہ کریں تو مسلمانوں اور علیگڑھ کے لئے آواز اٹھانے والوں کی مجموعی تعداد اتنی کم ہے کہ آپ اپنے مسلم اداروں کو انکے سہارے بچانے کی کوشش نہیں کر سکتے .
مودی حکومت میں مسلمانوں کے ساتھ کیے جانے والے ظلم کی ہر تصویر صاف ہے .آر ایس ایس کا ایک ہی ٹارگیٹ ہے .مسلمانوں کی بڑی آبادی کو محتاج بنا دو .ان سے تعلیم چھین لو .مسلم نوجوانوں کو خوفزدہ کرو . انہیں جیل بھیجو .ان پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگاو . پانچ  برس کے سیاسی  منظر نامے کا ہر قدم  مسلمانوں کو برباد کرنے کے ارادے سے اٹھایا گیا .. نوٹ بنندی سے سب سے زیادہ مسلمان متاثر ہوئے .جی ایس ٹی نے سب سے زیادہ مسلمانوں سے روزگار چھینا . گوشت پر پابندی نے چھوٹے چھوٹے کاروباریوں سے رزق چھین لیا .بنکر برباد ..مسلم تاجر برباد ...پانچ برس کی تاریخ میں مسلمان تباہ کر دئے  گئے  ..آر ایس ایس آھستہ آھستہ ایک ایک قلعہ فتح کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے . . بابری مسجد کے بعد حوصلہ دو قدم آگے بڑھا تو  مسلم اداروں کے خلاف سازش زور پکڑنے لگی  .اب مسلم نوجوانوں کی باری ہے .اقلیتی کردار کو تباہ کرنے کی باری ہے .اب نیے منظر نامے کو غور سے دیکھئے .. امت شاہ کے بیان پر غور کیجئے ، اب کی بار چار سو پار . سوچئے کہ دو ہزار انیس کے انتخاب میں کیا بی جے پی حقیقت میں پچھلے انتخاب سے بھی آگے نکل جائے گی ؟ اگر ہاں تو کیسے ؟ چار سو پار نکلنے کے بعد وہ آیین کو تباہ کر دیں گے . اس کے بعد مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کریں گے ، یہ آسانی سے سوچا جا سکتا ہے . پارلیمنٹ میں مودی نے بیان دیا کہ پانچ برسوں میں کویی زلزلہ نہیں آیا . موت کی تجارت کرنے والوں کو ہماری تباہی نظر  نہیں اہے  گی .
علیگڑھ میں دن دہاڑے بھگوا دہشت گردوں کا ایک گروہ آتا ہے ؟ کس کے اشارے پر .یہ سوال خود سے پوچھ کر دیکھئے .
پیچھے پیچھے بڑی تعداد میں یوگی کی پولیس ہوتی ہے .ایک برس قبل یہی تماشا جناح کی تصویر کو لے کر ہوا تھا .بھگوا دہشت گردوں  کی دلچسپی کیا جناح کی تصویر میں تھی ؟ وہ بھی اسی برس پرانی تصویر میں ؟ جناح کی تصویر آج بھی کیی میوزیم اور اداروں میں رکھی  ہوئی ہے .ممبئی میں جناح ہاؤس ہے .جناح کا اٹھارہ سو چھیانوے میں جاری کیے گئے بیرسٹر سرٹیفکیٹ کو ممبئی ہائی کورٹ کے میوزیم میں رکھا گیا ہے .چو دہ فروری ٢٠١٥ کو مودی نے اس میوزیم کا افتتاح کیا تھا .اسی طرح پاکستان میں بھی گاندھی کی تصویر ہوگی .تصویر کا ہونا کویی گناہ نہیں .ستر برس میں جو ماحول پیدا کیا گیا ، اس ماحول میں کویی بھی ہندوستانی مسلمان جناح کے لئے اچھے جذبات نہیں رکھتا .نیی نسل کے بچے تو پاکستان کا نام تک سننا گوارا نہیں کرتے .یہ ہمارے آج کے ہندوستان کا سچ ہے . یہ سچ پکوڑا اور پان بیچنے کی تعلیم دینے والے بھی جانتے ہیں .  .آر ایس ایس اور مودی کے لوگ بھی یہ جانتے ہیں کہ کویی بھی ہندوستانی آج جناح کے نام تک کو سننا گوارا نہیں کرتا .حب الوطنی کے جذبے نے انسانی نفسیات کو خطرناک حد تک مفلوج کیا ہے کہ آپ تاریخ کا مشاہدہ اور تجزیہ بھی اپنی فکر کے مطابق نہیں کر سکتے .اس لئے یہ بات صاف ہوئی کہ ایک برس قبل بھی  مقصد جناح نہیں تھے.- جناح کی تصویر کو ہٹانا مقصد نہیں تھا .اب تو سر سید کی تصویر بھی ٹارگیٹ ہے .
