Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 10, 2019

مسلم معاشرہ اور موجودہ دور !!ایک امید افزاء حالات۔

از/ سحر فاطمہ/ رانچی جھارکھنڈ۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
یوں تو میں نے نبیوں والا دورِ جہالت نہیں دیکھا لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے اب تک جن تبدیلیوں کی چشمدید گواہ ہوں وہ تھوڑی تو خوش گوار ہے۔

وہ ایک دور تھا جب لوگ  ہر لحاظ سے پرسکون تھے، آپس میں ملت تھی، لوگ بغیر امیری غریبی کا فرق کیے، مذہبوں کا فرق کیے ایک دوسرے سے خلوص سے ملا کرتے تھے۔عموماً نہ زیادہ کی ہوس تھی  اور نہ کم پر نا شکری۔ کل ملا کر زندگی سہل تھی۔

پھر دھیرے دھیرے لوگوں میں دکھاوا بڑھتا گیا، اور زیادہ، اور زیادہ کی ہوس بڑھتی گئی۔ لوگ فلموں اور ٹی وی وغیرہ ک اسیر ہوتے گئے۔ فضول رسم و رواج عام ہو گئے۔ معاشرے میں کھلے پن اور آزادی کی پیروی بڑھتی گئی۔ لوگ دین سے دور ہو گئے اور دین میں نئی نئی چیزیں جوڑنے کا کام بھی خوب ہوا۔حتٰی کہ ایک پوری نسل اس ٹرانزیشن فیض میں بری طرح گمراہ ہونے لگی۔

مگر اب گزشتہ دس سالوں میں جو لوگ جاگنے جگانے کی طرف مائل ہوئے ہیں تو حالات بدلتے دکھ رہے ہیں۔ لوگ الگ الگ سماجی برائیوں کو ختم کرنے کے خواہش مند بھی ہو رہے ہیں اور کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ مجھے یاد نہیں کہ اپنے بچپن میں میں نے کسی نوجوان کو داڑھی ٹوپی میں دیکھا ہو یا کوئی نوجوان لڑکی پردے یا حجاب میں نظر آئی ہو۔ یوں جیسے لوگوں نے داڑھی ٹوپی ،اور پردے کے لئے بڑھاپے کا وقت مقرر کر رکھا ہو۔
مگر آج جب ہم اپنے آس پاس کے مسلم معاشرے میں نظر دوڑIتے ہیں تو ہمیں نہ صرف داڑھی ٹوپی والے نوجوان مسجدوں میں دکھتے ہیں بلکہ پردے
دار خواتین بھی بکثرت دکھ جاتی ہیں۔

حالانکہ ، موجودہ دور میں بڑے پیمانے پر چلنے والے ٹک ٹوک وغیرہ جیسے خرافات اور فتنے سے معاشرے کے ایک بڑے طبقے کی تباہی سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر یہ بھی ایک خوشگوار حقیقت ہے کہ چاہے بہت چھوٹے پیمانے پر ہی سہی لیکن لوگوں میں دینی اور دنیاوی علم حاصل کرنے کے لیے ذوق و شوق بھی پیدا ہو رہا ہے وہ بھی نہ صرف زبانی طور پر بلکہ عملی طور پر بھی۔

شاید مسلم معاشرے کو ابھی حاشیے سے مین  اسٹریم میں آنے کے لیے دس بیس سال اور لگیں مگر اُمید کی ایک لو ہے جو یہ کہتی ہے کہ...
"لمبی ہے غم کی شام، مگر شام ہی تو ہے۔"
سحر فاطمہ۔