نئی دہلی ۔۔۔۔صدائے وقت۔( پریس ریلیز)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(SDPI) نے جمیعتہ العلماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری کے بیان کو توڑ مروڑ کر پہلے صفحے میں شائع کرنے والے ہندی اخبار دینک جاگرن کی سخت مذمت کی ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اپنے اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ 24مارچ 2019کو مولانا محمود مدنی بی بی سی گجراتی کے ایک پروگرام میں شریک تھے ۔ان کے بیان کے حوالے سے دینک جاگرن نے اپنے اخبار میں لکھا ہے کہ مولانا محمود مدنی نے کہا تھا کہ متنازعہ ڈھانچہ مسجد نہیں ہے۔ اس خبر کے شائع ہونے کے بعد مولانا محمود مدنی نے فوری طور پر اخبار کو لکھ کر کہا ہے کہ اخبار نے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے ، لیکن دینگ جاگرن نے دو دن ہونے کے باوجود مولانا محمود مدنی کے وضاحتی بیان کو شائع نہیں کیا ہے ۔ جس سے دینک جاگرن کی لامتناہی اجاگر ہوتی ہے۔ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے مزید کہا ہے کہ مولانا محمود مدنی ایک انتہائی معروف عالم دین ہیں اور ان کو چاہنے والے ہندوستان اور بیرون ممالک میں موجود ہیں۔ سماجی ہم آہنگی اور امن کے قیام کیلئے ان کی جدوجہد اوران کی بے لوث خدمات سے انہیں تمام طبقات کے لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ ان کے یہ خبر ان کے خلا ف جان بوجھ کر شائع کی گئی ہے، کیونکہ سپریم کورٹ کے ہدایت کے مطابق بابری مسجد معاملے میں مصالحت کی کارروائی جاری ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ لو ک سبھا انتخابات کے مدنظر مولانا محمود مدنی کو نشانہ بنا کر اور ان کی کردار کشی کرکے فسطائی طاقتوں کو انتخابات میں فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا محمود مدنی کے حوالے سے غلط بیان شائع کرنے پر اخبار کے خلاف قانونی کارروائی اور پریس کونسل میں شکایت کی جاسکتی ہے۔ ایس ڈی پی آئی مولانا محمود مدنی کے ساتھ ہے اوران کی عزت اور وقار کی حفاظت کیلئے تمام قانونی اور سیاسی مدد کیلئے تیار ہے۔ تمام انصاف پسند تنظیمیں اور معروف شخصیات سے ایس ڈی پی آئی اپیل کرتی ہے کہ مولانا محمود مدنی کی شخصیت کو مسخ کرنے کیلئے جس طرح کی تنگ نظر صحافت کا استعمال کیا گیا ہے اس کے خلاف احتجاج درج کریں۔