پچھلے پانچ برسوں سے  بھگوا دہشت گرد مسلسل علیگڑھ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں .ہم خاموش رہے  تو ایک دن انھیں کامیابی مل جائے گی . .پولیس نے مسلم نوجوانوں پر بے دردی سے لاٹھیاں برساین ...پولیس کا ارادہ کیا تھا ؟ میڈیا میں جو اسکے بعد خبریں این ،اسکا پس منظر کیا تھا ؟ اب یہ بات پوری دنیا جانتی ہے کہ ہندوستانی میڈیا کو خبریں بھی پی ایم آفس سے ملتی ہیں ..تو کیا جو کچھ ہوا پہلے سے منصوبہ بند تھا ؟ اگر ہاں تو منصوبہ کیا تھا ..آزادی کے بعد پچاس ہزار سے کہیں زیادہ فسادات ہوئے .ان فسادات میں پولیس کا کردار بھیانک رہا .ہاشم پورا میں تو پولیس نے وہی کردار مسلمانوں کے لئے ادا کیا جو جنرل ڈائر نے انیس سو انیس میں ہندوستانیوں کے لئے ادا کیا تھا .آزادی کے بعد کی سیکڑوں تحقیقاتی کمیٹیوں کی رپورٹ کو سرد بستے میں ڈال دیا گیا ..کیوں ڈال دیا گیا ؟اس لئے کہ ان ریکارڈس میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے اعداد و شمار درج تھے . مودی یگ کی شروعات ہوتے ہی تمام مجرم جیل سے رہآیی پا جاتے ہیں اور مسلمانوں پر قیامت ٹوٹ پڑتی ہے . .مسلم آبادی کا ایک بڑا حصّہ آج جیلوں میں قید ہے ..روزانہ کی خبروں میں ،مسلمانوں کی غداری کی مثالیں دی جا رہی ہیں .کبھی انکاونٹر ہوتا ہے کبھی کوئی نوجوان دہشت گرد ثابت ہوتا ہے ..اب اصل ٹارگیٹ مسلم نوجوان ہیں .اس لئے بڑی تعداد میں جھوٹے الزامات لگا کر کبھی انہیں جیل کی سلاخوں میں ڈالا جاتا ہے کبھی فرضی انکاونٹر کیا جاتا ہے .
اے ایم یو کی تھذیب اور  تعلیم یافتہ بچے ٹارگیٹ ہیں ..یہ ہم بھی جانتے ہیں . لیکن ہم اب بیمار معاشرے کی پیداوار ہیں .بھیانک یہ بھی ہے کہ تیس کروڑ مسلمانوں کے پاس
جنگ لڑنے  کے لئے اپنا میڈیا بھی نہیں . سیاست کے میدان میں مسلمان کی حیثیت بھیک منگوں سے زیادہ نہیں .ابھی کوئی بھی پارٹی  مسلمانوں کی حمایت میں سامنے نہیں
اے گی .
ریپبلک چینل کی کاروایی  منصوبہ بند تھی .آسانی سے علیگڑھ کے چودہ نوجوانوں کو  دہشت گرد ٹھہرا دیا گیا . .شیروانی پہنے ہوئے بچے .ٹوپی لگاہے ہوئے .شکل و صورت سے مہذب نظر آنے والے یہ بچے دنیا کے بہترین بچوں میں سے ایک ہیں .ان بچوں کو دیش بھکتی کا  سرٹیفکیٹ ایسے لوگ نہ دیں جو انگریزوں کے مخبرهوں  اور  ساورکر کو ویر بتاتے ہوں .جو گاندھی کے قاتل کے مندر بناتے ہوں .جو فرقہ پرستی کی خوفناک رسم کو نبھاتے ہوئے ہندوستان کے ٹکڑے کرتے ہوں .جو دلتوں کو بھی بے عزت ، بے آبرو کرنے کے بہانے تلاش کرتے ہوں .جنکے تعلیمی سرٹیفکیٹ تک جعلی ہوں ، ان لوگوں کے سرٹیفکیٹ علیگڑھ کے بچوں کو نہیں چاہییں .مشکل یہ ہے کہ ہمارا آدھا ادھورا دانشور سماج بھی ان بچوں کو کوس رہا ہے ..
