Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 13, 2019

چیف جسٹس صاحب ، ایک نظر ادھر بھی!!!


از /ایم ودود ساجد / صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
میں عدل وانصاف سے متعلق واقعات بڑی دلچسپی اور باریکی سے پڑھتا ہوں۔۔۔بعض واقعات ایسے ہوتے ہیں کہ جن پر دلچسپی اور باریکی کے ساتھ لکھنے کو بھی جی چاہتا ہے۔۔۔گزشتہ روز عدالت عظمیٰ میں ایک ایسا ہی واقعہ رونما ہوا۔۔۔عدالت نے سی بی آئی کے عارضی ڈائریکٹر ناگیشور راؤ اور ان کے ایڈوائزر کو توہینِ عدالت کی پاداش میں پورے دن سزا کے طور پر عدالت میں بٹھائے رکھا۔۔۔یہی نہیں ان پر ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عاید کردیا۔۔۔

سزا کے اس واقعہ سے زیادہ دلچسپ اس واقعہ کی تفصیلات ہیں ۔۔۔منہ کا ذائقہ بدلنے کے لئے کبھی کبھی ایسی تفصیلات بھی پڑھنی چاہئیں ۔۔۔ احباب کو یاد ہوگا کہ سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر آلوک ورما اور اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد ناگیشور راؤ کو عارضی ڈائریکٹر بنایا گیا تھا۔۔۔ اس دوران معاملہ عدالت میں پہنچا اور سپریم کورٹ نے عارضی ڈائریکٹر کو تصفیہ ہونے تک اہم فیصلے لینے سے روک دیا۔۔۔لیکن ناگیشور راؤ نے اس فیصلے سے اگلے ہی روز کئی بڑے افسروں کے تبادلے کرڈالے۔۔۔ یہ معاملہ بھی عدالت میں پہنچا ۔۔۔لہذا گزشتہ روز عدالت نے فیصلہ سنادیا کہ پابند کرنے کے باوجود ناگیشور راؤ نے افسروں کے تبادلے کرکے خطرناک حد تک توہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے اور اس کی سزا دی جائے گی۔۔۔

دونوں افسران نے غیر مشروط معافی طلب کی اور کہا کہ حضور ہم سے غلطی ہوگئی لیکن چیف جسٹس نے کہہ دیا کہ ہمیں یہ معافی منظور نہیں اور یہ کہ سزا تو ملے گی۔۔۔ اٹارنی جنرل یعنی حکومت کے سب سے بڑے قانونی افسر کے کے وینوگوپال نے الفاظ کے گورکھ دھندوں سے بہت کوشش کی کہ دونوں سزا سے بچ جائیں لیکن نہ بچ سکے۔۔۔بھری عدالت میں دونوں افسر ایک گھنٹے تک سرجھکائے کھڑے رہے اور پھر حکم ملنے کے بعد سب سے پیچھے کونے پر رکھی ہوئی دو نشستوں پر جاکر بیٹھ گئے ۔۔۔ کوئی چور اچکا ہو اس کے لئے تو ججوں کے کمرے میں ایک دن بیٹھنے کی سزا کوئی سزا نہیں بلکہ راحت بن جاتی ہے لیکن اتنے بڑے افسروں کے لئے یہ سزا بڑی عبرتناک ہوتی ہے۔۔۔ہر visitor اور ہر وکیل کی نگاہ ان پر پڑتی ہے اور وہ چوروں کی طرح گردن جھکائے بیٹھے رہتے ہیں ۔۔۔

دوپہر کے کھانے کے لئے جب جج حضرات اٹھے تو ان دونوں کو دلاسہ دینے کے لئے وکیل اور دوسرے لوگ ان کے پاس پہنچے۔۔۔کسی نے بسکٹ اور نمکین کے پیکٹ دئے تو سیکورٹی افسر نے کھانے سے روک دیا کہ عدالت میں اس کی اجازت نہیں ہے۔۔۔ایک وکیل نے bisleri دیتے ہوئے کہا کہ اچھا پانی پی لیجئے۔۔۔اس پر ناگیشور راؤ نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ پانی پیوں گا تو washroom جانا پڑے گا۔۔۔

