Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 15, 2019

کیا ایک شخصیت کی موت کے ساتھ اس کا مشن بھی مر جاتا ہے؟؟


تحریر / مسعود جاوید/صداۓوقت

شخصیت پرستی اور اقربا پروری کا حامی تو میں  کبهی نہیں رہا لیکن کبهی کبهی اپنے نظریے پر نظر ثانی کا جی چاہتا ہے. اور وہ اس لئے کہ بعض شخصیتوں کی وفات سے جو خلا پیدا ہوتا ہے اس کو پر کرنے والے ایسے با صلاحیت افراد نظر نہیں آتے ہیں اور نتیجتاً ان شخصیات کا مشن ان کی موت کے ساتھ ہی دفن ہو جاتا ہے.
مفتی عتیق الرحمان عثمانیؒ صدر مسلم مجلس مشاورت اردو بازار دہلی کے دفتر ندوة المصنفين سے ایک بہت معیاری علمی رسالہ "برہان "مولانا پروفیسر سعید احمد اکبر آبادی کی ادارت میں نکلتا تها. علمی حلقوں میں اس اسلامی ادبی علمی تحقیقی میگزین کا بے صبری سے انتظار رہتا تها اس لئے کہ مختلف علمی موضوعات پر پایہ کے محققین علماء اور پروفیسر حضرات ریسرچ اسکالرز کی تحریریں اس میں شامل ہوتی تهیں. یہ وہ زمانہ تها جب اشتراکی ادب عروج پر تها ادبی حلقوں میں ان کی ہی طوطی بولتی تهی دین بیزاری کے اس پر فتن دور میں ایسی میگزین نکالنا مزاحمتی تحریک کا درجہ رکهتا تها.
 افسوس ان دونوں شخصیتوں کی وفات کے بعد گرچہ ندوة المصنفين" برہان "کا بورڈ آج بهی آویزاں ہے مگر وہ موقر جریدہ زمانہ ہوا بند ہو گیا.اس پر کچھ لکهنے کی غرض سے کچھ پتہ کرنا چاہا تو اس رسالہ سے متعلق اس عمارت میں اور اس کے قرب و جوار میں رہنے والوں کا جواب تها " کچھ معلوم نہیں ہے".

1978میں سید شہاب الدین مرحوم نے فارن سروس سے استعفیٰ دینے کے بعد سیاست میں حصہ لینے کا ارادہ کیا آنجہانی چندر شیکهر کے دست راست بنے اور جنتا پارٹی کے جنرل سیکریٹری بنائے گئے. لیکن مسلم ایشوز کی زمینی حقائق سے واقف ہونے کے لئے انہوں نے مفتی عتیق الرحمان عثمانیؒ کے دفتر کا رخ کیا۔
سید صاحب مرحوم کا  وہیں سے مسلم مجلس مشاورت پرسنل لاء بورڈ، جمعیت علماءہندی، جماعت اسلامی ہند اور دیگر ملی تنظیموں کے ذمے داروں سے رابطہ ہوا. بعد میں سید صاحب پارلیمنٹ کے ممبر بهی بنے اور  مسلم مجلس مشاورت کے صدر کے عہدے پر بهی فائز ہوئے . ان کی نمایاں کارکردگی میں ایک اہم کام ماہنامہ" مسلم انڈیا" میگزین اپنی ادارت میں نکالنا تها. یہ وہ زمانہ تها جب مسلمانوں کی تقریر و تحریر سے صحیح ترجمانی کرنے والے خاص طور پر انگریزی زبان میں بے باکی سے اپنا موقف رکهنے والے خال خال نظر آتے تهے . عام مسلم قائدین کی جذباتی تقریروں کے بر عکس سید صاحب کی خصوصیت یہ تهی کہ وہ اپنی بات اعداد و شمار ڈیٹا اور سرکاری ایجنسیوں کی رپورٹ کی روشنی میں مدلل رکهتے تهے.  
ان کا ماہنامہ "مسلم انڈیا" بهی کوئی ادبی یا سنسنی خیز خبروں کا ماہنامہ نہیں تها. یہ ایک ڈاکومنٹری جرنل ریسرچ بیسڈ آرٹیکل اور ڈیٹا پر مشتمل رسالہ تها جس میں لکهنے والے نامور صحافی اور اعلیٰ عہدوں سے ریٹائرڈ سرکاری افسران تهے. ایسے وقت میں جب ہندوستان میں انٹرنیٹ کی سہولیات عام اور میسر نہیں تهیں ریسرچ اور ریفرنس میگزین نکالنا آسان نہیں تھا.
یہی وجہ تهی کہ سید شہاب الدین اور مسلم انڈیا فرقہ پرست عناصر اور تنظیموں کی آنکھ کی کرکری تهے. نہ صرف آر ایس ایس بلکہ کانگریس کے باہر سے سیکولر اور اندر سے فرقہ پرست لوگوں کو بهی سید صاحب اور مسلم انڈیا ایک آنکھ نہیں بهاتے تهے.
لیکن ..  افسوس سید شہاب الدین کے ساتھ  مسلم انڈیا بهی دفن ہو گیا. "ملی گزٹ "نے اسے لیا تو ضرور مگر نہ وہ اسلوب نہ وہ مواد اور نہ وہ عرق ریزی اور انجام کار بند ہوگیا. کم و بیش چالیس ہو گئے لیکن کسی نے اس معیار کا رسالہ نہ نکال سکا جس کا، دستاویزی رسالہ تسلیم کرتے ہوئے،  حوالہ دیا جا سکے.

ایسا لگتا ہے کہ مسلمانوں کی گهڑی کی سوئی الٹی جانب چل رہی ہیں.  آج سے بیس پچیس سال قبل مسلمانوں کا اپنا روزنامہ اخبار نکلتا تھا جمعیتہ علماء ہندکا "الجمعية" اور جماعت اسلامی کا" دعوت" ... افسوس یہ ملی تنظیموں کے ترجمان ہونے کے باوجود بند کر دیئے گئے.  ایسے میں ہمارا یہ خواب دیکهنا کہ مسلمانوں کا اپنا الیکٹرانک میڈیا ٹی وی چینل ہو .. کہاں تک صحیح ہے !
ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ملی قائدین بدلتے وقت اور نئے دور کے تقاضوں کی ضرورت سے واقف نہیں ہیں یا انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان زبردست انقلاب اور ڈیجیٹل برقی ذرائع ابلاغ کی ضرورت اہمیت اور افادیت سے آگاہ نہیں ہیں یا وسائل اور اسباب مہیا نہیں ہو سکتے یا ٹیلنٹ اور افراد کی کمی ہے.  لیکن ....؟ ؟

شخصیات کی موت کے ساتھ مشن کا فوت ہونا .. اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں سکنڈ لائن تیار کرنے ، جمہوری طرز پر اقتدار منتقل کرنے اور اپنے ماتحتوں کی صلاحیتوں کی قدر کرنے کا رواج نہیں ہے.
کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں ?

بہر حال بات میں نے اس تناظر میں شروع کی تهی کہ اہلیت اور لیاقت سے عاری وارث کی عدم موجودگی بڑی بڑی متحرک تنظیم