Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, March 28, 2019

یو پی کا سپا بسپا اتحاد(گٹھبندھن)۔۔۔۔۔کیا ہم اتحاد کو ووٹ دیں ۔۔۔۔۔؟؟؟اگر ہاں تو کیوں؟؟؟. . . . . . . . سب سے اہم اور بڑا سوال۔۔


*بقلم : محمد اجمل بجنوری*
جنرل سکریٹری آل انڈیا امامس کونسل بجنور / صدائے وقت/ عاصم طاہر اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
برادران اسلام! ملک کا عظیم الیکشن یعنی لوک سبھا انتخابات آپ کے سامنے ہیں، کیا آپ نے سوچا کہ کس کو ووٹ دیا جائے؟ کس کو سپورٹ کیا جائے؟ے نہیں سوچا نا! تو آئیے
ذرا سوچئے، اور اگر آپ آزاد  بھارت میں  اپنی اور اپنے دین یعنی  اسلام  کی بقا چاہتے ہو تو  پھر آپ کو سوچنا ہی ہوگا، کہ کس کو ووٹ کیا جائے، اور کیوں کیا جائے؟  کیا آپ اس بار بھی وہی کرنا چاہتے ہیں جو ستر سالوں سے کرتے آئے ہیں ؟ یا کچھ نیا انداز اختیار کرنا چاہتے ہو؟
یہ وہ سوال ہیں جو ظلم کی چکی میں پسے ہر شخص کے ذہن میں اٹھنے چاہئیں ،
*کیا مسلمان اتحاد  (یعنی گٹھ بندھن )کو ووٹ دیں؟*
میرے معزز بھائیوں! اور میری عزت مآب ماؤں اور بہنوں!
یوپی میں دو علاقائی پارٹی سپا اور بسپا کا اتحاد ہوا ہے جس میں لوک دل کو بھی ساتھ میں لیا گیا ہے جو کہ ہونا بھی چاہیے تھا لیکن کیا مسلمانوں کی طرف سے اتنی زیادہ بے رخی اس اتحاد کو کامیاب کر سکے گی؟
سوچئے! ایک بار ضرور سوچئے! اپنے ذہن اور دماغ کو آزاد کرکے سوچئیے (کیونکہ سن سینتالیس کے بعد سے مسلسل آج تک مسلمان ذہنی غلامی کا شکار ہیں)
سپا  بسپا کا اتحاد اور اس میں کسی قدآور مسلم  لیڈر  یا کسی مسلم پارٹی کو ساتھ نہ لینا کیا ناانصافی نہیں ہے؟  کیا  اسد الدین اویسی کی آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین جو کہ یوپی میں اپنا ایک مقام بنا چکی ہے، اس کو اتحاد میں شامل نہیں کیا جانا چاہئے تھا؟ کیا مسلم لیگ، یا ڈاکٹر ایوب صاحب کی  پیس پارٹی، مولانا عامر رشادی صاحب کی  راشٹریہ علماء کونسل، مولانا بدر الدین اجمل صاحب کی یو ڈی ایف، وغیرہ کو اتحاد میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے تھا؟ جمہوریت کے محافظ اور اپنی ناسمجھی سے ظلم کی چکی میں پسنے والے مسلمانوں! جاٹ اترپردیش میں کُل دو فیصد ہیں ، ان کی پارٹی لوک دل کو اتحاد میں شامل کیا گیا ہے، ان کے لیڈر اجیت سنگھ کو اتحاد میں شامل کیا گیا ہے، لیکن اے سوئے ہوئے  مسلمانوں! کیا تم کو معلوم نہیں کہ تم اسی اترپردیش میں بیس فیصد ہو، پھر بھی تمہاری کسی پارٹی یا کم ازکم کسی ایک قدآور لیڈر کو لیا گیا ہے اس بھونڈے اتحاد میں؟ آخر یہ کیسا اتحاد ہے؟ حالانکہ مذکورہ بالا مسلم پارٹیاں اس اتحاد کا حصہ بننا چاہتی تھی لیکن ان کو اس میں شامل نہیں کیا گیا، آخر کیوں؟ کیا وجہ ہے؟
