Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 8, 2019

تحریک اسلامی کے ثمرات۔۔

از/ مولانا طاہر مدنی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
بیسویں صدی اسلامی تحریکات کی نشاة ثانیہ کا عصر زریں ہے. اس میں دنیا کے مختلف علاقوں میں اسلامی تحریکات برپا ہوئیں اور غلبہ اسلام کے لیے بے پناہ کوششیں اور بے مثال قربانیاں پیش کی. ان تحریکوں کا مقصد صرف یہ ہے کہ نبوی منھج پر چلتے ہوئے جامع تصور کے ساتھ دین کی دعوت، اصلاح امت اور اعلائے کلمة اللہ کا کام کیا جائے اور مشکلات راہ کا مقابلہ صبر و ثبات سے کیا جائے. تحریکات کی کامیابی کا پیمانہ صرف یہ نہیں ہے کہ سیاسی غلبہ حاصل ہوجائے، بلکہ مختلف پہلوؤں سے اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور وسیع تناظر میں ثمرات کی نشاندہی ہوتی ہے. اس لحاظ سے اگر معروضی جائزہ لیا جائے تو متنوع نتائج و ثمرات سامنے آتے ہیں؛
1...  اسلام کا حرکی تصور عام ہوا ہے. اسلام ایک نظریہ، ایک تحریک ہے. جو مسلسل حرکت و عمل کا طالب ہے اور اپنے ماننے والوں کو ایک مشن، ایک ویژن، ایک ھدف اور ایک منزل دیتا ہے. یہ بات اب بہت سارے مصنفین لکھتے ہیں اور مقررین بولتے ہیں.
2...  اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جو پوری زندگی سے بحث کرتا ہے. یہ بات اب تمام حلقوں میں کہی جاتی ہے، پہلے یہ بات نامانوس تھی. اب الحمداللہ ایمان ، عبادت، اخلاق اور معاملات سب کی بات کی جاتی ہے اور اسلامی نظام زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے.
3...  غیر مسلموں میں دعوت کی اہمیت اب عام طور سے تسلیم کرلی گئی ہے اور مختلف حلقوں میں اس پر کام ہورہا ہے. یہی دعوت تو امت کا مقصد وجود ہے، اسی لیے تو اسے خیر امت کہا گیا. لیکن پہلے اس کی طرف توجہ نہ تھی اور مسلمانوں کی اصلاح کی کوشش ہی کو سب کچھ سمجھ لیا گیا تھا. اسلامی تحریکات نے دعوت کی اہمیت کی جانب متوجہ کیا اور اس سمت میں کوشش شروع کی، رفتہ رفتہ اس جانب توجہ ہونے لگی اور اب الحمداللہ ساری تنظیمیں اور مراکز اس کام کو انجام دے رہے ہیں اور نتائج بھی سامنے آرہے ہیں. قبول اسلام کے واقعات پیہم وقوع پذیر ہورہے ہیں.
4..  اسلامی معاشرہ بنانے کی کوشش، یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلم معاشرہ میں بہت ساری خرابیاں در آئی ہیں اور اصل پہچان کھو گئی ہے. اس کی ہمہ جہتی اصلاح بہت ضروری ہے تاکہ یہ نمونے کا سماج بن جائے اور دعوت اسلامی کی راہ میں رکاوٹ نہ رہے. عقائد اور عبادات کے ساتھ اخلاق و معاملات کی درستگی ضروری ہے. اب الحمداللہ ہر پہلو سے اصلاحی کوششیں جاری ہیں.
5...  خدمت خلق؛ اسلامی تعلیمات کا ایک اہم حصہ انسانیت کی خدمت اور رفاہ عام کا کام ہے. یہ قرب الہی کے حصول کا بہترین ذریعہ اور خلق خدا کے دلوں میں نفوذ کا راستہ ہے. افسوس اس میدان میں دوسری اقوام مسلمانوں سے آگے ہیں، اسلامی تحریکات کی کوششوں کے نتیجے میں اب اس کام کی اہمیت محسوس کی جا رہی ہے اور بڑے پیمانے پر مسلم ادارے اس میدان میں سرگرم عمل ہیں.
