Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 12, 2019

آج کے سیاسی تناظر میں دیش کا غدار کون ؟؟؟؟


تحریر/نقاش نائطی /[صداۓوقت]
    . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .   
*حیدرآباد سے نشر ہونے والے اردو نیوز پورٹل الھلال نیوز ڈاٹ کام 11 مارچ 2019 پر پوسٹ ہوا مضمون*
*امریکی مائکرو سوفٹ رپورٹ، ہندستانی الیکٹرونک  میڈیا  جھوٹ افترا پروازی میں عالم کا سب سے بڑا ریکارڈ
*اپنے ذاتی مفاد کے لئے دیش کے سپاہیوں کی زندگی خطرے میں ڈالنے والے مودی جی اور امیت شاہ غدار وطن ہیں؟یا اپنے گرتے سیاسی  وقار کی بحالی کے لئے، پلوامہ حملہ کا پڑوسی ملک کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے، ان  کے اندرونی علاقہ بالاکوٹ پر فضائی حملہ کرواتے ہوئے دو پڑوسی ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ پیدا کرنے والے دیش و انسانیت کے دشمن ہیں؟*
*یہاں سب سے اہم کچھ نکات ہیں جس کی جواب طلبی، صاحب اقتدار سنگھی ٹولے سے لینا ضروری ہو جاتا ہے جنوری کی برف باری سے  جموں میں  پھنسے، سی آر پی ایف جوانوں کو انکی طرف سے مکرر درخواست کے باوجود انہیں جموں سے کشمیر ائر لفٹ کیوں نہیں کیا گیا؟ یا ان فوجیوں کی نقل مکانی کے لئے سی آر پی ایف کی درخواست پر انہیں فوجی ہیلی کاپٹرکرائے پر کیوں نہیں دئیے گئے؟الیکشن کے تناظر میں سی آر پی ایف قافلہ پر کشمیری مزاحمت کاروں کی طرف سے دہشت گردانہ کاروائی ہونے کی انٹلیجنس رپورٹ کی موجودگی میں،  سرینگر سے سٹے ملٹری اعتبار سے ریڈ سیکورٹی زون علاقے پلوامہ میں شدت پسند کشمیری 350 کلو دھماکہ خیز مواد لیکر ملٹری کانوائے پر حملہ کرنے میں کیسے کامیاب ہوگئے؟ اس قافلے کے ایک ایسی بس پر جس میں عموما ملٹری اصول کے خلاف ہندستان کے مختلف صوبوں کے فوجیوں پر مشتمل 16 بیلیٹن  کے 44 فوجی سوار تھے،اس بس کو ہی دھماکے سے اڑانے کی نشان دہی، کشمیری دہشت گردوں کو کس نے دی تھی؟ یا اس مخصوص بس میں دیش کے مختلف  صوبوں سے تعلق رکھنے والے پچھڑی ذات دلت کسانوں کو پلوامہ حملہ میں مارنے ہی کے لئے خصوصا اس بس میں بٹھایا گیا تھا؟ یا پھر بعد دھماکہ ان فوجیوں کے پارتھو شریر کو دیش کے مختلف صوبوں میں سنگھئوں کی نگرانی میں آخری رسومات ادا کرنے، لے جاتے ہوئے،اپنے ووٹ بنک کی گندی سیاست کرنے کے لئے دہشت گردوں کے ساتھ سانٹھ  گانٹھ کر، دیش کے سپاہیوں کو سنگھئوں کے ووٹ بنک کے لئے قربان کرنے کی پلوامہ حملہ ساز ش رچی گئی تھی؟*
*26فروری ہندستانی فضائیہ کا پاکستانی اندرون  علاقے بالاکوٹ پر حملہ، 350 دہشت گردوں سمیت مسعود اظہر کے جیش محمد کے دہشت گرد ٹھکانوں کو نیست و نابود کرنے کا، دیش کے  سنگھی ذہن الیکٹرونک میڈیا پر مکرر اعلان ، اور اس فضائیہ کے حملے سے بھی زیادہ بہت زیادہ کاری الیکٹرونک میڈیا کا ہندستانی ووٹروں کے ذہنوں پر کاری  حملہ اور "مودی ہے تو سب کچھ ممکن ہے" کا نیا انتخابی نعرہ دیش بھر میں گونجنا  اور ہندستان کے ہر ہرعلاقے میں پاکستان اور کشمیریوں کے خلاف  ایک نفرت آمیز لہر کا دیش کی  میڈیا  کی طرف سے کھڑا کیا جانا گویا بعد آزادی ان ستر سالوں میں، 56 انچ سینے والے مہان مودی جی ہی نے پاکستان پر حملہ کر، اسے سبق سکھانے ہوئے ہندستان کے آگے اسے گھنٹے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہو۔