Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 16, 2019

لاش دیکھ کر گدھ خوشیاں مناتے ہیں!!!!!!


نازش ہماقاسمی / صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
لاش دیکھ کر گدھ خوشیاں مناتا ہے۔۔۔ ہمارے ملک میں بھی گدھ خوشیاں منارہے ہیں اور انتظار کررہے ہیں کہ یہاں کب اس طرح مسلمانوں کی لاشیں گرائی جائیں جسے ہم نوچیں اور خون میں لت پت لاشوں کو کھاکر سکون محسوس کریں۔۔۔کل نیوزی لینڈ میں صلیبی دہشت گردوں کے ذریعے ہوئے حملے میں تقریباً ۴۹ مسلمان حالت نماز میں شہید کردیے گئے۔۔۔ عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی۔۔۔ امت مسلمہ جسد واحد کی طرح سسک اُٹھا۔۔۔ ہر قلب جس میں انسانیت زندہ ہے وہ تڑپ اُٹھا؛ لیکن ہمارے ملک میں زعفرانی دہشت گردوں کا ٹولہ خوشیاں منا رہا تھا۔ کوئی بطور طنز جمعہ مبارک کہہ رہا تھا (لیکن حقیقت میں جمعہ مبارک ہی تھا اور ہے اور رہے گا، ان عقل سے اندھوں کو کیا پتہ کہ شہادت کیا چیز ہوتی ہے؟) ، کوئی پلوامہ حملے سے اس کا موازنہ کررہا تھا، کوئی کہہ رہا تھا بس ۴۹ ہی مرے، کوئی کہہ رہا تھا اچھا ہوا سور مارے گئے۔۔۔اس بحث میں صرف عام انسان ہی نہیں، بلکہ ملک اور عوام کے تحفظ کی ذمہ داری جس پر ہے وہ پولس والے بھی خوشیاں منارہے تھے ۔ وزیر اعظم نیوزی لینڈ اسے دہشت گردانہ حملہ کہہ رہی تھیں، اور اپنے ملک کے لیے اسے سیاہ دن قرار دے رہی تھیں؛ لیکن ہندوستان میں موجود زعفرانی اور گودی میڈیا کے نزدیک وہ دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ملک کدھر جارہا ہے۔۔۔ اگر ان کے اندر انسانیت ہوتی۔۔۔ انسان کا دل ہوتا تو شاید وہ مغموم ہوتے؛ لیکن ان کے دلوں پر تو مہر لگا دی گئی ہے۔ وہ سفاک درندے ہوچکے ہیں۔۔ بس ہندوستان میں انتظار کررہے ہیں کہ کب اس طرح کا سانحہ پیش کیاجائے اور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جائے۔ ویسے یہ لوگ تو ۲۰۱۴ سے ہی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا شروع کرچکے ہیں؛ لیکن اس میں بس فرق یہ ہے کہ اکا دکا مسلمان کو ہجومی بھیڑ نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتارتی رہی اب شاید بڑے پیمانے پر گجرات ومظفر نگر کو دہرانے کا پلان بناچکے ہیں اور مسلمان خواب خرگوش میں مدہوش ہیں۔ بزدلی کو صبر کا جامہ پہناکر سیکولرازم کی پاسداری کررہے ہیں، جبکہ جمہوری حکومت پر براجمان صاحب اقتدار جمہوریت کو ختم کرنے کےلیے منوسمرتی کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر مسلمان بزدل بنے رہے، ان فرقہ پرستوں کی چالوں سے ہوشیار نہیں ہوئے تو یہ گدھ ہماری لاش گرنے کا تو انتظار کرہی رہے ہیں اگر گر گئی تو اسی طرح خوشیاں مناکر مٹھائیاں تقسیم کریں گے۔ قبل اس کےکہ وہ ایسا کریں، ہمیں اپنی عظمت رفتہ کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں یہ یاد رکھناچاہیے کہ ہم نبی رحمتؐ کے امتی ہیں، ہم دہشت گرد نہیں؛ لیکن ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ ہم امن و امان کے خوگر ہیں؛ لیکن ہمارے امن وامان کو غارت کیاجارہا ہے۔ ہماری مائیں بہنیں پاکیزہ و مقدس ہیں؛ لیکن ان کی چادر عفت نوچیں جارہی ہیں ہمیں یہ یاد رکھناچاہیے کہ ہم اسی نبی رحمت کے امتی ہیں جنہوں نے بنو قینقاع کے یہودیوں کے ذریعہ مسلم برقع پوش خاتون سے بدسلوکی پر ان کی اینٹ سے اینٹ بجاکر چادر عفت کو بچانے کا پیغام دیا۔ ہم اسی محمد بن قاسمؒ کی اولاد ہیں جو باطل سے ٹکراکر اپنی بہن کی چادر عفت کی حفاظت کی، ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہم سلطان نورالدین زنگیؒ اور سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے سپہ سالار ہیں جو باطل سے کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ ہمیں اپنی عظمت رفتہ کو حاصل کرنے کےلیے ان جیسا بننا ہوگا جبھی ہم اپنی ماؤوں بہنوں کی حفاظت کرسکیں گے اور سکون سے رہ سکیں گے۔ آج پوری دنیا میں مسلمان پریشان ہیں، مسلم ماؤوں بہنوں کی لاشیں ہمیں بے غیرتی کا طعنہ دے رہی ہیں۔ اس کےلیے ہمیں اُٹھنا ہوگا اور ان کی حفاظت کے سامان پیدا کرنے ہوں گے۔ مسلمان نہ دہشت گرد تھا نہ ہے اور نہ رہے گا۔۔۔اسلام اور دہشت گردی کبھی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتی۔ دہشت گرد تو اسلحوں کے سوداگر ہیں جو عراق، افغانستان، فلسطین، لیبیا، شام میں خون کی ندیاں بہارہے ہیں۔