6...  تعلیم کی اہمیت مسلم ہے، بدقسمتی سے مسلمانوں میں دور زوال کے اثرات سے دین و دنیا کی تفریق کا تصور پیدا ہوا اور انہوں نے نے علوم کو بھی دینی و دنیاوی کے خانوں میں بانٹ دیا. مذہبی تعلیم کی جانب تو توجہ رہی، لیکن عصری علوم سے غافل ہوگئے اور ترقی کے میدان میں پچھڑ گئے، اسلامی تحریکوں نے دین و دنیا کی تفریق کے نظریہ پر کاری ضرب لگائی اور تمام علوم و فنون کی اہمیت اجاگر کی، جامع تصور علم کے ساتھ ادارے قائم کیا، عصری درسگاہوں کے فیض یافتہ نوجوانوں کے لئے قرآن و سنت میں مہارت حاصل کرنے کی راہیں کھولی، چنانچہ اب جامع تصور تعلیم عام ہوگیا ہے اور اس تصور کے مطابق بہت سارے تعلیمی ادارے کھلتے جارہے ہیں.
7.. خواتین کی اہمیت کا احساس، عورت نصف بہتر کہلاتی ہے، عورتوں کے موثر کردار کے بغیر کسی بڑی تبدیلی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، عام طور سے عورتوں کی اہمیت کو نظر انداز کیا جاتا رہا اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھایا جاتا تھا. تحریکات اسلامی نے عورتوں کی اہمیت کو اجاگر کیا، عہد نبوی میں صحابیات کے موثر رول پر روشنی ڈالی اور ان کی صلاحیتوں کا استعمال دعوت و اصلاح کے کام میں کیا، اب الحمداللہ اس جانب کافی توجہ ہورہی ہے.
8...  نوجوانوں کی اہمیت کا ادراک، نوجوان کسی قوم کا بہترین سرمایہ ہوتے ہیں، انکے اندر زبردست جذبہ اور قوت عمل پائی جاتی ہے، تاریخ کے ہر انقلاب میں ان کا کردار غیر معمولی رہا ہے، اسلامی تحریکات نے ان پر توجہ دی، ان کی تربیت کی، ان کی صلاحیت میں نکھار پیدا کیا اور انہیں تعمیری رخ پر لگا دیا. اب ہر حلقہ نوجوانوں کی اہمیت محسوس کر رہا ہے اور ان پر توجہ دے رہا ہے جو انتہائی خوش آئند بات ہے.
9...  کتاب و سنت کی جانب شدت اعتناء بہت ضروری ہے، قرآن و حدیث میں اعتصام بالكتاب و السنہ کی بڑی تاکید ہے. یہی دونوں سرچشمے ہیں جن سے فکر کو جلا اور عمل کو تحریک ملتی ہے. ان بنیادی مآخذ سے تعلق کمزور ہوگیا تھا اور ثانوی چیزوں پر توجہ زیادہ تھی، جس کا بین ثبوت قدیم نصاب تعلیم ہے جس میں قرآن و سنت سے زیادہ اہمیت معقولات کو حاصل تھی. اب الحمداللہ قرآن و سنت کی جانب توجہ بڑھی ہے، نصاب میں بھی اصلاح ہوئی ہے اور دروس قرآن و حدیث اور مطالعہ کتاب و سنت کے مراکز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے.
10 ...  میڈیا کی اہمیت کا احساس، عصر حاضر میں میڈیا کی اہمیت مسلم ہے، ہر چیز پر اس کے اثرات پڑتے ہیں اور رائے عامہ اسی سے بنتی ہے. میڈیا کا بہتر استعمال بہت ضروری ہے. تحریکات اسلامی نے اس کی اہمیت محسوس کی، اس کا استعمال کیا، نوجوانوں کو اس فیلڈ میں مہارت حاصل کرنے کی ترغیب دی، اب دھیرے دھیرے اس میدان میں ہمارے نوجوان آرہے ہیں اوراس کا بہتر استعمال کر رہے ہیں. آج پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ شوشل میڈیا کی اہمیت بھی بہت واضح ہے. اس کا مؤثر استعمال مطلوب ہے
یہ ثمرات بطور مثال بیان کیے گئے، فکری تحریکات کے غیر معمولی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور فرد و سماج مختلف انداز سے ان سے متاثر ہوتے ہیں. اسلامی تحریکات کا مقصد فکر اسلامی کا فروغ اور امت کے اندر دعوتی و اصلاحی شعور پیدا کرنا ہوتا ہے تاکہ خیر امت ہونے کی حیثیت سے وہ اپنے فرائض منصبی کو ادا کرنے لگے اور امت مسلمہ کے افراد کو یہ احساس ہوجائے کہ اسلام کی شکل میں ان کے پاس جو عظیم نعمت ہے اس پر ساری انسانیت کا حق ہے، اسے حکمت و دانائی کے ساتھ پیش کرنا، انسانیت کے ساتھ سب سے بڑی خیر خواہی ہے. یہ کام ہی اصل اہمیت رکھتا ہے، کون انجام دیتا ہے، کس کس کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہونچتا ہے، اس کی زیادہ اہمیت نہیں ہے.

محمد طاهر مدنی، 8 فروری 2019