اپنے چھوٹے مگ طیارے سے پاکستان کے طاقتور ایف 16 طیارے کو مارگرانے کے دعوے کی نشریات پرسنگھئوں کا واہ واہی لوٹنا! اور دو ایک دن بعد عالمی میڈیا کی طرف سے ان سنگھئوں کے پاکستان پر حملے، 350 دہشت گردوں کی ہلاکت، اور پاکستانی ایف 16 کی تباہی پر ان سنگھئوں کے جھوٹ وافتراپروازی کا پول کھلنے کے بعد اور ہندستانی فلائئٹ لیفٹینینٹ ابھینندن کے دشمن ملک قید کئے جانے کی خبر عام ہونے کے بعد بھی،اپنے سنگھی جھوٹ افترا پروازی ہی کو سچ ثابت کرنے کے چکر میں حق کے متلاشیوں کو دیش دشمن اور پاکستانی ایجنٹ کے الزام و القاب سے نوازنے کے پیچھے نازی ہٹلر و یہودیوں کے، اپنے جھوٹ ہی کو سچ ثابت کرنے کی ضد  ان سنگھئوں کے الیکٹرونک میڈیا اینکر کا عمل ہوکر رہ گیا تھا۔ یہ اور بات ہے ایک سو تیس کروڑ ہندستانیوں پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور دنیا کی ساتویں فوجی طاقت کے آگے ننھا مملک پاکستان اپنے معمولی نقصان کے ساتھ ہمارے تین طیاروں کو مار گرانے کا دعوہ کرتے ہوئے اور ان کی قید میں موجود  ہمارے  فلائیٹ لیفٹیننٹ  ابھینندن کو ڈرامائی انداز میں امن عامہ کا پرتیک بناکر اسے آزاد کرتے ہوئے، بلا شرط ہندستان کے حوالے کرنے کے حوصلہ مند اقدامات نے، دو دہوں کے گجرات و دہلی حکومت کے تجربہ کار 56 انچ سینے والے مہاں مودی جی کے سامنے کل کا کرکٹ کھلاڑی اپنے چھکے سے ان سنگھئوں کو کلین بولڈ کرتا محسوس ہوا ہے۔ایسے میں اپنے ہی وار کے بیک فائر سے نڈھال سنگھی لیڈران اپنا چہرہ چھپا کر چھپنےکے بجائے بے شرم بن کر اپنی جھوٹی شان سے نہ صرف دیش کے ووٹروں سے اگلے پانچ سالہ اقتدار کی بھیک مانگ رہے ہیں بلکہ ان کے جھوٹ افترا پروازی پر سوال اٹھانے والوں ہی کو غدار وطن یا پاکستان دوست کا الزام لگاتے آپنی بے شرمی کوچھپانے میں مگن نظر آتے ہیں*
*کیا ایسے ملک کی الیکٹرونک میڈیا کی طرف سے جھوٹ افترا پروازی پھیلاتے ماحول میں، ابھی اگلے مہینہ ہونے والے عام انتخاب کے تناظر میں دیش کی الیکٹرونک میڈیا پر کی جانے والی نشریات کو سنجیدگی سے لینا چاہئیے؟ یا ان کے جھوٹ افتراپروازی کی نشریات کو یکسر نظر انداز کیا جانا چاہئیے؟*
*ہمیں اس موقع پر مسلمانوں کے آسمانی کتاب قرآن مجید میں ذکی اور عقل مند کی حیثیت  تعریف کئے گئے لقمان حکیم کے قول پر عمل کرنا چاہئے۔جب لقمان حکیم سے ان کے عقل مند اور ذکی الحس ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو انکا جواب تھا "زندگی میں انہوں نے ہر وہ کام جو جہلا و بے وقوف کرتے ہیں اس کے الٹ عمل کرنا اپنا شیوہ بنایا تھا" کیا ہمیں ہندستانی الیکٹرونک میڈیا پر کہی ہر بات کو اسے الٹ کر اس کے برعکس یا برخلاف ہی بات کو لینا چاہئیے۔ یا دیش کے مانے ہوئے پترکار  روئش کمار اور ابھیشیک شرما کے کہے مطابق سنگھئوں کے زر خرید ان میڈیا ہاوسز کا مقاطعہ یا بائیکاٹ کیا جانا چاہئیے؟*