.اب سوچئے کہ یہ بچے کیا کرتے ؟ بھگوا دہشت گردوں کا منشا کیا تھا ؟امریکی رپورٹ میں بھی یہ بات صاف ہو چکی ہے کہ  موجودہ ہندوستان میں  اصل ٹارگیٹ مسلمان ہیں .گھر واپسی ، گو رکشا جیسی مہم کے بعد اے ایم یو پر  مسلسل حملہ اسی ٹارگیٹ کی منظم اور منصو بہ بند کڑی ہے .آر ایس ایس اور حکومت کے کارندے اب مسلسل علیگڑھ کو سازش کا حصّہ بناتے رہینگے .ہمارے پاس بڑے خزانے کے طور پر علیگڑھ کے سوا کچھ نہیں .جامعہ ملیہ اسلامیہ بھی دہشت گردوں کے نشانے پر ہے . جب ہمارے پاس علیگڑھ کے سوا کچھ نہیں ، تو علیگڑھ کے لئے ہمیں بھی منظم ہونا ہوگا .اب آئیے غور کریں کہ علیگڑھ کے طلبہ کے پاس کیا راستہ تھا ؟طلبہ کی ناراضگی ریپبلک چینل سے نہیں تھی .اے بی وی پی کے غنڈے بھڑکاؤ نعرے  لگا رہے  تھے .کیمپس کو جے این یو بنانا چاہتے تھے .میڈیا اپنی سازش میں کامیاب رہی اور چینل پر نفرت پروسنے کا کام دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر گیا . .بھگوا غنڈے اپنے مقصد میں کامیاب رہے  .فرض کیجئے مسلم بچے خاموش رہتے تو کیا ہوتا ؟ فرض کیجئے کی بنیاد پر آر ایس ایس کی دلیل نہیں چلتی .ایک وقت میں جب ہماری یہ دنیا مریخ سے بھی آگے بستیاں بسانے کی تیاری کر رہی ہے ، بی جے پی کے جاہل لیڈر کبھی گوگل کو نارد منی سے جوڑتے ہیں .کبھی وائی فایی اور انٹرنیٹ کو مہابھارت سے پہلے کا بتا کر ساری دنیا میں اپنی جہالت سے ہندوستان پر ہنسنے کا موقع فراہم کرتے ہیں..ہم مسخرے اور جاہل قاتلوں کے درمیان ہیں جو تعلیم کے مقاصد سے اسی قدر واقف ہیں کہ ہندوستان اگر تعلیم یافتہ ہوا تو انکی حکومت تعلیم یافتہ لوگوں کو منظور نہیں ہوگی .اسلئے آزادی کے بعد پہلی بار تعلیم کے بجٹ کو بھی کم کیا گیا .اب یہ لوگ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے پاس سے ان کی تعلیمی درس گاہیں چھین لی جاییں . مہذب بچوں کے لباس کو بھی ٹارگیٹ کیا گیا اور پولیس کی بے رحم لاٹھیاں بھی ان بچوں پر برسایی گیں ..کیا مٹھی بھر دانشور ہماری درس گاہوں کو بچا سکتے ہیں ؟ میرا جواب ہے نہیں .انکا ساتھ ضرور چاہیے .ایسے لوگ ہماری بڑی طاقت ہیں .لیکن علیگڑھ کے طلبہ نے دوسری بار جو کچھ  کیا ، اس اتحاد اور طاقت کا مظاہرہ  بھی ضروری ہے  .کیوں کہ آر ایس ایس وہاں اپنی شاخیں کھولنا چاہتی ہے .اسکا دوسرا ٹارگیٹ ہے کہ چند مسلم بچوں کو خریدا جائے جس سے مستقبل قریب میں اے ایم یو میں آر ایس ایس کی شاخوں کی بنیاد رکھنا  آسان ہو جائے .
آر ایس ایس اپنی کمزوریوں  کو جانتی ہے . آر ایس ایس اپنے مشن  کو تخریب کاری اور مسلمانوں کے خلاف استعمال کررہی  ہے .اور اسی لئے اس کا ایک ایک قدم آج کی تاریخ میں آپ گن سکتے ہیں .کبھی مسلم آبادی کا مسلہ اٹھا کر ، کبھی دہشت گردی ،کبھی مسلم نوجوانوں اور مدرسوں کے حوالہ سے ..ہر قدم کے پیچھے ایک بڑی تحریک کو دخل ہوتا ہے .اور تحریک ہے کہ ہندوستان سے اسلام کا خاتمہ ہو .مسلمانوں کی گھر واپسی ہو .مسلمانوں کو اس حد تک سماجی ،معاشرتی ،معاشی ،سیاسی طور پر کمزور  کر دو کہ انکی گھر واپسی آسان ہو سکے .اس لئے آر ایس ایس کو حب الوطنی کا راگ بھی اختیار کرنا پڑا ..آر ایس ایس جانتی ہے کہ اس نے ہمیشہ ترنگے کی جگہ بھگوا پرچم کو اہمیت دی .انگریزوں کا ساتھ دیا .نیے منظر نامے میں مسلمانوں کو غدار ثابت کرتے ہوئے آر ایس ایس کو پوری تیاری کرنی ہے .نیا نصاب ،نیی تاریخ اور نیے ہندوستان کا مکمل خاکہ اس کے ذہن میں ہے ...اور اس خاکے میں کسی مسلم درس گاہ کی گنجائش نہیں ہے .اس لئے ملک میں منو سمرتی کے قانون کو نافذ کرتے ہوئے اب وہ مسلم نوجوانوں کے مستقبل کو برباد کرنے کے راستے پر بھی چل پڑی ہے ..
اے ایم یو میں دوسری بار  کچھ بھی ہوا ، وہ ایک بڑی سوچی سمجھی سازش کے طور پر ہوا .
ابھی بھی علیگڑھ کے طلبہ کے لئے پر زور حمایت سامنے نہیں آیی ہے ...یہ وقت تاریخ کے صفحات پلٹنے  کا نہیں  ہے ..... جامعات کو بچانے میں اپنا کردار ادا کیجئے ..
تیری نوا سے ہے بے پردہ زندگی کا ضمیر۔
کہ تیرے ساز کی فطرت نے کی ہے مضرابی۔