جج حضرات آج بڑی جلدی کھانا کھاکر واپس آگئے۔۔۔ دونوں افسر پھر سرجھکائے آگے آئے۔۔۔ اٹارنی جنرل نے پھر کوشش کی کہ عدالت اب تو معاف کردے اور آدھی سزا ختم کردے۔۔انہوں نے کہا کہ دونوں افسر بڑے نادم ہیں' اپنی غلطی کی دل سے معافی کے طلبگار ہیں' اب تو انہیں معاف کردیجئے۔۔۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آج شام تک عدالت کے اٹھنے تک سزا سنائی تھی۔۔اور ابھی عدالت اٹھی نہیں ۔۔۔کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اسے بڑھاکر کل تک کردیں۔۔۔؟ اٹارنی جنرل کے ہوش اُڑ گئے ۔۔کہنے لگے کہ حضور ہم نے سوچا تھا کہ اب تو آپ کا دل پسیج گیا ہوگا۔۔۔۔چیف جسٹس کا دل اس پر بھی نہیں پسیجا۔۔۔انہوں نے کہاکہ اگر ہمارا دل یوں پسیجنے لگا تو ہم انصاف کرنے کے قابل نہ رہیں گے۔۔۔ہم اپنے اختیارات کا استعمال کرتے تو آپ کے افسروں کو 30 دن تک کے لئے جیل بھیج سکتے تھے۔۔۔یہ کہہ کر عدالت نے دونوں افسران سے کہا کہ آپ کی سزا کے طور پر بیٹھنے کی جو جگہ متعین ہے جائیے وہیں جاکر بیٹھئے۔۔۔

بے چارے ۔۔۔چاروناچار وہیں جاکر بیٹھنا پڑا ۔۔۔اور پھر تو جب 3.50 پر عدالت اٹھ گئی تو یہ دونوں اٹھنے کی ہمت نہ کرسکے۔۔۔آخرکار جب 4.15 پر کورٹ ماسٹر نے آکر کہا کہ اب آپ اٹھ سکتے ہیں تب ان کی جان میں جان آئی۔۔۔

چیف جسٹس صاحب' آپ کے انصاف اور آپ کی جراتِ انصاف کو سو سو سلام پیش کرنے کو جی چاہتا ہے۔۔لیکن حضور کبھی کبھی عدالت sou motu  یعنی از خود بھی نوٹس لے لیتی ہے ۔۔۔ہمارا جی چاہتا ہے کہ آپ یو پی کے بدزبان وزیر اعلی مہنت یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف بھی از خود نوٹس لے لیجئے اور انہیں بھی توہین عدالت کی کچھ ایسی ہی سزا سنادیجئے۔۔۔ بابری مسجد کا مقدمہ آپ کی عدالت میں ہے۔۔اور یہ بدزبان یوپی کی اسمبلی میں کہہ رہا ہے کہ "شری رام کی جائے پیدائش کا معاملہ تو الہ آباد ہائی کورٹ نے طے کردیا ہے کہ وہ اجودھیا میں ہی ہوئے تھے' لہذا اس معاملے میں اب 24 گھنٹے سے زیادہ لگنے ہی نہیں چاہئیں ۔۔۔۔"
تو چیف جسٹس صاحب کیا یہ عدالت عظمیٰ کی کھلی توہین نہیں ہے۔۔۔؟ کیا یہ عدالت عظمیٰ پر کھلا دباؤ بنانے کی مذموم کوشش نہیں ہے۔۔۔؟ اور کیا یہ کھلی دھمکی نہیں ہے۔۔۔؟ میرا خیال ہے کہ ہے۔۔۔۔بس اب آپ کی جراتِ انصاف کا انتظار ہے۔۔۔