Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 10, 2019

برما کے ستم رسیدہ ۔۔۔۔۔۔مسلمان۔!!!

از / شرف الدین عظیم قاسمی / صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آج عشاء کے وقت معمول کے مطابق کچھ لکھنے میں مصروف تھا کہ کمرے میں دو حضرات تشریف لائے ملاقات کے معلوم ہوا کہ برما کے ستم رسیدہ افراد میں سے ہیں'،اور کسی مدرسے کی اعانت کے لئے آئے ہوئے ہیں،تفصیلات کی طلب پر جو کچھ واضح ہوا وہ رونگٹے کھڑے کر دینے والا تھا،۔
صوبہ اراکان کے مسلمانوں پر ماضی قریب میں مظالم کے جو پہاڑ توڑے گئے،ان کے سروں سے جو قیامت گذری ہے وہ آفتاب نیم روز کی طرح عیاں ہے،ان کی تفصیل سن کر کلیجہ منھ کو آجاتا ہے،
یہ لوگ بھی مظلوم تھے،دونوں عالم تھے ،جس مدرسہ میں انھوں نے تعلیم حاصل کی تھی وہ ایک بڑا ادارہ تھا جس میں افتا اور تخصصات تک تعلیم کا نظم تھا،ظالموں نے اس کا وجود مٹا ڈالا،اس میں مقیم طلبہ میں تقریباً ساڑھے چار سو کو موت کے گھاٹ اتار دیا،
مہذب دنیا کے کانوں پر جوں نہیں رینگی، کسی مسلم حکمراں کے دل میں انسانیت نہ جاگ سکی،مالی تعاون کیا کوئی کرتا زبانی مذمت بھی کسی سے نہ ہو سکی، اس مجرمانہ خاموشی میں صرف ایک مرد جانباز کھڑا ہوا جس نے لہو لہو اجسام پر مرہم رکھا،ہر سو موت کے سناٹوں میں زندگی کی صدا لگائی،رقص کرتی ہوئی شیطانیت میں انسانیت کی شمع روشن کی،

اس انسانیت کے علمبردار نے بچے کھچے خانماں برباد معصوموں کو خونچکاں اور جگر خراش مقتلون سے نکال کر بنگلہ دیش کے بارڈر پر بسایا،مقدور بھر مالی اعانت کی،تیرہ لاکھ متاثرین کی بنیادی ضروریات فراہم کرنے کی کوشش کی،لیکن اتنی بڑی تعداد صرف ایک فرد کے ذریعے کیسے کنٹرول میں آتی،
اس نے امداد کی ایک طرح ڈالی کہ شاید کوئی اس راہ پر چل پڑے،مگر افسوس کہ حکمرانوں کے قلب پر انجماد کی برف نہیں پگھلنی تھی،سو نہ پگھلی،اور وہ مظلوم آسمانوں کے نیچے کھلے میدانوں میں،دلدل زمینوں پر،برسات کی راتیں،اور سردیوں کی یخ بستہ ہواؤں میں راتیں گذارنے پر مجبور ہوئے،
یہ کیفیت آج بھی ہے'بس فرق اتنا ہے کہ اب ہندوستان کی تنظیم جمعیۃ علماء ہند اور دیگر تنظیموں کے تعاون سے خیموں کا نظم ہو گیا ہے حالانکہ یہ بھی موسم سرما کے لحاظ سے ناکافی ہے،

اسی کیمپ میں کچھ لوگوں نے مدرسہ قائم کیا ہے جس میں دینی تعلیمات کا نظم ہے'اور ان بچوں کے قیام کا انتظام ہے'جو اپنے ماں باپ سے موت کی بارشوں کے باعث محروم ہو چکے ہیں۔

مالی تعاون اعتبار سے بمبئی کا جو کردار ہے'وہ محتاج بیان نہیں،
یہاں بھی ہم نے نماز کے بعد ہلکی سی تفصیل کے بعد مقتدیوں سے تعاون کی درخواست کی،
حسن اتفاق کہ گوونڈی کے ایم ایل اے،جناب ابو عاصم اعظمی بھی نماز میں موجود تھے،
ان کی خطیر مقدار کی اعانت نے ان غریب الدیار مسافروں کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھیر دی،

ان کے حالات کے تناظر میں ذہن جب سوچتا ہوں تو اس یقین میں اضافہ ہوجاتا ہے کہ غرض پرست دنیا میں انصاف کے حصول کے لئے اسلامی نظام پر عمل کے ساتھ ساتھ طاقت وقوت کا سرمایہ انتہائی ناگزیر ہے

شرف الدین عظیم قاسمی