Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, March 25, 2019

2019 پارلیمانی عام انتخابات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جونپور لوک سبھا سیٹ۔


جون پور۔۔اتر پردیش (معراج احمد)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
پوری دنیا میں شیراز ہند کے نام سے اپنی شناخت رکھنے والا جونپور ملک کی سیاست میں اپنا الگ مقام رکھتا ہے۔وارانسی کی سرحد سے لگنے والے اس ضلع کی تاریخ کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شرقی حکومت کے دوران ملک کی دارالحکومت ہوا کرتی تھی۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ ضلع ہیڈکوارٹر سے دہلی اور کلکتہ کا فاصلہ مساوی ہی ہے۔ملک ہندوستان کے درمیان میں آباد اس شہر کو تعلیم کا سب سے بڑا مرکز ہونے کا بھی شرف حاصل ہو چکا ہے۔تعلیم کے معیار کا اندازہ اس بات سے آسانی سے لگایا جا سکتا ہے کہ شہر کے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع مادھوپٹی گاؤں سے موجودہ وقت میں 56 سے زیادہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور پی سی ایس ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔ اس صورت میں پورے ملک اس ضلع کی سیاست پر نگاہ لگی رہتی ہے۔
۔موجودہ سیاست کے بارے میں بات کی جائے تو یہاں پر بھاجپا کا دبدبہ ہے، جبکہ سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی بھی بی جے پی کو کمزور کرنے میں پوری طاقت لگائے رکھتی ہے۔
ملک کی آزادی کے بعد سے جمہوری نظام قائم ہونے کے بعد سبھی پارٹیوں کو یہاں کے عوام نے موقع دیا لیکن کچھ ہی لیڈر عوام کے بھروسہ پر کھرے اتر سکے۔ 
ملک کے آزاد ہونے کے بعد پہلے لوک سبھا انتخاب میں یہاں سے کانگریس کے امیدوار آچاریہ بیربل نے 1952 سے 1962 تک پرچم بلند رکھا۔1962 میں جن سنگھ سے برہم جیت سنگھ منتخب ہوئے۔ 1963 کے ضمنی انتخاب میں جن سنگھ کے بانی پنڈت دین دیال اپادھیائے نے اپنی قسمت آزمائی تھی لیکن اٹل بہاری واجپئی جیسے کئی بڑے لیڈروں کے لاکھ کوششوں کے باوجود دین دیال اپادھیائے یہاں کے زمینی لیڈر کانگریس امیدوار بابو راجدیو سنگھ سے الیکشن میں شکست کھا گئے۔ اس کے بعد راج دیود سنگھ نے اس سیٹ پر فتح کی ہیٹرک لگائی۔ 1977 میں بھارتی لوک دل سے راجا یادویندر دت دوبے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ضلع کی تاریخ میں موجودہ وقت تک ایک واحد مسلم ممبر پارلیمنٹ عزیز اللہ اعظمی 1980 میں جنتا پارٹی سیکولر سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔جمہوریت قائم ہونے کے بعد موجودہ وقت تک مرحوم عزیزاللہ اعظمی کے بعد کسی بھی سیکولر پارٹیوں نے مسلم چہروں کو داؤ پر نہیں لگایا۔ 1984 میں کملا پرشاد سنگھ نے ایک بار پھر کانگریس سے فتح حاصل کیا۔ 1989 کے انتخابات میں دوبارہ راجا یادویندر دت دوبے نے اس سیٹ سے اپنا پرچم لہرایا اور ایم پی منتخب ہوئے۔صدر لوک سبھا کی سیٹ پر ہمیشہ راجا یادویندر دوبے کا دبدبا رہا۔ ان کی موت کے بعد ان کے بیٹے راجا اونیندر دت دوبے نے سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی دی اور انھوں نے سیاست سے دور رہنا بہتر سمجھا۔
1 99 1 میں ارجن سنگھ یادو کو جنتا دل سے ممبر منتخب کیا گیا۔ 1996 میں راج کشور سنگھ نے بھارتی جنتا پارٹی سے فتح حاصل کیا۔ اس کے بعد 1998 میں پہلی بار سماجوادی پارٹی کی سائیکل لے کر پارسناتھ یادو اس ریس میں سب سے آگے نکل گئے اور وہ رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔ 1999 میں بی جے پی کے امیدوار سوامی چنمیانندکو اس سیٹ میں عوام کا بھروسہ حاصل کرکے مرکزی حکومت میں مرکزی وزیر بنے۔ 2004 میں پارسناتھ یادو نے دوبارہ اس سیٹ پر قبضہ کر لیا اور وہ دوبارہ ممبر بن گئے۔ 2009 میں پہلی مرتبہ بی ایس پی نے اس سیٹ پر پرچم لہرایا اور دھننجے سنگھ نے سماجوادی پارٹی کے پارسناتھ یادو کو شکست دیکر سیٹ پر فتح حاصل کیا۔ بی جے پی نے 2014 لوک سبھا کے انتخاب میں اس سیٹ کو دوبارہ اپنے قبضہ میں کر لیا ڈاکٹر کے پی سنگھ نے بسپا کے امیدوارسبھاش پانڈے کو شکست دے رکن پارلیمنٹ ہوئے۔