Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, March 27, 2019

ملک اور آئین کی حفاظت۔!!!

از/ محب اللہ قاسمی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
ہمارا ملک،جو زمانہ قدیم سے مختلف مذاہب اور تہذیبوں کاگل دستہ رہا ہے اور اس نے دنیا والوں کے سامنے باہمی الفت و محبت کی مثال قائم کی ہے۔ اس ملک میں جتنے حکم راں ہوئے، سب نے اسے اسی نظریے سے دیکھا اور کبھی اس پر کسی خاص مذہب اور تہذیب  کو تھوپنے کی کوشش نہیں کی۔ جب انگریزوں نے اسے غلام بنا کر اس  کے باشندوں پر ظلم ڈھانا شروع کیا اور زبردستی اپنی تہذیب کو اس پر تھوپنے کی کوشش کی تو اہل وطن نے مل کر ان کا مقابلہ کیا۔ بالآخر انگریزوں کو وطن چھوڑ کر بھاگنا پڑا اور ملک  آزاد ہوا۔
ملک کی آزادی کے بعد یہاں کے باشندوں کو امن و سکون سے جینے اور انھیں یکساں طور پر بنیادی حقوق سے بہرور ہونے اور خوش حالی کے مواقع ملے اور انھیں اپنے مذہب پر چلنے اور اس کی طرف دعوت دینے کی مکمل آزادی حاصل ہوئی۔ملک کا آئین تیار کیا گیا اور اس کو جمہوری قرار دیا گیا۔
مگر افسوس ’جمہوریت‘ ایک سیاسی لفظ بن کر رہ گیا ، جس کا فائدہ سیاسی اعتبار سے جو جتنا چاہے اٹھا لے ۔ حب الوطنی کے نام پر دوسروں کو دیش دروہی اور غدار وطن کا نہ صرف طعنہ دیا گیا، بلکہ اس کی بنیاد پر ان کی جان مال کو بھی نشانہ بنایا جانے لگا۔ملک میں گائے کو لے کر کہیں نرم تو کہیں گرم ، خونی  کھیل کھیلا گیا۔جس کے مضرات کوبھگتنے والا تو خاموشی کے ساتھ بھگتا رہا۔موجودہ حکومت کے ابتدائی مرحلہ میں پہلے تو آئے دن اچانک ایک خونی بھیڑسڑکوں پر ہجومی تشدد کا نشانہ بنا کر کسی فرد کی جان لے لیتی تھی ۔ اب وہ  گھروں میں گھس جاتی ہے اور ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنا کرانھیں مار مار کے ان کی حالت جانوروں سے بھی بدتر کر دیتی ہے۔ ان بلوائیوں اور فسادیوں سے عورتیں اپنے ہی گھروں میں بھی محفوظ نہیں۔آخر یہ ظلم کیوں ؟ یہ لوگ  کہاں جائے؟ کیا آئین اور جمہوریت انھیں یکساں حقوق نہیں دیتی؟ کیا دیش کی  خوش حالی اور ترقی میں اپنی جان لگا دینے والے یہ لوگ امن و سکون اور خوش حالی سے جینے کے حق دار نہیں؟
متاثرین    بہ مشکل اپنے مقدمات عدالتوں تک پہنچاپاتے ہیں ، جس سےملزمین کی گرفتاری ہوتی ہے اور انھیں جیل میں ڈالا جاتا ہے، مگرخطرناک ملزمین کو ضمانت مل جاتی ہے اور وہ جیل سے  باہر ہو جاتے ہیں۔جب کہ بے قصور مسلمان سلاخوں کے اندرڈال دیے جاتے ہیں ۔ ایسے میں عدلیہ جس پر اعتماد کرنا ہرشہری کا فرض منصبی ہے، اس پر اعتماد کم زور ہونے لگتا ہے۔ ایک سیکولر ملک اورمضبوط آئین و جمہوریت والا ملک جس کی آزادی میں میں ہر طقبہ کے لوگوں نے اپنی جان دے کر اسے انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرایا ہو وہ تواپنے اس آزاد وطن میں  امن و امان اور چین کی سانس لیتا اور اپنے دیش کی ترقی کی تاریخ رقم کرتا ۔ مگر افسوس کہ ہمارے درمیان سیاسی لوگ منافرت کا بیج بو کر ہمارے جذبات کے دہکتے شعلوں پررکھے گرم توے پر اپنی سیاست کی روٹی سینکتے ہیں اور چمنستان کو آہ و بکا اور مسلسل تنزلی کی طرف لے جا رہے ہیں۔
اس لیے ہم تمام اہل وطن کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ ایسے فاسد عناصر اور ملک و ملت کے دشمنوں کو پرکھیں اور ایسی پارٹی کو  جس نے یکساں طور پر سب کو بد حال  اور معاشی طور پر کنگال کیا ہے.  حکومت کی باگ ڈور سے دور رکھیں ورنہ دنگا، فساد کے ساتھ ملک بے روزگاری، مہنگائی ،بد عنوانی کی آگ میں جل کر تباہ ہوجائے گا۔ جس کے ذمہ دار ہم تمام اہل وطن ہوں گے اور جمہوریت ٹوٹ پھوٹ کر بکھر جائے گی۔
(محب اللہ قاسمی)