Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 13, 2019

کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کا سیاسی شعور۔


از /مدثر احمد ۔/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ریاست میں پارلیمانی انتخابات کے لئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سماجی و ملی جماعتوں کی جانب سے بھی تیاریاں کی جارہی ہیں ، انہیں تیاریوں کے درمیان کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ نے بھی ایک اہم کام کو انجام دینے کے لئے پیش رفت کی ہے جس کے مطابق وہ ریاست میں مسلم امیدواروں کو بھی پارلیمانی ٹکٹ دلوانے کی خواہش ظاہر کررہی ہے ، اس کے لئے ریاست کے مختلف اراکین اسمبلی ، مختلف سیکولر جماعتوں کے سربراہان اور عمائدین کی نشست کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اچھی بات ہے کہ محاذ نے اس کام کو انجام دینے کا فیصلہ کرہی لیا ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر وہ کونسی طاقت ہے جو کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ کو انتخابات کے دوران ہی جگانے میں کامیاب ہوتی ہے باقی اوقات میں محاذ کو ڈھونڈنا پڑتاہے ۔ کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے سابقہ سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو ہماری نظروں میں دو ہی کام دکھائی دیتے ہیں جس میں پہلا کام اسمبلی و پارلیمانی انتخابات کے دوران سیکولر سیاسی جماعتوں کو کامیاب کر وانے کے لیے مختلف شہر وں کا دورہ کرنا اور وہاں کی مناسبت کانگریس یا جے ڈی یس کو ووٹ دلوانا ہے ۔ دوسراکام عید الاضحی سے قبل ڈی جی اور ہوم منسٹر سے ملاقات کرنا اور جانوروں کے ذبح کے لئے شر پسندوں کی کارروائیوں کو رکوانے کے لئے میمورنڈم دینا ہے ۔ اس کے بعد محاذ کی بیٹری ڈائون ہوجاتی ہے ۔ حالانکہ کرناٹکا مسلم متحد ہ محاذ کا دعویٰ رہاہے کہ وہ مسلمانوں میں سیاسی شعور پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہے ، سوال یہ ہے کہ کیا کسی خاص سیاسی جماعت کو ووٹ دلوانا اور مسلم امیدواروں کے لئے ٹکٹ کا مطالبہ کرنا ہی مسلم متحدہ محاذ کی نظر میں سیاسی شعور ہے اسکے علاوہ اور کچھ نہیں ہے ؟۔ کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کا اچانک انتخابات کے دوران ایکٹیویٹ ہوجانے کو لے کر عوام میں کئی طرح کے شبہات ہیں جسے کچھ لوگ بتاتے ہیں اور کچھ لوگ بتاتے نہیں ہیں ۔ کرناٹک میں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے اس بات کااعتراف خود مسلم متحدہ محاذ کرتی ہے مگر اس کثیر آبادی والی قوم کو جسٹس سچر کمیٹی کی سفارشات کے مطابق سہولیات فراہم کروانا ، تعلیمی و روزگار کے معاملے میں ریزرویشن فراہم کرنے کے مطالبہ کرنا ، سرکاری عہدوں پر مسلمانوں کو ریزرویشن فراہم کروانا ، اوقافی اداروں کے تحفظ کے لئے کام کرنا اور مسلمانوں کے سماجی انصاف کے لئے کام کرنا کیا مسلم متحدہ محاذ کے ایجنڈے میں نہیں ہے ، کیا ان باتوں کومسلم متحدہ محاذ بیداری نہیں مانتی ۔ سابقہ حکومت کے وزیر اعلیٰ سدرامیا ہو یا موجودہ حکومت کے وزیر اعلیٰ کمار سوامی ، ان سے محاذ کے وفد نے کتنے مطالبات کیے اور مسلمانوں کے حقوق کے لئے کیا کیا مطالبات کئے یہ بھی عوام جاننا چاہتی ہے ۔ صرف ووٹ دلوانا ہی سیاسی شعور نہیں ہے اور نہ ہی کسی مسلم امیدوار کو ووٹ دینے کی اپیل کرنا سیاسی شعور ہے ۔ وزیر اعلیٰ کی بات تو دور ، جن امیدواروں کو ووٹ دینے کے لئے مسلم متحدہ محاذ نے اپیل کی تھی انکی کامیابی کے بعد ان سے قوم کے لئے کیا کام لیا گیا ؟، ریاست میں کئی مسلم وزراء ہیں ان وزراء سے کتنی ملاقاتیں کی گئیں اور ان ملاقاتوں سے کیا فائدہ ہوا ۔ کتنی سہولیات مسلمانوں کے لئے حاصل کی گئی اسکا جواب بھی محاذ کے ذمہ داران تلاش کریں ۔ انتخابات کے دوران گلی کا ٹھپوری بھی ذمہ دار شخص بن جاتاہے اور اسکا بھی اعتراض ہوتاہے کہ فلاں نے مجھے سے ووٹ ہی نہیں مانگا تو میں اسے ووٹ کیوں دوں ؟۔ ایسے میں محاذ جیسی نمائندہ جماعت کی جانب سے چار دیوار ی میں بیٹھ کر لئے جانے والے فیصلوں کو عوام کیوں کر مانے گی ؟۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کے لئے عوام میں بیداری لانے کی ضرورت ہے ۔ گرام پنچایت ، تعلقہ پنچایت ، ضلع پنچایت انتخابات کے لئے مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیوں نہیں کیا جاتا؟۔ حکومت کی جانب سے منتخب کئے جانے والے بورڈ و کارپوریشن کے چیرمین و صدر کے عہدوں کے لئے مسلمانوں کو منتخب کرنے کے لئے مطالبہ کیوں نہیں کیا جاتا ؟۔ کیا مسلمانوں کے لئے صرف مائناریٹی کمیشن ، کے یم ڈی سی اور ضلع وقف مشاورتی کمیٹیوں کے صدر کے عہدے ہی ریزرو ہیں ؟۔ کیا دوسرے بورڈ اور کارپوریشن کے صدور بننے کی اہلیت مسلمانوں میں نہیں ہے ۔ کیونکر مسلم متحدہ محاذ ان مدعوں کو نہیں اٹھاتی ہے ؟۔ وزیر اعلیٰ و دیگر وزراء سے ملاقاتیں کرنا اور مسلمانوں کو معقول عہدے دینے کی بات الگ ہے ، سیاسی بیداری صرف سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دلوانا ہی نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کو ووٹنگ کے لئے تیار کروانا سب سے بڑی سیاسی بیداری ہے مگر محاذ کے وہ نمائندے جو الیکشن کے وقت کاروں میں بیٹھ کر تمام اضلاع کا دورہ کرتے ہیں وہی نمائندے باقی دنوں میں مسلمانوں کو ووٹنگ لیسٹ میں نام درج کروانے ، بی یل اوز کی کارگردگیوں پر نظر رکھنے اور الیکشن کمیشن کے تعاون سے مسلمانوں کے لئے ووٹنگ لیسٹ میں رجسٹریشن کروانے کے لئے دورے کیوں نہیں کرتے ؟۔ سیاسی بیداری کے نام پر مسلمانوں اورسیاسی جماعتوں کو گمراہ کرنے کے بجائے کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ ان کاموں کی جانب بھی توجہ دے تو حقیقت میں مسلمانوں میں سیاسی بیداری آئیگی ۔ حالانکہ مسلم متحدہ محاذ میں علماء و عمائدین کا بڑا طبقہ بھی شامل ہے اگر یہ طبقہ علماء کرام کے تعاون سے ووٹنگ رجسٹریشن کروانے اور الیکشن کے دن ووٹنگ کروانے کے لئے خصوصی خطبوں کو پیش کرنے کا نظام رائج کرے تو اس کے مثبت نتائج آئینگے اور یہ وقت کی پہلی ضرورت ہے ..