Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 10, 2019

وزیر اعظم کو بتانا چاہیئے کہ رافیل سودے کا مقصد ہوائی افواج کو مضبوط کرنا تھا یا ایک تاجر کو؟؟؟؟ شیوسینا۔۔۔

ممبئی۔۔۔۔صدائے وقت / نمائندہ خاص۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
شیوسینا نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اس بات کا جواب دینا چاہیے کہ رافیل سودا ہوائی افواج کو مضبوط کرنے کے لیے ہوا کہ ایک مالی حالت سے ہریشان تاجر کی حالت ٹھیک کرنے کے لیے ہوا
گزشتہ 8 فروری کو اخبار " دی ہندو" میں شائع ایک رپورٹ کے بعد ہی شیوسینا کا یہ تبصرہ سامنے آیا ۔اس خبر / رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزارت ڈیفنس نے انڈیا اور فرانس کے درمیان 59000 کروڑ روپئے کے رافیل سودے کو لیکر بات چیت کے دوران پی ایم او کے ذریعہ کی گئی " متوازی گفتگو"  کا کیا مطلب ہے اور اس پر سخت اعتراض جتایا گیا ہے۔
شیوسینا نے اپنے نمائندہ اخبار " سامنا " کے ادارئیے مورخہ 9 فروری  میں لکھا ہے کہ  گزشتہ جمعرات 7 فروری کو پارلیمنٹ میں " وطن پرستی " پر تقریر کرنے والے مودی اس سودے کا دفاع کر رہے تھے۔لیکن اگلے ہی دن ان کا کالا چٹھا سامنے آگیا جس نے وطن پرستی پر نعرہ لگانے والوں اور ایوان میں تالیاں بجانے والوں کو چپ کرا دیا۔
راہل گاندھی کے ذریعہ لگاتار رافیل پر معاملات کو اٹھاتے رہنے کا ذکر کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ اس کے لئیے حزب مخالف کو کیوں مجرم قرار دیا جا رہا ہے۔حزب اختلاف سیاسی اعتبار سے ختم ہو سکتے ہیں پر حقیقت کبھی ختم نہیں ہوگی۔
شیوسینا نے کہا کہ مودی نے بار بار الزام لگایا کہ کانگریس فوج کو مضبوط نہیں ہونے دینا چاہتی مگر اس کے دوسرے دن ہی سامنے آئی خبر سے پتا چلتا ہے کہ اس سودے میں مودی کی اتنی  زیادہ دلچسپی کیوں تھی،؟اس کا کیا مطلب نکالا جائے۔؟ پارٹی نے کہا کہ مودی رافیل سودے سے سیدھے طور پر جڑے ہیں۔وزیر دفاع، دفاعی سکریٹری،جیسے خاص لوگوں کو اس سے دور رکھا گیا ۔مودی نے خود ہی سب فیصلہ لیا اس لئے تمام الزامات و تنقید کا سامنا انھیں کو کرنا ہے۔
مودی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ حزب مخالف رافیل معاملے میں بی جے پی کی یا میری تنقید کر سکتا ہے پر ملک کی نہیں۔اس پر جواب دیتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ " حفاظتی سودوں پر ہوئی ڈیل کے متعلق جواب مانگنا ملک کی تنقید کیسے ہو جاتی ہے۔"
شیو سینا نے کہا کہ جو رافیل سودے کا گن گان کر رہے ہیں وہ وطن پرست مانے جا رہے ہیں اور جو اسکی قیمت کے متعلق سوال اٹھا رہے ہیں انھیں ملک مخالف قرار دیا جا رہا ہے۔ملک کے عوام لگاتار یہ سوال اٹھاتے رہیں کے کہ جس لڑاکو جہاز کی قیمت 500 کروڑ روپیہ تھی  اس کو 1600 سو کروڑ میں کیوں خریدا گیا۔
سامنا میں یہ بھی کہا گیا کہ مودی نے ملک پر گزشتہ ساڑھے چار سالوں سے اکیلے ہی حکومت کئیے ہیں پھر بھی مہنگائی اور بدعنوانی جیسے معاملات میں کانگریس پر الزام دیکر اپنی ناکامیوں کو ڈھانکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