Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, February 12, 2019

ویلنٹائن ڈے، بے حیائی کا دوسرا نام !!!ہر لحاظ سے یوم اوباشی ہے۔



تحریر عاصم طاہر اعظمی / صدائے وقت۔
 .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .
حیا جس میں نہیں وہ شباب اچھا نہیں لگتا
بکھر جائے جو کھل کر وہ گلاب اچھا نہیں لگتا
لڑکپن ہوچکا رخصت جوانی جھوم کر آئی
تیرا گھر سے نکلنا بے نقاب اچھا نہیں لگتا

ابھی چند سال قبل کی بات ہے کہ 14 فروری کا دن عام دنوں کی طرح آتا اور گزر جاتا کسی کو معلوم تک نہیں ہوتا، کوئی بھی اس دن کی بے معنی تاریخ سے واقف نہیں تھا اور نہ ہی کوئی ویلنٹائن کے کارناموں سے آگاہ تھا.
پچھلے تقریباً کچھ سالوں سے نہ جانے یہ وبا کہاں سے آئی اور بڑے ہی اہتمام سے ''ویلنٹائن ڈے'' یوم محبت منایا جانے لگا، مغربی تہذیب نے مشرق کا رخ کیا  بے ہودگی و بے حیائی کا ایک سیلاب امڈتا چلا آیا،
اس کے بارے میں کئی روایات ملتی ہیں تاہم ان میں یہ بات مشترک ہے،
سینٹ ویلنٹائن ایک عیسائی راہب تھا۔اس سے بھی ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کچھ باتیں جڑی ہیں۔ اسے عاشقوں کے تہوار کے طور پر کیوں منایا جاتا ہے؟ اور سینٹ ویلنٹائن سے اس کی کیا نسبت بنتی ہے ، اس کے بارے میں بک آف نالج کا مذکورہ اقتباس لائق توجہ ہے :

”ویلنٹائن ڈے کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ اس کا آغاز ایک رومی تہوار لوپر کالیا (Luper Calia) کی صورت میں ہوا۔ قدیم رومی مرد اس تہوار کے موقع پر اپنی دوست لڑکیوں کے نام اپنی قمیضوں کی آستینوں پر لگا کر چلتے تھے۔ بعض اوقات یہ جوڑے تحائف کا تبادلہ بھی کرتے تھے۔ بعد میں جب اس تہوار کوسینٹ ’ویلن ٹائن‘ کے نام سے منایا جانے لگا تو اس کی بعض روایات کو برقرار رکھا گیا۔ اسے ہر اس فرد کے لئے اہم دن سمجھا جانے لگا جو رفیق یا رفیقہ حیات کی تلاش میں تھا۔ سترہویں صدی کی ایک پراُمید دوشیزہ سے یہ بات منسوب ہے کہ اس نے ویلنٹائن ڈے والی شام کو سونے سے پہلے اپنے تکیہ کے ساتھ پانچ پتے ٹانکے اس کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے وہ خواب میں اپنے ہونے والے خاوند کو دیکھ سکے گی۔ بعد ازاں لوگوں نے تحائف کی جگہ ویلنٹائن کارڈز کا سلسلہ شروع کردیا۔

14 فروری کا یہ ’یومِ محبت‘ سینٹ ویلنٹائن سے منسوب کیوں کیا جاتا ہے؟:

”اس کے متعلق کوئی مستند حوالہ تو موجود نہیں البتہ ایک غیر مستند خیالی داستان پائی جاتی ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہوئے چونکہ عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کے لئے نکاح ممنوع تھا۔ اس لئے ایک دن ویلنٹائن  نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لئے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ صنفی ملاپ بھی کرلیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا راہبہ نے ان پر یقین کیا اور دونوں جوشِ عشق میں یہ سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اُڑانے پر ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے یعنی انہیں قتل کردیا گیا۔ بعد میں کچھ منچلوں نے ویلنٹائن کو’شہید ِمحبت‘ کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے ان کی یادمیں دن منانا شروع کردیا،چرچ نے ان خرافات کی ہمیشہ مذمت کی اور اسے جنسی بے راہ روی کی تبلیغ پر مبنی قرار دیا، یہی وجہ ہے کہ ابھی کچھ سال پہلے عیسائی پادریوں نے اس دن کی مذمت میں سخت بیانات دیئے، بنکاک میں تو ایک عیسائی پادری نے بعض افراد کو لے کر ایک ایسی دکان کو نذرآتش کردیا جس پر ویلنٹائن کارڈ فروخت ہورہے تھے۔“

محبت اور ویلنٹائن ڈے دو متضاد پہلو

''محبت'' ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میں بیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے، اسی طرح معاشرے میں ہر فرد اس کا متلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہر متلاشی کی سوچ اور محبت کے پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں۔ جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوتی ہے کہ اسلام محبت اور اخوت کا دین ہے، اسلام یہ چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت، پیار، اور اخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں، مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کو غلط رنگ دے دیا گیا ہے۔ اگر یوں کہا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا کہ ’’محبت‘‘ کے لفظ کو بدنام کر دیا گیا ہے۔ صورت حال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی سے حقیقی محبت کا اظہار کرنا چاہے تو وہ بھی تذبذب کا شکار رہتا ہے،
جبکہ اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ جس سے حقیقی محبت ہو اس سے محبت کا اظہار بھی کیا جائے وہ بھی اسلامی طریقے سے،
 نہ کہ ویلنٹائن ڈے جیسے منحوس دن کا انتظار کیا جائے، جس نے بھی اس دن کو یوم محبت کا نام دیا اس نے انسانیت پر بڑا ظلم کیا، یہ محبت کا نہیں بلکہ ہوس کا دن ہے محبت میں خلوص ہوتا ہے اور ہوس میں مفاد ہوتا ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس مکروفریب کا سب سے زیادہ نشانہ صنف نازک ہی بنتی ہیں، محبت کے نام پر ان کو دھوکہ دیا جاتا ہے، محبت کے نام انہیں بے آبرو کیا جاتا ہے، لیکن صنف نازک سمجھ رہی ہیں کہ یہی میری عزت ہے یہی میرا کمال ہے
''ویلنٹائن ڈے'' ہر اعتبار سے یوم اوباشی ہے اس