Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 14, 2019

دین کے مراکز میں شراب کا قہر۔

از/ مہدی حسن عینی قاسمی/ صدائے وقت۔
_________________________
سہارنپور/دیوبند/15فروری/2019

سہارن پورضلع دینی مدارس
ومکاتب اور تنظیموں کا گڑھ ہے،ایک اندازے کے مطابق پورے ضلع میں دو ہزار کے آس پاس مدارس و مکاتب اور بے شمار مساجد ہیں،اصلاح معاشرہ کے نام پر یہاں مرکزی و علاقائی تنظیموں کے علاوہ مدارس بھی کچھ نا کچھ مہم چھیڑتے رہتے ہیں،اس کے باوجود گزشتہ ہفتہ زہریلی شراب سے مرنے والے سینکڑوں لوگوں میں دو مسلمان بھی تھے،ان میں سے محمد عمران حافظ قرآن  تھا،اس کے علاوہ  کئی مسلم نوجوان و ادھیڑ عمر زہریلی شراب پینے کی وجہ سے تاحال اسپتالوں میں ایڈمٹ ہیں.
تنظیم ابنائے مدارس اور دیوبند اسلامک اکیڈمی کی مشترکہ ٹیم  لے کر ہم نے جب ان متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تو بڑی حیرت ہوئی کہ اماہی گاؤں میں  مدرسہ،مسجد اور بڑی تعداد میں علماء و حفاظ بھی موجود ہیں ،اس کے باوجود محمد عمران مرحوم کے  اس گاؤں میں شراب نوشی کرنے والے مسلمانوں کی تعداد درجنوں میں ہے.اٹھارہ بیس سال کے نوجوانوں کو بھی شراب کی لت ہے.مالی گاؤں میں بھی یہی صورت حال ہے وہاں بھی مسجد/مکتب اور علماء و حفاظ ہیں،اس کے باوجود یہاں کے دو مسلم نوجوان جن کی عمر ۲۵ سال بتلائی گئی شراب پینے کی وجہ سے اسپتال میں ہیں.
اسی گاؤں میں لوگوں سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ بڑی تعداد میں مسلم نوجوان شراب نوشی اور جوے میں مشغول رہتے ہیں،یہی حال دیوبند کے آس پاس کے کئی گاؤوں کا  ہے.
اس دورہ کے دوران جتنے بھی علماء،حفاظ اور مدرسہ کے ذمہ داروں سے اس بارے میں پوچھا تو سبھی کا یہی جواب تھا کہ
جب یہ لوگ مانتے ہی نہیں تو انہیں کہہ کے کیا فائدہ؟
دین کے مراکز کے آس پاس کی اس صورت حال کو دیکھ کر خون کے آنسو نکلتے ہیں
آخر کیوں مرکزی ادارے اور تنظیمیں،علماء اور ذمہ دار حضرات اس جانب توجہ نہیں دیتے؟
نشہ مخالف مہم زمین پر کیوں کامیاب نہیں ہوپاتی؟
ایسی صورت حال میں علماء  اور مدرسے والے کیوں خود کو بالکل الگ کیوں کرلیتے ہیں؟
کیا ان گاؤں سے مدرسوں و تنظیموں کا تعلق صرف چندوں اور جلسوں کا ہے؟
کیا ان میں پھیلی معاشرتی خرابیوں کے سد باب کے لئے علماء کو نہیں سوچنا چاہئے؟
کیا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری نہیں بنتی کہ ہم ان علاقوں میں زمین پر اتر کر محنت کریں اور مسلمانوں میں موجود معاشرتی جرائم کے خلاف اصلاحی کام کریں؟
یقیناً یہ ہم سب کا دینی فریضہ ہے کہ ہم نہی عن المنکر کے فریضہ کو انجام دینے کے لئے کمر بستہ ہوجائیں اور اپنے ان مسلمان بھائیوں کو شراب و جوا کے لت سے باہر نکالنے کی حتی المقدور کوشش کریں.
نیز مرکزی اداروں و تنظیموں کو اس سمت توجہ دینی چاہئے اور ان مفاسد سے مسلمانوں کو بچانے کے لئے عملی اقدامات کرنے چاہئے.
_________________________
مہدی حسن عینی قاسمی