چلیے سوچ لیتے ہیں سپا بسپا کے سامنے کچھ سیاسی مجبوریاں رہی ہونگے جس کے پیشِ نظر کسی مسلم پارٹی یا کسی مسلم لیڈر کو اتحاد کا حصہ نہیں  بنایا(حالانکہ ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کیوں کہ ہم بھی سیاست جانتے ہیں اور یہ جو ہمارے سروں پر بیٹھے ہوئے ہیں ان کو بھی کہیں نہ کہیں ہم نے ہی سیاست سکھائی ہے) لیکن چلئے ہم صبر کرلیتے ہیں مان لیتے ہیں ان کی کچھ   مجبوریاں ہونگی،پھر بھی یہ سوال تو اٹھنا ہی چاہیئے کہ آخر اسٹیج پر سپا بسپا یا لوک دل میں سے کسی  ایک نے  بھی کوئی مسلم چہرہ کیوں نہیں لیا؟ اور کیوں کسی پمفلیٹ تک میں کسی مسلم چہرے کو نہیں رکھا آخر کیا وجہ رہی؟ چلیے یہاں بھی صبر کرلیجیے لیکن اس سے بھی بڑے دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اتحاد میں شامل تینوں پارٹیوں میں سے  کسی ایک پارٹی نے بھی  اپنے مدعوں میں مسلمانوں کو انصاف دلانے کی تو دور کی بات کسی نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے یا مسلمانوں کی معاشی کمزوری، دور کرنے، مسلمانوں کو ریزرویشن دلانے ، جیلوں میں بند بے گناہ  مسلم نوجوانوں کی رہائی،   اس طرح کا ایک بھی وعدہ یا ارادہ  اس ناکارہ اتحاد نے نہیں کیا، ہمیں بھی معلوم آج تک سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کو سبز باغ دکھانے کے علاوہ کچھ نہیں، لیکن غور کرنے کا مقام ہے  کہ آخر اس بار انہیں یہ جھوٹے وعدے کرنے کی بھی ضرورت کیوں محسوس نہیں ہوئی، آخر کیوں؟ کیااتنے بے وزن اور اتنے کم قیمت ہوگئے ہیں ہم کہ دو فیصد جاٹوں کو اہمیت اور ہمیاری  بیس فیصد ہونے پر بھی کوئی اہمیت نہیں،
کیا آپ پوچھیں گے کہ  آخر یہ گٹھ بندھن ثابت کیا کرنا چاہتا ہے؟
کیا گانگریس کو اتحاد میں شامل نہیں کیا جانا چاہیئے تھا ؟ بغیر کسی مسلم پارٹی بغیر کسی قدآور مسلم لیڈر  بغیر کانگریس کو شامل کیے یہ اتحاد کیا ثابت کرنا چاہتا ہے؟
یوپی کی 80 سیٹوں میں اتحاد کے کتنے مسلم امید وار ہونگے؟
اب بات اگر ٹکٹ کی تقسیم کی کریں تو جناب یہاں پر بھی بندر بانٹ ہوا ہے،  لگ بھگ 13 یا  14 مسلم امید وار اس بھونڈے اتحاد نے میدان میں  اتارے ہیں  جس میں تقریباََ چھ امیدوار بسپا نے اتارے ہیں اور تقریباََ آٹھ سپا نے اتارے ہیں،  یہاں پر بھی مسلمانوں کے ساتھ پوری ناانصافی ہوئی،
کیا جاٹ سماج اتحاد (گڑھبندھن ) کو ووٹ دیگا
بیس فیصد مسلمانوں کو نظر انداز کرکے دو فیصد جاٹوں کو ترجیح تو دی گئی ہے ،لیکن کیا جاٹ سماج اتحاد کو ووٹ دیگا؟
تو صاحبو! جواب یہ ہے کہ جاٹ سماج نے پچھلی مرتبہ بھی اجیت سنگھ کو نظر انداز کرکے بھاجپا کو ووٹ کیا تھا، اور اب کی بار بھی  کچھ مختلف نہیں ہوگا بلکہ وہی ہوگا جو 2014 میں ہوا تھا،
بجنور لوک سبھا سیٹ
صاحبو! چونکہ میرا تعلق بجنور لوک سبھا سیٹ  سے ہے تو میں یہاں کے بارے میں بھی کچھ  عرض کرنا چاہوں گا،
تو دوستوں!  آپ کو بتادوں کہ یہ سیٹ بسپا کی جھولی میں ہے، یہاں سے ایک مسلم کو ٹکٹ ہونے والا تھا لیکن سنا گیا ہے کہ ٹکٹ کے بدلے میں مایاوتی نے خطیر رقم کی مانگ کی جس کو شاید وہ پورا نہ کر سکا تو اس لیے یہاں سے مسلم کو ٹکٹ نہ دیکر گوجر سماج کے ایک شخص کو ٹکٹ دیا گیا ہے،
کون نہیں جانتا کہ 2013 میں گوجروں نے  مظفرنگر میں پندرہ بیس دنوں تک مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی تھی،  کیا ایسے حالات میں مسلمان اپنے قاتلوں کو ووٹ دینگے؟  واضح ہو کہ بجنور لوک سبھا سیٹ پر مسلم ووٹ کی تعداد سات لاکھ کے قریب ہے،
کیا ان تمام سوالات سے چشم پوشی کرکے پھر سے مسلمان وہی غلطی دہرائیں گے جو ستر سالوں سے دہراتے آرہے ہیں؟
