Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, March 13, 2019

1966 میں شائع شدہ کتاب " خلافت و ملوکیت" مولانا مودودی کی تحریر کردہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک مثبت تبصرہ۔

#خلافت_و_ملوکیت: / مبصر / پرویز احمد خان گجرات/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
خلافت و ملوکیت 1966 میں شائع ہوئی۔ کتاب کا مقصدِ تالیف اسلامی نظامِ خلافت پر روشنی ڈالنا تھا۔ اِسلامی نظامِ خلافت کی مکمل تصویر کے طور پر سید مودودیؒ نے عہدِ نبویؐ اور اس کے بعد عہدِ خلافت راشدہ اور اس کی خصوصیات کو پیش کیا ہے۔ اِسلام کے اُصولِ حکمرانی بیان کرتے ہوۓ جا بجا احادیثِ نبویہؐ اور آثار صحابہؓ کو بطورِ دلیل نقل کیا ہے۔ ان میں صحاح ستہ کے علاوہ مشکوٰة المصابیح، کنزالعمال اور کتاب الخراج کی روایات درج کی ہیں۔ خلافتِ راشدہ اور اس کی خصوصیات بیان کرتے ہوۓ اقوالِ صحابہؓ تاریخی روایات کثرت سے بیان کی ہیں۔
نقلِ روایت میں احتیاط:
”خلافت و ملوکیت“ میں سید صاحبؒ نے نقلِ روایات میں احتیاط کو ملحوظ رکھا ہے۔ تخریج روایت میں تفصیل سے کام لیتے ہوۓ نام کتاب، راوی کا نام، باب کا نام، مقامِ اشاعت اور سنہ اشاعت اور حدیث نمبر بھی درج کیے ہیں۔
اِس کتاب کا موضوعِ بحث یہ ہے کہ اِسلام میں خلافت کا حقیقی تصور کیا ہے، کن اصولوں پر وہ صدرِ اول میں قائم ہوتی تھی، اور کن اسباب سے وہ ملوکیت میں تبدیل ہوئی، کیا نتائج اس تبدیلی سے رونما ہوۓ اور ان پر امت کا ردعمل کیا تھا۔
ان امور کی توضیح کے لیے سب سے پہلے قرآن مجید کی ان تمام آیات کو، جن سے سیاست کے بنیادی مسائل پر روشنی پڑتی ہے، ایک خاص ترتیب کے ساتھ جمع کر دیا ہے تاکہ ایک ناظر کے سامنے بیک وقت اسلامی حکومت کا وہ نقشہ آ جاۓ جیسے کتاب الٰہی قائم کرنا چاہتی ہے۔ دوسرے باب میں یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن و سنت اور اکابر صحابہؓ کے اقوال سے ہم کو اسلام کے اصولِ  حکمرانی کیا معلوم ہوتے ہیں۔ تیسرے باب میں خلافت راشدہ کی وہ امتیازی خصوصیات بیان کی ہیں جو تاریخ سے ثابت ہیں۔ اس کے بعد ایک باب میں ان اسباب سے بحث کی ہے جو خلافت سے ملوکیت کی طرف انتقال کے موجب ہوۓ اور تفصیل کے ساتھ بتایا ہے کہ یہ تبدیلی کس تدریج سے ہوئی اور خلافت اور ملوکیت کے درمیان حقیقی فرق کیا ہے، کیا تغیرات تھے جو خلافت کی جگہ ملوکیت کے آ جانے سے واقع ہوۓ، کس طرح خلافتِ راشدہ کا زوال مسلمانوں میں مذہبی تفرقوں کی ابتدا کا موجب ہوا۔ اِس کے بعد یہ بتایا گیا ہے کہ نظامِ ریاست کی اس تبدیلی نےمسلمانوں کی زندگی میں جو رخنے ڈال دیے تھے انھیں بھرنے کے لیے علماۓ اُمت اور خاص کر امام ابوحنیفہؒ اور امام ابو یوسفؒ نے کیا کوششیں کیں۔
آپ سے التماس کے اس بیش بہا کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