*اس آزاد ہندستان میں ہر کوئی اپنی محنت و لگن ایمانداری سے چاہے جتنی دولت  کما کر بڑے سے بڑا پونجی پتی دولت مند بن جائے اس کی ہمیں پرواہ نہیں ہے لیکن کوئی بھی چاہے وہ امبانی ایڈانی ہوں یا امیت شاہ کے فرزند یا ڈیفنس صلاح کار اجیت ڈوگال  کے فرزند،  دیش پر حکومت کرنے والے  اور اپنے آپ کو دیش کا چوکیدار کہتے نہ تھکنے والے ان برہمن  پونجی پتیوں  کے دلالوں کے ساتھ و سپورٹ سے دیش کی دولت کو لوٹنے والے پونجی پتیوں پر گرفت کون کریگا؟ کیا دیش کی عام جنتا میں کوئی ایسا ساہس و ہمت والا سپوت نہیں ہے؟ جو رائیٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے تحت یا جن ہت یاچیکا کی سہولیات کے چلتے یہ معلومات حاصل کرے کے کہ امبانی ایڈوانی جیسے سنگھی ذہنیت پونجی پتیوں  نے بعد ایمرجنسی  دور حکومت میں سیاسی گلیاروں کے اپنے دلالوں یا چوکیداروں  کے تعاون سے دیش کے بنکوں کے کتنے لاکھ کروڑ اب تک ہضم کئے ہیں اور حکومتی مراعات زمیں و دیگر سہولیات کے بہانے سے، اب تک کتنے لاکھ کروڑ ہڑپ کر نامور پونجی پتی بنتے ہوئے اپنے دلالوں کو سیاست کے ایوانوں میں متمکن کروانے ہزاروں کروڑ خرچ کرتے نظر آتے ہیں؟*  
*بہار صوبے اور دیش پر تیس سالہ اپنے سیاسی راج سے ھند کی خدمت کرنے والے اور بعد آزادی ھند پچاس سالہ اپنی زندگی بھر میں خسارے سے چلنے والے ریلوے بجٹ کو فائدہ مند ریلوے بجٹ میں تبدیل کر، دنیا جہاں کے عقلا و تعلیم یافتہ ماہر  معاشیات کو ورطہ حیرت میں مبتلا کرنے والے لالو پرساد یادو کو اس پیران حالی میں آمدنی حساب  سے زائد ملکیت رکھنے کے جرم میں جیل بھیج سکنے کی سکت رکھنے والی دیش کی سب سے بڑی انٹیلیجنس ایجنسی، سی بی آئی بھی، کیا چالیس سال قبل عرب کھاڑی میں پیٹرول اسٹیشن پر گاڑیوں میں پیٹرول بھرنے والے مزدور کے بیٹوں کے پاس اب موجود اتنی ڈھیر ساری دولت بھی، کیا ان کی جائز کمائی کی ہے؟ اور دیش کے تمام ٹیکس ادا کی ہوئی دولت ہے بھی کہ نہیں؟ دیکھنے اور جانچنے کی کسی کو ہمت بھی ہے کہ نہیں؟ دنیا کا امیر ترین پونجی پتی بننے لائق جمع ڈھیر دولت، کیا پورا پورا ٹیکس ادا کی ہوئی دولت ہے؟ یا اپنے چوکیدار نما دلالوں کی مدد سے  سونے کی چڑیا ہندستان کو لوٹ کر اپنے خزانے بھرتے ہوئے امیر ترین بنا گیا ہے۔ اس پر تحقیق ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ان برہمن پونجی پتیوں نے، دیش کی دولت لوٹ لوٹ صرف اسے اپنی شادی منگنی کی  عیاشیوں پر خرچ کرنے پر اکتفا نہیں کیا ہے، بلکہ دیش کی لوٹی لاکھوں  کروڑ کی بے حساب دولت سے اپنی سنگھی میڈیا ہاوسز کا نرمان کر، جھوٹ افترا پروازی کا بازار گرم کرتے کرتے، قبل آزادی ھند انگریزوں کے تلوئے  چاٹنے والے، اور بعد آزادی ھند مہاتما گاندھی کے قاتل برہمن ٹولے کو، دہلی کی گدی پر متمکن کرتےہوئے بعدآزادی کانگریس راج میں ترقی یافتہ ھند کی معیشت کو اپنےناعاقبت اندیشانہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی فیصلوں سے، معاشی طور برباد کرکے رکھ دیا ہے ،بلکہ اب تو اپنے سیاسی اقتدار، بقا کی جنگ کے لئے دیش کے بہادر سپاہیوں تک کی آہوتی  دینے کی ہمت  دکھانے لگے ہیں یہ برہمن سنگھی سیاست دان ۔کیا ایسے میں نہیں لگتا دیش کی اردھ ویستھا  کو برباد کرکے اپنی تجوری  بھرتے ہوئے عالم کے بڑے پونجی پتی بننے والے ان برہمنوں ہر نکیل کسنے والے بہادر ھند کے سپوت سامنے آئیں اور چند برہمن پونجی پتی واد کے نرغے سے دیش کو آزاد کرائیں۔
بشکریہ۔
۔______________________
مضمون نگارکےتمام جزٸیات سےصداۓوقت کااتفاق ضروری نہیں!