کیا کوئی مسلم لیڈر اس بھونڈے اتحاد(گٹھ بندھن) سے سوال کریگا  کہ ہم  آپ کو کیوں ووٹ دیں، آپ کے پاس ہمارے لیے کیا ایجنڈہ ہے؟  آپ ہمارے لیے کیا کرینگے؟ کیا بیس فیصد مسلمان لاوارث ہوکر رہ گئے ہیں؟  کیوں نہیں پوچھتا کوئی ان سے کیوں سوال نہیں کرتا کوئی اس اتحاد سے؟
اے مسلمانوں میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا تمہارے مسائل نہیں ہیں جن کو حل کیا جانا چاہیے؟  کیا تمہاری مسجدوں میں تالے نہیں لگے ہوئے؟  کیا تمہارے مدارس پر انگلیاں نہیں اٹھائی جاتی؟  کیا تمہاری عورتوں کی عصمت کو تارتار نہیں کیا جاتا؟  کیا تمہارے نوجوان بے قصور جیلوں میں قید نہیں ہیں؟ کیا آپ سوشل میڈیا پراپنے  ویڈیو کرکے پرنٹ میڈیا کے ذریعے اپنی شرائط نہیں رکھ سکتے یقیناََ کرسکتے ہیں،
ہم یوپی کے تمام مسلمانوں سے گزارش کرینگے کے سوشل میڈیا واٹسپ فیسبک ٹیوٹر انسٹاگرام جتنے بھی ذرائع ہیں ، کسی نہ کسی  ذریعے سے اپنی اُن شرائط کی ویڈیو آڈیو  جاری کرکے  اپنے مسائل کو بیان کرکے  یوٹیوب وغیرہ پر ڈالیے،  اس گڑبندھن کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئیے،  جب تک یہ  گڑبندھن مسلمانوں
کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی ایجنڈا جاری نہ کردے جب تک اس کا نام سننا بھی گوارہ نہ کیجیے،  مجھے یقین ہے اگر اس اتحاد کے خلاف اترپردیش کا مسلمان کھڑا ہوتا تو یقیناََ ان کو مسلم مسائل کو لیکر ایجنڈہ پیش کرنا ہی پڑیگا اور یہ ایجنڈا پیش کرنا ان کی مجبوری ہوگی،
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤگے اے ہندی مسلمانوں
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی  داستانوں میں
(نوٹ) ہم اس گٹھ بندھن کے جب تک مخالفت کرینگے جب تک اتحاد (گٹھ بندھن) مسلمانوں کے حوالے سے مضبوط ایجنڈا منظرِ عام پر نہیں لے آتا، اور جب تک مسلمانوں سے ان کے مسائل کو  حل کیے جانے کا وعدہ نہیں کیا جاتا، اگر مسلمانوں کے مسائل کو لیکر گڑبندھن فکر مند نظر آتا ہے تو انشاء اللہ ہم ہر محاذ پر اتحاد کے ساتھ ہونگے، اور اگر مسلمانوں کے مسائل کو لیکر کوئی مضبوط  ایجنڈا سامنے نہ آیا تو ہم آخری وقت تک اس گڑبندھن کی مخالفت کریں گے،
فی الحال اتحاد کے غرور پر مجھے ایک شعر یاد آتا ہے،
کہ آکاش پہ اڑتے ہوئے مغرور پرندوں
ہم وہ ہیں خطاء جن کا نشانہ ہوتا
رہی بات بی جے پی کی تو تمام دشمنانِ انسانیت اپنے کانوں کو کھول کر یہ بات سن لیں کہ ہم نے تاریخ کے اوراق میں فرعون کا حشر  دیکھا ہے،
ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ اگر آج بھی  حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسا  ایمان زندہ کیا جائے تو نارِ نمرود آج بھی ڈھنڈا ہونے کو تیار ہے،
اگر تحریر میں کوئی تحریری چوک نظر سے گزرے تو س کو اپنے چھوٹے بھائی کی خطاء سمجھ کر معاف کردینا
اللہ رب العالمین مسلمانوں کو سیاسی بصیرت عطاء فرمائے،
منافقین اور منافقوں کے ہمنواؤں سے امتِ مسلمہ کی حفاظت فرمائے
(نوٹ) یہ مضمون نگار کی اپنی رائے جن تنظیموں سے مضمون نگار منسلک ہے ان کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
ajmalfaisal12345@gmail.com