Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 13, 2019

ذرا سوچئیے گا!!! بے حیائی، فحاشی و عریانی، گناہوں کا عالمی دن۔

از / خان پرویز احمد۔گجرات/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
اسلامی معاشرہ میں نوجوان اس دن کھلم کھلا گناہوں کا ارتکاب کرکے نہ صرف یہ کہ اپنے نامہ اعمال کی سیاہی میں اضافہ کرتے بلکہ مسلم معاشرہ کی پاکیزگی کو بھی ان  بے ہودگیوں سے ناپاک و آلودہ کرتے ہیں۔

⚀ بدنگاہی، بے پر دگی، فحاشی و عریانی، غیر محرم لڑکے لڑکیوں کا میل ملاپ ، فحش ہنسی مذاق اور پھر اس ناجائز تعلق کو مضبوط کرنے کیلئے تحائف کا تبادلہ اور آگے بڑھ کر بدکاری تک کی نوبت جیسی برائیاں اس دن کے منانے کے نتائج ہیں۔

⚀ دوسروں کی بہن ، بیٹی کی عزت تار تار ہوتی ہے، اس دن رقص، موسیقی، مے خوری اور بدکاری کے ریکارڈ توڑے جاتے ہیں۔
اسلامی تعلیمات کا سر عام مذاق اڑایا جاتا ہے۔ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا کہ غیرم محرم کے ساتھ دوستی کا ناطہ جوڑا جائے بلکہ اسلام نے ہمیشہ حیاء و پاکیزگی کی تعلیم دی ہے
چنانچہ اللہ تعالی نے سورہ نور میں ارشاد فرمایا ’’(اے نبی) مسلمان مردوں کو حکم دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کیلئے بہت پاکیزہ (حکم ) ہے بے شک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اوراپنی پاک دامنی کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں ۔ اور ایک مقام پر فرمایا اے نبی اپنی ازواج، اپنی بنات اور تمام مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو پس وہ تکلیف نہ دی جائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اور حدیث میں ہے آنکھیں ان کا زنا (نامحرم کو ) دیکھنا ہے اور  کان کا زنا سننا ہے اور زبان اس کا زنا بات کرنا ہے اور ہاتھ ،اس کا زنا (نا محرم) کو چھونا ہے اور پاؤں اس کا زنا (حرام کاموں کی طرف) چل کر جانا-
(مسلم:6754)

⚀ کتنی افسوس ناک بات ہے کہ مسلمان لڑکے لڑکیاں بھی مصنوعی محبت کے جذبہ میں یہ دن منائیں اور ویلنٹائن کارڈ، سرخ غبارہ ، چاکلیٹ ، مصنوعی دل اور سرخ پھول سے لے کر بے حیائی و بے پردگی کے میل ملاپ تک تمام فحاشی و عریانی کو بخوشی قبول کریں۔ یہ محبت کا مذاق ہے محبت تو ایک پاکیزہ انسانی جذبہ ہے جو بندہ مومن کے دل میں اللہ اور اس کے رسول کیلئے پیدا ہوتا ہے اہل مغرب نے اس کو اپنی خواہشات نفسانی کے حصول میں بدنام کیا
ایسی دنیاوی محبت و دوستی کے بارے میں اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا ’’گہرے دوست اس (قیامت کے) دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے سوائے پرہیز گاروں کے‘‘ یعنی اسلامی تعلیمات کے مطابق محبت و دوستی کرنے والے قیامت میں ایک دوسرے کے دشمن نہ ہونگے کیونکہ اسلام میں قانون یہ ہے کہ اگر کسی سے محبت کی جائے تو وہ اللہ کی رضا کی خاطر اور اگر کسی سے بغض رکھا جائے تو وہ بھی اللہ کی رضا کی خاطر،اس سے واضح ہوا کہ اسلام محبت کا درس دیتا ہے لیکن ایسی محبت نہیں جو ہوس پرستی میں رنگی ہو بلکہ خالص اللہ کیلئے محبت ہو ،نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ مجھ سے اپنے والدین ، اپنی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبت نہ کرے، معلوم ہوا بندہ مومن کی محبت سطحی نہیں ہوتی

✅ آخرمیں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نبی کریم کی سچی محبت کے ساتھ خاتمہ نصیب کرے اور تمام بے راہ روی کے شکاروں کو توفیق دے کہ وہ بے حیائی اور فسق فجور والی زندگی سے توبہ کرکے شریعت کے احکامات کی پابندی اور پاکیزہ اسلامی زندگی گزارنے کا عزم کریں۔